تازہ تر ین

فضل الرحمن کا گلہ ,سینئر اخبار نویس ضیا شاہد کا جواب

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)سی پی این ای کے صدر ضیاءشاہد نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان میں مظلوم کو انصاف اور غریب کو روٹی نہیں ملے گی ملک کیسے جنت نظیر بنے گا،ایک کمرے میں پانچ جماعتیں کیسے پڑھائی جا سکتی ہیں اور 15 ہزار کا ملازم کیسے دس ہزار کابجلی کا بل ادا کر سکتا ہے۔ ان خیالا ت کااظہار انہوں نے سی پی این ای کی قومی یکجہتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے سیاستدانوں کی میڈیا پر تنقید کے جواب میں کہا کہ میں نے 17 سال کی عمر میں صحافت کا آغاز کیا جب میں تھرڈ ائیر کا طالبعلم تھا۔میں نے کئی حکومتیں آتے اور جاتے دیکھیں میں چند سوال مہمانوں کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا میرے قائد نے کہا تھا کہ اگر میرے پاکستان میں غریب کے لئے چھت اور مظلو م کے لئے انصاف نہیں تو مجھے ایسا پاکستان نہیں چاہےے۔انہوں نے کہا کہ میں سیاستدانوں سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ اگر ایک پندرہ ہزار کا ملازم دس ہزار بجلی کا بل کیسے ادا کرے۔ اور ایک کمرے کے سکول میں ایک استاد کیسے پانچ کلاسوں کو تعلیم دے سکتا ہے۔آپ جو چاہے کریں پانچ سال کی بجائے پچاس سال حکومت کریں جو چاہے کریں لیکن قائد کے خواب کے مطابق مظلو م کو انصاف فراہم کریں اور غریب کو روٹی دیں ۔ آپ کس کے لئے سیاست کررہے ہیں اور آپ نے عوام کو کیا سہولت دی ہے۔انہوں نے کہا ہم نے اس ملک میں جمہوریت سے تنگ لوگ بھی دیکھے اور سیاسی جماعتوں کا سہار ا لیتے ڈکٹیٹر بھی دیکھے اور مسلم لیگ سے تو ہر ڈکٹیٹر نے تحفظ لیا۔ انہوں نے سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عوام کو سہولت دیں آج تو نلکے کی ٹوٹی اور بجلی کا میٹر پیسے دئےے بغیر ٹھیک نہیں ہوتا۔ اگر میڈیا نے آپ کا ساتھ نہیں دیا تو آپ نے عوام کو کیا دیا۔ قبل ازیں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور بعض سیاستدانوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا ملک میں سیاسی جماعتوں کے اندر اتحاد پیدا نہیں ہونے دیتا ۔شام کو مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کو میڈیا پر بلا کر آپس میں لڑایا جاتا ہے۔ ضیاءشاہد نے سیاستدانوں کے اس اعتراض کے جواب میں کہا کہ میں بھی آپ سے چند سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے ستر سال میں قوم کو کیا دیا۔انہوں نے مولانا فضل الرحمان ،شیری رحمان، سراج الحق اور دیگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے صحافتی کیرئیر میں آپ کے بزرگوں سے خصوصی تعلقات رہے ہیں اور مجھ پر ہمیشہ شفقت فرماتے تھے۔ ہم نے اس ملک میں جمہوریت سے تنگ لوگ بھی دیکھے ڈکٹیٹروں کو خوش آمدید کہنے والے بھی ۔ انہوں نے کہا نظام کو ٹھیک کرنے والے ڈکٹیٹروں کو بھی سیاسی جماعتوں نے پناہ فراہم کی اور مسلم لیگ سے تو ہر ڈکٹیٹر نے تحفظ حاصل کیا۔ انہوں نے کہا مجھے اس سوال کا جواب دیں کہ ایک پندرہ ہزار کا ملازم اپنا دس ہزار کا بجلی کا بل کیسے دے۔ انہوں نے کہا میرے دفتر میں ایک نائب قاصد پندرہ ہزار تنخواہ لیتا ہے اور مجھے سب سے زیادہ درخواستیں بھی ان کی جانب سے آتی ہیں کہ ہمیں بجلی کا بل جمع کرانا ہے ایڈوانس تنخواہ دیں ساتھ بجلی کا بل بھی لف ہوتا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگلے مہینے بھی یہ پیسے نہ کاٹے جائیں کہ ہم گزارہ کیسے کریں گے۔ جس پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ ایک موقع پر جب انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو سیاست میں لانے والا میں تھا اور میرے آفس میں بیٹھ کر پارٹی کا منشور لکھا گیا میں نے انہیں کہا تھا کہ آپ ایک کامیاب کھلاڑی رہے ہیں اور آپ سیاست میں آکر ملک کے مسائل حل کر سکتے ہیں اس پر ہال سے اچھا اچھا کی آوازیں آئیں اور تالیاں بجائی گئیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain