تازہ تر ین

سٹیٹ بینک کا معاف قرضوں کی تفصیلات دینے سے انکار …. نیا پنڈورا باکس کھل گیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ‘ صباح نیوز) گورنر سٹیٹ بنک نے سینٹ کو گزشتہ پانچ سال میں معاف ہونے والے قرضوں کی تفصیلات دینے سے انکار کردیا، چیئرمین سینیٹ سے بالواسطہ طور پر رولنگ پر نظر ثانی کی درخواست کردی گئی ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی استحقاق قواعد و ضوابط نے کمیٹی کے توسط سے اس درخواست کو رد کردیاہے اور گورنر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ براہ راست چیئرمین سینیٹ سے رابطہ کریں۔ ہم استحقاق مجروح ہونے اور ذمہ داران کا تعین کریں گے۔ چیئرمین کمیٹی سنیٹر جہانزیب جمال دینی نے واضح کیا ہے کہ جب آئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی کے معاملات پر پارلیمینٹ ان کیمرہ بریفنگ ہوسکتی ہے تو قرضہ معافی کے معاملے کو چھپانا کون سا قومی مفاد ہے ۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران ایس ایم بی آر بلوچستان نے انکشاف کیا ہے کہ صوبہ میں سی پیک کے چھ رویہ مغربی روٹ کی تعمیر کیلئے تاحال زمین کی خریداری سے متعلق 55ارب روپے وفاق نے جاری نہیں کئے ہیں ۔ اس معاملے پر 13دسمبرکو قائمہ کمیٹی مواصلات نے بھی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ایک بار پھر خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکرٹریز اور اور ایس ایم بی آرز کو طلب کرلیا گیا ہے ۔ جمعہ کو قائمہ کمیٹی استحقاق و قواعدوضوابط کا اجلاس چیئرمین جہانزیب جمال دینی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا ۔کے الیکٹرک کی جانب سے پارلیمنٹ کی سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونے پر سینیٹر شاہی سید کی تین سالوں سے زیر التواءتحریک استحقاق پر غور ہوا ۔ کے الیکٹرک کے نمائندوں نے بتایا کہ نجی کمپنی 66فیصد حصص کی ملکیت رکھتی ہے جوکہ شنگھائی گروپ کو فروغ کرنے کیلئے 28اکتوبر کو معاہدہ ہوگیا ہے 30اکتوبر کو اس بارے میں نیپرا اور دیگر شراکت داروں کو آگاہ کردیا گیا اور بجلی کی پیداوار کیلئے لائسنس سے متعلق نیپرا کو درخواست دے دی گئی ہے ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ حکومت پاکستان نے جان بوجھ کر قومی خزانے سے اربوں روپے کے ضیاع کو نظر انداز کیا ہے جون 2015سے معاہدہ ختم ہونے کے باوجود کس قانون کے تحت متعلقہ گروپ ڈیڑھ سالوں سے کے الیکٹرک کو چلا رہا ہے اور اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا حساب دیئے بغیر پاکستان سے بھاگنا چاہتا ہے ۔ کے الیکٹرک کو 15پیسے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں اضافے کی اس لیئے اجازت دی گئی تھی کہ وہ ملازمین کو برطرف نہیں کرے گا۔ مگر ملازمین بھی نکالے گئے اور مفت میں اربوں روپے بھی گروپ کی جیب میں چلے گئے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی وبجلی نے کہا کہ ان معاملات پر کمیٹی کی سفارش کے مطابق جوڈیشل کمیشن ہی قائم ہوسکتا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریاست کے ساتھ اتنی بڑی زیادتی ہوئی 2009میں معاہدے میں ترمیم کردی گئی کہ کے الیکٹرک کے تمام نقصانات خساروں کو حکومت پاکستان ادا کرے گی ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ان خرابیوں کے ذمہ دار اب ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں انہیں گرفتار ہونا چاہیے جبکہ حکومت خاموش ہوکر بیٹھ گئی ہے یقیناًپیپلزپارٹی کے دور میں کرپشن ہوئی ہوگی مگر ہم نے سوچا تھا کہ 2013میں فرشتوں کی حکومت آگئی ہے اب ضرور محاسبہ ہوگا مگر فرشتوں کی حکومت نے بھی کچھ نہیں کیا۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ معاملات کی کلیئرنس تک متعلقہ گروپ کے ذمہ داران کو پاکستان سے باہر نہ دیا جائے اور نیپرا بھی احتیاط سے کام لے اگر حکومت نے کچھ نہ کیا تو کمیٹی اپنی سطح پر تحقیقات کی سفارش جاری کردے گی ۔ کمیٹی میں ایک بار پھر خیرپختونخوا اور بلوچستان سے وزیراعظم کے 27نومبر 2015کو ان صوبوں میں سی پیک کے مغربی روٹ کی 6رویہ موٹروے کی تعمیر کیلئے زمین کی خریداری کی دس روز میں سفارشات مرتب کرنے بارے کارکردگی رپورٹس پیش نہ ہوسکی اور اعلی سطح کی سرکاری کمیٹی بھی رپورٹ مرتب کرنے میں ناکام ہوگئی ہے تسلی بخش جواب نہ دینے پربلوچستان اور خیبرپختونخواکے ایس ایم بی آرزکی سرزنش کی گئی ہے۔ ایس ایم بی آر بلوچستان نے واضع کیا کہ 55ارب روپے درکار ہیں مگر ایک پیسہ بھی نہیں ملا سیکرٹری مواصلات نے اس پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تو چیئرمین این ایچ اے نے نہیں بتایا کہ فنڈز جاری ہوچکے ہیں اب وہ چیئرمین این ایچ اے سے اصل حقائق معلوم کریںگے ۔ تحریک استحقاق کے محرک سینیٹر داﺅد اچکزئی نے کہا کہ کچے روڈ پر چین کے تجارتی قافلے کو گزار کر کہہ دیاگیا کہ یہ مغربی روٹ ہے ۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ مستقبل میں یہی پکا روٹ ہوگا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر بیوروکریسی پارلیمنٹ کی ہدایات پر عملدرآمد نہیں کرے گی یا کوئی افسر کام نہیں کرے گاتو اس کا احترام کیسے ہوسکتا ہے ۔ آئندہ اجلاس میں دونوں صوبوں کے متذکرہ اعلی انتظامی و مالیاتی افسران کو طلب کرلیا گیا ہے ۔ سیکرٹری خزانہ وقار محسود نے چیئرمین کی جانب سے قرضہ معافی کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر اٹھائے گئے استحقاق کی رولنگ کے حوالے سے بتایا کہ گورنر سٹیٹ بنک نے انہیں گزشتہ روز تحریری جواب بھجوایا جس کے مطابق سٹیٹ بنک نے ایک سینئر سپریم کورٹ کے سبکدوش جج سے رائے لی ہے کہ بنک اس قسم کی معلومات پارلیمنٹ کو دینے کا پابند نہیں ہے ۔ گورنر سٹیٹ بنک نے چیئرمین سینیٹ سے کمیٹی کے توسط سے رولنگ پر نظر ثانی کی درخواست کردی ہے ۔ یاد رہے کہ اس بارے میں دس روز میں جواب نہ ملنے پر چیئرمین سینیٹ نے استحقاق مجروح ہونے کے معاملے کو کمیٹی کے سپرد کررکھا ہے۔ سٹیٹ بینک حکام کا بریفنگ میں کہنا تھا کہ قانون کے تحت تمام تفصیلات پیش نہیں کی جا سکتیں۔ قرضوں کی تفصیلات نہ دینے پر کمیٹی ارکان وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک پر برہم ہو گئے، اسٹیٹ بینک سے 5 برس کے دوران قرضوں اور معافی کی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain