تازہ تر ین

”آصف زرداری کا استقبال شایان شان نہ تھا، پانامہ اور خبر لیک پر کوئی بات نہ کی“ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی وتجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آصف زرداری کا استقبال انکے شایان شان نہیں تھا۔ کراچی شہر میں بینرز کہیں دکھائی نہیں دیئے البتہ انکی کچھ تصاویر ضرور آویزاں کی گئی تھی۔ آصف زرداری کی تقریر بھی کوئی خاص نہیں تھی۔ چینل فائیو کے تجزیوں وتبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی واپسی پر ایسا کچھ نظر نہیں آیا کہ ایک سینئر سیاستدان ملک کے سابق صدر اور جنکی سندھ میں حکومت بھی ہے 18 ماہ بعد وطن واپس آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو پیپلزپارٹی کے چیئرمین ہیں، پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف زرداری ہیں۔ قومی، صوبائی یا سینٹ کے تمام اراکین پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے جنکے صدر آصف زرداری ہیں۔ بلاول کی جذباتی تقریروں سے ان کے ایک دو فنکشن یا عوامی مظاہروں میں لوگ بڑے جوش وخروش اور جذبات کے ساتھ آئے تھے لیکن ان میں بہت کم ارکان ایسے تھے جو قومی اسمبلی یا سینٹ کے ممبر ہوں۔ پیپلزپارٹی کے ٹیکنیکل سارے ارکان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے ہیں۔ زرداری کی پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین ہے۔ حکومت کے ساتھ کیسے چلنا ہے تمام فیصلے آصف زرداری نے کرنا ہیں بلاول کی جذباتی تقریروں کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے جو تنظیم سازی کی ہے اس میں بھی کوئی قومی اسمبلی یا سینٹ کا ممبر نہیں۔ آصف زرداری نے اصل طاقت اپنے ہاتھ میں رکھ کر باہر تماشہ لگا رکھا ہے۔ بلاول کا اسمبلی میں بیٹھے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے 2-3 بڑے ایشوز ہیں جن میں پانامہ لیکس اور نیوز لیک سرفہرست ہیں لیکن آصف زرداری نے ان دونوں مسائل پر کوئی بات نہیں کی انتہائی کمزور باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی کے چار مطلابت میں سے 2-3 مان لیے جائیں گے کیونکہ ان میں کوئی خاص چیز نہیں۔ بلاول کے چار مطالبات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ 27 دسمبر کو کوئی قیامت نہیں ٹوٹے گی کیونکہ آصف زرداری اور نوازشریف میں سیاسی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ زرداری سابق آرمی چیف راحیل شریف کے جانے کے بعد نواز شریف کے مشورے سے واپس آئے ہیں تمام سیاسی جماعتیں سنجیدگی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ مراعات حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے پر دباﺅ ڈال رہی ہیں۔ انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ن لیگ اور پی پی کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ پی پی اور ن لیگ ایک دوسرے کے خلاف بغیر سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور الحاق کے انتخابات لڑیں گے کسی سنجیدہ لڑائی کا امکان نہیں۔ کراچی میں زرداری کے قریبی دوست کے خلاف کارروائی ، چھاپے مارے جا رہے ہیں یہ ایسے ہی ہونگے کہ ”کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا“ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 110 سے زائد ارکان کو گرفتار کیا تھا ہر شخص کہتا تھا کہ ہم حصہ بلاول ہاﺅس پہنچاتے تھے ان میں سے 80 سے زائد واپس آ چکے ہیں۔ ذوالفقار مرزا نے بھی بڑے بڑے انکشافات کیے تھے۔ یہ مسئلہ بھی بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ حل ہو گیا اور وہ بیرون ملک چلے گئے۔ ذوالفقار مرزا کا مطالبہ تھا کہ فریال تالپور بھی باہر جائیں تو میں بھی چلے جاتا ہوں لیکن وہ نہیں گئیں البتہ مرزا چلے گئے۔ اب بلاول نے اپنے آخری اعلان میں کہا ہے کہ وہ 2018ءکے بعد وزیر اعظم ہونگے۔ ان کے والد آصف زرداری صدر اور انکی پھوپھی فریال تالپور کسی تیسرے بڑے عہدے پر ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران تلور کی افزائش پر 25 کروڑ کے بجائے 25 ارب روپے بھی لگا دیں تو کچھ نہیں جنہوں نے شکار کھیلنے آنا ہے ان شہزادوں اور ان کے خاندانوں نے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ حکمران چاہتے ہیں کہ شہزادے یہاں آ کر تلور کے شکار سے اپنا دل بہلا سکیں اور جاتے ہوئے انکی کوئی خدمت کر جائیں تو وہ خوش ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ کراچی میں فاروق ستار اور کورکمانڈر سے اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں جسکی گفتگو کو صیغہ راز میں رکھنے کا کہا گیا ہے۔ تاہم کچھ نکات پر تجزیہ وتبصرہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے جو بہت جلد عوام تک پہنچاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان شدید دباﺅ کا شکار ہے۔ ایم کیو ایم لندن کے جو لوگ ملک میں موجود ہیں وہ انکی مخالفت کر رہے ہیں اعلان کرتے ہیں کہ اصل ایم کیو ایم صرف بانی متحدہ کی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان اس وقت اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ حکومت، فوجی قیادت یا دیگر اہم اداروں سے اختلاف رائے کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ فاروق ستار نے ان سے کہا کہ وہ پہلے ہی کرپشن کے خلاف تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ سانحہ کوئٹہ پر ہبت پریشان ہیں کہ ایک شخص 40 ارب کی کرپشن کر کے 2ارب بھی دے کر چھوٹ جاتا ہے اور باقی 38ارب روپے ڈکار لیتا ہے۔ اس حوالے سے کوئی پارٹی اسمبلی یا سینٹ میں جائے یا نہ جائے لیکن ایم کیو ایم پاکستان پلی بار گن پر نظر ثانی اور اس میں تبدیلی کیلئے ضرور آواز اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شام میں روس کی آرمی کے ہاتھوں امریکہ کی جو پٹائی ہوئی ہے، امریکی فوجیوں کو بھاگنا پڑا اور روسی فوجیوں کی کامیابی کی وجہ سے بشار الاسد دوبارہ قابض ہوا ہے۔ گزشتہ 15-20 برسوں سے امریکہ جس طرح دنیا میں سپر پاور ہونے کا تاثر پھیلا رہا تھا روسی صدر پیوٹن کی جانب سے درگت کے بعد اسکا یہ تاثر ٹوٹ چکا ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain