تازہ تر ین

”آئی ایس پی آر کا موقف درست کہ پیشگی قیاس آرائیاں نہ کریں“ نامور تجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے آئی ایس پی آر کا موقف درست ہے کہ جب تک فوج میں کوئی تبدیلی نہ آئے، اس وقت تک کوئی خبر شائع نہیں کرنی چاہئے۔ ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ کسی جونیئر افسر کے آرمی چیف بننے کے بعد سینئر افسر ریٹائرمنٹ لے لیتے تھے۔ جنرل قمر باجوہ نے تو ابھی فوج کی کمان سنبھالی ہی، ہو سکتا ہے کہ وہ 4,2 یا 10 دنوں تک وہ فوج میں کوئی تبدیلی لے آئیں جس کا انہیں اختیار بھی ہے لیکن جب تک کوئی تبدیلی نہ آئے قیاس آرائیوں پر خبر شائع نہیں کرنی چاہئے۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کے بارے میں وہ اپنے سلسلہ مضامین میں ضرور لکھیں گے انہوں نے وہ کون سے کام تھے جن کے مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن انہیں ادھورا چھوڑ کر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی کی تحریروں سے متاثر ہو کر حکومت نے انہیں وفاقی وزارت کے برابر کا عہدہ دیدیا۔ حکمرانوں کی شان میں قصیدے لکھنے سے پیرا شوٹ ہاتھ میں آ جاتا ہے۔ وہ جنرل قمر باجوہ کو نصیحتیں کر سکتے ہیں۔ جنرل باجوہ یو این او کے جنرل سیکرٹری بھی بن جائیں تو بھی وہ انہیں نصیحتیں کر سکتے ہیں۔ جب تک عرفان صدیقی اپنی حالیہ پوزیشن پر موجود ہیں، جو کہتے ہیں درست کہتے ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک کوشش کر رہی ہے، کچھ نئے لوگ بھی شامل ہوئے ہیں۔ منظور وٹو کی نسبت قمر الزمان کائرہ زیادہ معقول ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی کی کسی کے بھی ساتھ دوستی ہو سکتی ہے۔ بلاول بھٹو کی امریکی اداکارہ کے ساتھ سیلفی کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔ امریکی خاتون کے ساتھ بلاول کی شادی کی خبروں میں صداقت نہیں۔ بلاول خود کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی بہنوں کی مرضی سے شادی کریں گے۔ اگر امریکی خاتون ان کی بہنوں کو راضی کر لیتی ہے تو پھر ان کی شیدی پر کسی کو کوئی اعتراض کرنے کا حق نہیں۔ پیپلزپارٹی کے سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی میں ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ البتہ پانامہ لیکس پر تحریک انصاف کا موقف درست ہے۔ نوازشریف اور اس کا خاندان چوری کرتے پکڑا گیا اور مسروقہ سامان بھی مل چکا ہے۔ سپریم کورٹ اگر نرمی نہ برتے اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی والا پیمانہ موجودہ وزیراعظم پر اپنائے تو نوازشریف بچ نہیں سکتے۔ تحریک انصاف کو سادہ موقف اپنانا چاہئے کہ نوازشریف اور اس کا خاندان یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ لندن میں ان کی 7 ارب روپے کی جائیداد ہے تو اب اس کے ثبوت دیں کہ پیسہ ملک سے باہر کیسے بھیجا۔ ثبوت تحریک انصاف نے نہیں دینے جن پر الزام ہے وہ دیں گے۔ نون لیگ کو بھی اندازہ ہو چکا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیراعظم کے خلاف آ سکتا ہے۔ ان کے وکلاءانہیں کہہ چکے ہیں کہ آپ کا کیس کمزور ہے، آپ نے اپنے موقف کو الجھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پی پی حکومت کے ساتھ نرم رویہ اپنائے ہوئے ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے ہی سب سے پہلے سینٹ میں پانامہ بل پیش کیا تھا۔ جس کی وجہ سے حکومت پریشان اور گھبرائی ہوئی ہے۔ ایک سوال پر اعتزاز احسن نے کہا کہ 2014ءمیں جب عمران خان اور طاہر القادری نے اسلام آباد پر ہلہ بولا اور دھرنا دیا تو اس وقت عمران خان اور نوازشریف دونوں کو مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دی تھی۔ پارلیمانی نظام کو دھرنا دے کر اکھاڑنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے اس سے غلط روایات جنم لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 24 ویں ترمیم لانے کی کوشش کر رہی ہے تا کہ اگر پانامہ ایشو پر فیصلہ ان کے خلاف آتا ہے تو بچنے کا راستہ موجود ہو۔ دوسرے ممالک میں سچ بات کو تسلیم کر لینے کی روایت ہے جبکہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔ دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کا اندازہ درست ہے کہ بہت جلد لائن آف کنٹرول پر معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔ انہوں نے فوج کی کمان اب سنبھالی ہے لیکن وہ پہلے بھی فوج کا حصہ تھے۔ انہوں نے اپنی تمام معلومات کی بنیاد پر ایسا اندازہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بوکھلاہٹ کی وجہ سے ایل او سی گرم کیا۔ آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کی کامیابیاں، بلوچستان کا امن اور سی پیک کا فعال ہونا بھارتی بوکھلاہٹ کی وجہ ہیں۔ جب بھارت پریشان ہوتا ہے تو مذاکرات کا راستہ اپناتا ہے۔ میرے خیال میں چند ہفتوں میں وہ مذاکرات کی طرف آ جائے گا۔ کشمیر کا معاملہ ٹھنڈا نہیں پڑے گا البتہ ملکی اندرونی معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ بھارت اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ وہ جلد بات چیت پر آمادہ ہو جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کی روایت یہی ہے کہ جب کوئی جونیئر افسر بڑے عہدے پر آ جائے تو سینئر افسران ریٹائرمنٹ لے لیتے ہیں۔ لیکن چیزوں کے بدلنے میں وقت لگتا ہے۔ ابھی تو جنرل قمر باجوہ نے فوج کی کمان سنبھالی ہے، کوئی تبدیلی ہوتی ہے یا نہیں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ تجزیہ کار شمع جونیجو نے کہا ہےکہ میڈیا خود فوج کو سیاست میں لاتا ہے، قیاس آرائیوں پرمبنی جھوٹی خبریں شائع کرتا ہے کہ ولاں آرمی چیف بنے گا اور پھر خود ہی کہتے ہی ںکہ فوج سیاسی ہو گئی ہے۔ جب اس طرح کی بے بنیاد خبریں شائع ہوں گی تو ظاہر ہے کہ فوج کا ردعمل بھی آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر شروع سے ہی مضبوط ہے البتہ سوشل میڈیا ماضی میں اتنا مضبوط نہیں تھا۔ آئی ایس پی آر کے حوالے سے جب سوشل میڈیا پر کچھ آتا ہے تو لاکھوں لوگ اسے دیکھتے ہیں۔ ایک سوال پر شمع جونیجو نے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ عرفان صدیقی یہ کیوں کہتے ہیں کہ جنرل قمر باجوہ کو نئی مثال قائم کرنی چاہئے، وہ کس قسم کی مثال قائم کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ حکومت میں سے اور کوئی اس حوالے سے بیان نہیں دیتا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain