تازہ تر ین

پنجاب کا آبپاشی کا نظام سو سال پرانا, صوبائی وزیر کی ”خبریں “ سے گفتگو

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) صوبائی وزیر آبپاشی امانت اللہ خان شادی خیل نے کہا ہے کہ پنجاب کا نظام آبپاشی سوسال سے زیادہ پرانا ہے جس کی تعمیرومرمت پر خصوصی توجہ درکار ہے۔ پنجاب کا نہری نظام اپنی نوعیت کے اعتبارسے دنیا کا بہترین اور منعظم نظام ہے۔ اس نہری نظام کی بدولت ملک بھر کے عوام کی غذائی ضروریات پورا کرنے میں مدد مل رہی ہے اس کو مزید بہتر کر نے کے لیے محکمہ آبپاشی میں انتہائی پروفیشنل افسران کی تشکیل میری اولین ترجیح ہوگی۔ جنوبی پنجاب مےں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے رےکارڈ کام کئے ہےں ۔ ان خےالات کا اظہاانہوں نے روزنامہ خبریں سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کا نہری نظام 14بیراجوں ،56چھوٹے ڈیموں ،17مین کینال سسٹمز،6لنک کینالز جبکہ 22ہزار کلومیٹر چھوٹی نہروں مشتمل نیٹ ورک ہے جس کے تحت 58ہزارلوگوں کے ذریعے نہری پانی کی کسانوں تک ترسیل یقینی بنائی جارہی ہے اس کے علاوہ 1000کے قریب سکارپ ٹیویب ویل بھی موجود ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پنجاب میں اکثر علاقوں میں زراعت اور لائیوسٹاک وغیرہ کو کافی نقصان پہنچتا ہے ۔میری کوشش ہوگی کہ ایسا نظام متعارف کرایا جائے کہ فلڈ ز کو کنٹرول کر نے کے لیے ہیڈزورکس کے نظام کو بہتر کیا جائے تاکہ کم سے کم نقصان ہو ایک سوال کے جواب پر انہوں نے مزید کہا کہ میرا عزم ہے کہ پنجاب کے ڈرینج سسٹم کو مضبوط تر بنا یا جائے اس ڈرینج سسٹم کی صفائی کے لیے محکمہ ہیوی مشینری بھی خریدے گا جس سے اور سسٹم بہتر ہوگا ۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ آبپاشی نے بیراجوں کی تعمیر نو و بحالی کے لیے مربوط نظام شروع کر رکھا ہے یہ ایک بہت اچھا پروگرام ہے تاہم اس پروگرام کے تحت جاری ترقیاتی سکیموں کی مانیٹرنگ کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ پوٹھوہار کے علاقوں میں آبپاشی کی سہولیات ہر کسان تک پہنچے اس سلسلے میں سمال ڈیمز کی مدد سے پوٹھوہار میں پانی کی سپلائی کے دائرہ کار کو بڑھانے کی کوشش کریں گے ۔ پانی چوری کی روک تھام کے لیے بہتر نظام لا رہے ہیں پی ایم آئی یو نظام کو مزید بہتر کیا جارہا ہے پانی چوری کے سوال پر وزیر آبپاشی امانت اللہ خان شادی خیل نے کہا کہ اب ایسا نہیں ہوگا کسان کو اپنے پانی کا پورا حق ملے گا اس میں کوئی شک نہیں کہ پانی چوری پنجاب میں ایک رسم بن چکی ہے میری بھر پور کوشش ہوگی کہ محکمہ آبپاشی اور دیگر سٹیک ہولڈرز مل کر اس رسم کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔ٹیلوں تک پانی کی ترسیل اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم پانی چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں گے۔پانی کی کمی کے شکار لوگوں کی زندگی میں جو مشکلات درپیش ہیں ان کے حل کے لیے ٹھوس بنیادوں پر کا م کرنا ہوگا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain