تازہ تر ین

اسلام آباد پر حملہ, چودھری نثار ”عمران خان “ پر برس پڑے

اسلام آباد (کرائم رپورٹر‘ آن لا ئن) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دھرنے والوں کا اس بار پاکستان سیکریٹریٹ میں گھسنے کا منصوبہ ہے، عمران خان جو بیج بورہے ہیں وہ پاکستان کی جڑیں ہلاکر رکھ دےگا،لاک ڈاﺅن کرنے سے حکومت کی بدنامی بعد میں ملک کی پہلے ہوگی، پرویز رشید سے اس خبر کے حوالے سے پوچھا گیا ان کو اس خبر کی تردید کر نی چاہےے تھی ،جسکی وجہ سے ان پر ذمہ داری ڈالی گئی ،جھوٹی خبر کے پیچھے چھپے ذہن ہو عوام کے سامنے لائیں گے، آرمی چیف سے ملاقات چھپ چھپاکر نہیں ہوئی سب کے سامنے اور خوشگوارماحول میں ہوئی، کچھ لوگوں کا وطیرہ بن گیا ہے کہ چیزوں کو ڈرامائی انداز میں پیش کریں، ڈان لیکس اور پاناما لیکس ملک کو لے ڈوبیں گے، پرویز رشید کو متعلقہ صحافی کو متنازع خبرچھاپنے سے منع کرنا چاہیے تھا اور اگر صحافی نہ مانتا تو پھر ڈان اخبار کی انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے تھی ،گزشتہ ساڑھے 3سالوں میںکسی بھی اجلاس میں سول اور ملٹری قیادت کے درمیان کوئی تلخ کلامی نئی ہوئی ،غیر ریاستی عناصر بارے فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں، ،عمران خان سے بیک چینل سے کوشش کی معاملات افہام وتفہیم سے حل ہو جائیں، گزشتہ دس سالوں میں ملکی سیکیورٹی اداروں کی رٹ بہت متاثر ہوئی ، دھرنے کے حوالے سے ریڈلائن کھینچ دی گذشتہ تین دنوں میں پولیس نے قانون کی رٹ بحال کی،آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا،پشاور کواسلام آباد سے ملانے والی سڑکیں بلاک کرنے کے پیچھے بھی کچھ وجوہات تھیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پختون قوم کو اپنی گھٹیا سیاست کی نظر نہ کریں ،بنی گالہ سے مسلح افراد سے 7کلاشنکوف،آنسو گیس گن اور اسلحہ ملا ہے۔وہ اتوار کو یہاں پنجاب ہا?س میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک پریس کانفرنس (آج ) پیر کو بھی ہوگی کیونکہ کچھ معاملات اسلام آباد ہائی کورٹس اور پنجاب ہائی کورٹس میں کیسوں کے حوالے سے ہیں،جن کے فیصلے آنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سچ اور جھوٹ کی کوئی تمیز نہیں ہے،جو کسی کے منہ میں آتا ہے بول دیتا ہے اور میڈیا اس کو اسی طرح چھاپ دیتا ہے، جو ملک کے مفاد میں بولتا ہے اس کو بھی اسی طرح چلا دیا جاتا ہے اور ملک کے مفاد کیخلاف بات کرتا ہے اس کو بھی اسی طرح چھاپ دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ڈان اخبار میں خبر چھپی تو وزیراعظم نے ابتدائی انکوائری کروانے کا حکم دیا،انکوائری کے دوران مجھے لیگل ٹیم اور تمام انٹیلی جنس اداروں کی معاونت حاصل تھی،اس کے علاوہ پی ٹی اے اور تمام موبائل فون کمپنیوںکی معاونت حاصل تھی۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعے سے ایک دن پہلے میں نے انکوائری مکمل کرلی تھی مگر وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی جبکہ جس دن کوئٹہ کا واقعہ ہوا تو اسی دن وزیراعظم نے میری ملاقات طے تھی مگر کوئٹہ واقع کی وجہ سے ہم مل نہ سکے اور ہمیں کوئٹہ جانا پڑا،کوئٹہ میں آرمی چیف نے وزیراعظم سے ڈان اخبار کی انکوائری سے متعلق پوچھا تو وزیراعظم نے کہا کہ انکوائری مکمل ہے،اس سے اگلے دن میں نے وزیراعظم کو اپنی رپورٹ اور سفارشات پیش کردیں،جس پر وزیراعظم نے مجھ سے کچھ سوالات پوچھے اور وزیراعظم نے میری سفارشات کی منظوری دی،اس ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے،وزیراعظم نے اس ملاقات میں مجھے ہدایت کی کہ آرمی چیف سے بھی یہ رپورٹ شیئر کرلیں،تو میں نے وزیراعظم سے کہا کہ میں اکیلا آرمی چیف کے پاس نہیں جا?ں گا،وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی میرے ساتھ چلیں جس کی وزیراعظم نے اجازت دے دی،جس کے بعد ہم نے آرمی چیف سے ملاقات کی،آرمی چیف سے ملنے ہم چھپ کر نہیں گئے تھے پروٹوکول کے ساتھ گئے تھے،کچھ لوگوں کا وطیرہ بن گیا ہے کہ ہر چیز کو ڈرامائی انداز میں پیش کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ جو میں سفارشات دی تھیں اس سے وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں نے اتفاق کیا۔واضح کرنا چاہتا ہوں کہ آرمی چیف کیساتھ ملاقات نارمل تھی اس میں کوئی تلخی وغیرہ نہیں ہوئی،جھوٹی خبروں سے ملک کو نقصان ہوتا ہے،آرمی چیف سے ملاقات میں زیادہ وقت پریس ریلیز پر وا جس کے 2دن بعد پریس ریلیز سب کے سامنے آئی۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی اور کے سامنے جوابدہ نہیں صرف اللہ کے سامنے جواب دے ہیں،میرے پاس تمام باتوں کے دستاویزی ثبوت ہیں میں اسلئے ابھی شیئر نہیں کروں گا کہ انکوائری چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈان اخبار کے حوالے سے کچھ دستاویزی اور کچھ غیر دستاویزی ثبوت پرویز رشید صاحب کے پاس تھے،ڈان کے صحافی کے پاس ایک خبر ہے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے حوالے سے وہ اسی خبر پر پرویز رشید کے کمنٹس چاہتا ہے جس پر پرویز رشید نے انہیں ملاقات کیلئے بلالیا اپنے دفتر میں۔انہوں نے کہا کہ پرویز رشید صاحب اور صحافی کی ملاقات اور فون کے ثبوت موجود ہیں،پرویز رشید صاحب کو اس خبر کی تردید کرنی چاہیے تھی اور ان کو حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے تھا اور خبر کو روکنے کیلئے ڈان اخبار کی انتظامیہ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا مگر انہوں نے ایسا نہ کیا جس کی وجہ سے انکی طرف سے یہ ذمہ داری ان پر ڈالی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سالوں میں ایک بھی اجلاس میں حکومت اور فوج میں کسی بھی بات پر تلخ کلامی نہیں ہوئی، غیر ریاستی عناصر کے حوالے سے آج تک اختلافات نہیں بلکہ اتفاق پایا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ بہت محب وطن ہے ، ان کو میں نے عالمی سطح پر پاکستان کا موقف اجاگر کرتے ہیں،وہ پاکستان کے حقیقی نمائندہ ہیں،بڑے افسوس کی بات ہے کہ ان کو بھی اس خبر میں گھسیٹا جارہا ہے،بہت سی باتیں ان کے منہ میں ڈالی گئیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،سیکرٹری خارجہ کے حوالے سے خبرمیں جوکچھ لکا گیا ہے اس کا ایک ایک لفظ جھوٹ ہے۔انہوں نے کہاکہ اس خبر سے پاکستان کی سالمیت متاثر ہوئی،اس خبر کی تحقیق کیلئے جس حد تک جانا پڑے گا جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جس نے بھی جھوٹی خبردی ہے اس کو قوم کے سامنے آنا چاہیے،جو نئی کمیٹی بنائی گئی ہے اس کی سفارش میں نے کی،نئی والی کمیٹی انتہائی اہم ہے۔حکومت چاہتی ہے کہ جو بھی اس جھوٹی خبر کے پیچھے ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے، اس معاملے کی طرح طرح کے زاویے سے نکالنے میں اس کی تحقیقات پر برا اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ خبر کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں نئے نام ابھی آنے ہیں،وزیر اعظم سے ملاقات کرکے کمیٹی کے ناموں کو حتمی شکل دیں گے۔انہوں نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے بھی میڈیا کے سامنے نہیں آیاجو میری ذمہ داری تھی وہ میں پوری کرتا رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ شہریوں کے حقوق کی ذمہ داری حکومت کی ہے،میں نے پچھلے دھرنے میں بھی کوشش کی کہ یہ ذمہ داری پوری ہو،سیاسی پارٹیوں کا جو حق ہے اس پر ابھی قوغن نہ لگے،جس کی وجہ سے طاہرالقادری اور عمران خان لاہور سے بڑے ڈربے لے آئے،عمران خان نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ ریڈزون میں نہیں جائیں گے،مگر اس کے باوجود جو کچھ ہوا میں کسی کو بتانا نہیں چاہتا،4مہینے اسلام آباد جلسہ گاہ بنادیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بڑی ذمہ داری ہے کہ ویمن ، ہسپتال ، بچے ، سکول ، ملازمین اپنے دفاتر اور شہریوں کو روزمرہ کی زندگیوں پر اثر نہ پڑے۔انشائ اللہ پاکستان کی عدالتیں ، دفاتر اور سکول کھلے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سے بیک چینل پر رابطہ کر کے کوشش کی کہ معاملات کے افہام وتفہیم سے حل ہوں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کو لاک ڈاﺅن کرنے سے دنیا بھر میں پاکستان بدنامی ہوگی، لاک ڈا?ن ہونے سے حکومت کی بعد میں پاکستان کی بدنامی پہلے ہو گی ، اس دفعہ تحریک انصاف کا پلان پاکستان کے سیکرٹریٹ کو بند کرنے کا ہے ، آئندہ چند دنوں میں اس کے ثبوت بھی پیش کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں ملکی سیکیورٹی اداروں کی رٹ بہت متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ دھرنے کے حوالے سے میں نے ریڈلائن کھینچ دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک خاتون نے فوجی کی بیٹی ہونے کی بات کی ، اس طرح کے لوگ فوج کو بدنام کر رہے ہیں۔ پولیس کو ہدایت کی ہے کہ جب تک مطاہرین آپ پر حملہ نہ کریں آپ نے ان کو کچھ نہیں کہنا،گذشتہ تین دنوں میں پولیس نے قانون کی رٹ بحال کی،آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پشاور اسلام آباد کو ملانے والی سڑکیں بلاک کرنے کے پیچھے بھی کچھ وجوہات تھیں،مگر اس کے باوجود میں نے بلاک سڑکوں کو دوبارہ کھلوادیا۔انہوں نے کہا کہ پختون پاکستان کیلئے لڑنے والی قوم ہے،پختون قوم کو اپنی گھٹیا سیاست کی نظر نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ 2۔۔۔اٹک پولیس کے ساتھ کے پی کے سے آنے والے تقریباً 12لوگوں نے جھگڑا کیا اور تقریباً 45منٹ وہاں حالات کشیدہ رہے،کے پی کے سے آنے والے مسلح لوگ کنٹینر اور کرین چلا کر واپس لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالہ سے مسلح افراد سے 7کلاشنکوف، آنسو گیس گن اور اسلحہ ملا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain