تازہ تر ین

” لگتا ہے دہشتگردوں نے حکمت عملی تبدیل کر لی“ سینئر تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری لوگوں کو چکر دینے اور بے و قوف بنانے میں ماہر ہیں۔ اگر دنیا بھر کے سیاستدانوں میں مقابلہ کرایا جائے کہ کون لوگوں کو زیادہ بے و قوف بنا سکتا ہے تو ثناءاللہ زہری کو پیشگی مبارکباد دیتا ہوں۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں اگر قانون کے محافظوں کا ادارہ ہی محفوظ نہیں ہے تو باقی اداروں کے بارے کیا کہا جا سکتا ہے۔ پاسنگ آﺅٹ پریڈ کے بعد اہلکار گھر چلے گئے تھے، ایڈیشنل آئی جی ایوب قریشی نے ان کو واپس بلا لیا۔ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ 2 نومبر کو عمران خان پرڈانڈا سوٹا چلانے کیلئے سپاہیوں کی ضرورت تھی اس لئے واپس بلایا گیا۔ سانحہ کوئٹہ کے زخمی خود کہتے ہیں کہ ان کو روٹی تک نہیں دی جا رہی۔ یہ کیسی حکومت ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ جی ایچ کیو، کراچی اور بارڈر پر فوجی چوکیوں پر ہونے والے حملوں میں تبدیلی آئی ہے لیکن سول حکومت کے ماتحت اداروں پر ہونے والے حملوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف صوبائی حکومت بلکہ وزیرداخلہ چودھری نثار احمد، وزیراعظم نوازشریف کو یہ افسر شاہی طرز عمل ختم کرنا چاہئے کہ ہر بڑے واقعے کے بعد کمیٹی بنا دی جاتی ہے جو کچھ عرصے کے بعد بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو جاتی ہے اور حاصل کچھ نہیں ہوتا۔ تحریک انصاف بلوچستان کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ آئی جی بلوچستان نے وزیراعلیٰ ثناءاللہ زہری سے درخواست کی تھی کہ پولیس ٹریننگ سنٹر کی دیواریں بنوا دیں جسپر وزیراعلیٰ نے عمل کرنے کا کہا تھا تو پھر اس کی کچی دیواروں کو پکا کیوں نہیں کیا گی۔ کوئی بھی بڑا سانحہ ہو اس کے ذمہ دار ایوان اقتدار میں بیٹھنے والے ہوتے ہیں۔ اپوزیشن نہیں۔ پولیس ٹریننگ سنٹر میں یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے، پہلے واقعہ کے بعد حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کئے گئے۔ رواں برس بھی بلوچستان میں امن و امان کے لئے 30 ارب روپے رکھے گئے۔ وزیراعظم جواب دیں کہ یہ بجٹ کہاں استعمال ہوتا ہے۔ حکومت جواب دے کہ پاسنگ ااﺅٹ کے بعد گھر چلے جانے والے اہلکاروں کو دوبارہ واپس کیوں بلوایا گیا۔ بلوچستان میں ابھی بھی متعدد گروہ کام کر رہے ہیں جو دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ سانحہ کوئٹہ پر ہائیکوورٹ کے 2 سیکنڈ ججز پر مشتمل کمیٹی بجائی جائے اور اسے ایک ٹائم فریم دیا جائے کہ اتنی مدت میں انکوائری رپورٹ پیش کرنی ہے۔ اس سے پہلے وکلاءپر حملہ ہوا تھا، 90 روز بعد اب سپریم کورٹ کے ایک جج نے تحقیقات شروع کی ہیں۔ یار محمد رند نے کہا کہ حکومت 2 نومبر کو اپنا اقتدار بچانے کی کوشش کرے گی لیکن 2 نومبر کے بعد اقتدار کے ایوانوں میں کوئی نہیں ہو گا۔ ن لیگ کی حکومت دھرنے کے خوف سے لرز رہی ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain