تازہ تر ین

تحریک انصاف کے کارکنوں ،رہنماﺅں کی آ ج گرفتاری …. فہرست جاری

لا ہور (نامہ نگار )لاہورمیں پی ٹی آئی اسلام آباد دھرناکو نا کا م بنا نے کے لئے وفاق و پنجاب کی بیوروکریسی و عہدیداروں کا مشترکہ اہم اجلاس ہوا۔ ذرا ئع کے مطا بق اجلاس میں انکشاف ہواہے کہ پنجاب میں 1473سرگرم رہنماء، عہدیداروں اور ورکرز کی فہرستیں مرتب کر لی گئی ہیں ۔مرتب کی جانیوالی فہرستوں میں 124خواتین بھی شامل ہیں ۔اجلا س میںحکومت کے اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے فےصلہ کےا ہے اسلام آباد کو کسی صورت بند نہ ہونے دیا جائے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ اجلاس تک فےصلہ ملتوی کےا گےا ہے کہ پی ٹی آئی ورکرز کی گرفتاریاں کب ہوں گی، کیسے ہوں گی، کی جائیں گی بھی یا نہیں۔ جبکہ تحریک انصاف کے دھرنے کے حوالے سے بڑے پیمانے پر سیکیورٹی انتظامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔حکومت کی طرف سے دھرنے کو ناکام بنانے کی حکمت عملی بھی مرتب کر لی گئی۔وزیر داخلہ چوہدری نثار روازنہ کی بنیاد پر پولیس اور انتظامیہ کے افسروں سے بریفنگ لے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس کو روزانہ کی بنیاد پر ثابت قدمی کے لیکچرز اور لڑائی کی تربیت دی جا رہی ہے ،اس حوالے سے مجوزہ پلان میں کہاگیاہے کہ اتنی رکاوٹیں کھڑی کی جائیں کہ کم سے کم لوگ اسلام آباد پہنچ پائیں ۔تحریک انصاف سے دھرنے کی اجازت کے لئے تحریری درخواست لی جائے گی۔مجوزہ پلان میں یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ تحریک انصاف سے دھرنے کے اوقات اور امن و امان کو برقرار رکھنے کی تحریری ضمانت دینا ہو گی ۔دھرنے کے دنوں میں ۔پولیس افسروں اور اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی جائیں گی۔ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس شیل کی بڑی کھیپ پولیس کو فراہم کر دی دی گئی ہے۔پولیس اہلکارو ں کو اسلحہ نہیں دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وفاقی پولیس نے پانامہ لیکس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے پر کریک ڈاﺅن کرنے کےلئے تھانوں کو احکامات دیدئیے ہیں۔ تمام تھانوں کے ایس ایچ او ز کو کم از کم پانچ سیاسی رہنماﺅں کی نظر بندی یا گرفتاری پر خفیہ مقام پر رکھنے کے لیے بندوبست کرنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ آن لائن کو پولیس ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی پولیس نے اعلیٰ حکام کی جانب سے دیے جانے والے احکامات کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے تیاری شروع کر دی ہے جس کے پیش نظروفاقی دارالحکومت کے کل 22 تھانوں کے ایس ایچ اوز کو سرکاری طور پر اگاہ کر دیا گیا ہے کہ ہر تھانے کا ایس ایچ او پانچ وی آئی پیز رہنماﺅں کی رہائش کا بندوبست کرے وہ بھی ایسا مقام ہو جہاں کسی کارکن کو خبر نہ ہو۔ تھانہ شالیمار، کورال، کوہسار، بنی گالا، وویمن، سیکرٹریٹ، کھنہ، شہزاد ٹاﺅن، نون، مارگلہ، ترنول، سہالہ، لوہی بھیر، سبزی منڈی، رمنا، کہوٹہ، گولڑہ، کراچی کمپنی، و دیگر تھانوں کے ایس ایچ اوز نے خفیہ مقامات پر پرائیویٹ گھر لینے کےلئے کوششیں شروع کر دی ہیں، غوری ٹاﺅن، بھارہ کہو، ترنول، بنی گالا، شہزاد ٹاﺅن، کھنہ کے علاقے میں وفاقی پولیس کی جانب سے متعد د گھر لے لیے ہیں اور انہوں نے رپورٹ بھی اپنے اعلیٰ حکام کو دیدی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد میں کم از کم سو اور 150 ایسی سیاسی اہم شخصیات کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر رکھا جائے گا جہاں کسی کو خبر تک نہ ہو گی۔ وفاقی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے یو سی چیئرمینوں کو بھی گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو کہ یکم نومبر سے رات کو کریک ڈاﺅن شروع ہو جائے گا۔راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کی اہم شخصیات اور یو سی چیئرمینوں کی گرفتاری کے لیے بھی ایک پلان تشکیل دید یا گیا ہے اور اس پلان میں عوامی مسلم لیگ کے بانی شیخ رشید کی نظر بندی بھی شامل ہے، معلومات کے مطابق تمام سیاسی رہنماﺅں کو انکی رہائشگاہوں پر نظر بند نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان نعیم الحق نے واضح کیا ہے کہ 2نومبر کو اسلام آباد دھرنا اس وقت تک جاری رہےگا جب تک وزیر اعظم خود کو احتساب کیلئے پیش نہیں کردیں گے، اسلام آباد کا دھرنا کسی ایک جماعت کا دھرنا نہیں ہوگا بلکہ اس میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی دوسری جماعتوں کے لوگوں نے بھی شرکت کےلئے ہم سے از خود رابطے کئے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ اگرچہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کردیا ہے لیکن وہ عدالت کے سامنے بھی جھوٹ ہی بولیں گے، لہٰذاہمارا دھرنا ماضی کی طرح طویل بھی ہوسکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پانامہ لیکس اس وقت پوری قوم کا مسئلہ ہے لہٰذاپی ٹی آئی نے ہر ایک کو دعوت دی ہے کہ 2 تاریخ کو اسلام آباد میں جمع ہوں۔ دھرنے کی حکمت عملی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اتنی بڑی تعداد میں لوگ آئیں گے کہ جو حکومتی کاروبار ہے وہ معطل ہوجائے گالیکن فوجی اداروں اور عدالتوں کیلئے راستہ بند نہیں کیا جائے گا۔ ہم تشدد کے مکمل طور پر خلاف ہیں اور اسی لیے تصادم نہیں چاہتے، لیکن اگر حکومت نے ہماری قیادت کو گرفتار کرنے جیسے اقدامات کیے تو پھراس کا ردعمل بھی آئے گا اور احتجاج کا دائرہ ملک بھر میں پھیل جائے گا۔ عمران خان کی طرف سے تیسری قوت کے اقتدار میں آنے کے اشارے سے متعلق جب ان سے سوال کیا گیا تو نعیم الحق کا کہنا تھا کہجب کوئی سول آمر اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو فوج کو مداخلت کرنا پڑتی ہے تو عمران خان نے اس تناظر میں یہ بات کہی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے ایسی نوبت نہیں آئے گی جس میں فوج کو اقتدار میں آنا پڑے کیونکہ نواز شریف بہت ہی جلد مستعفی ہوجائیں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain