تازہ تر ین

دہشتگردی ختم ہوچکی, آج کا بڑا مسئلہ کرپشن, چیئرمین نیب کی سی پی این ای کے پروگرام میں گفتگو

لاہور (ایجوکیشن رپورٹر، خبر نگار) نیب بغیر کسی دباﺅ کے مقدمات کو دیکھ رہا ہے اور میرٹ پر فیصلے کررہا ہے۔ واویلا صرف وہ لوگ کررہے ہیں جن کو حقائق کا علم نہیں یا ان کا کوئی ذاتی مفاد وابستہ ہے۔ دہشتگردی ختم ہو چکی‘ کرپشن سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے پروگرام میٹ دی ایڈیٹر میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ عوام میںبلوچستان میگا کرپشن کے بارے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ نیب کی وجہ سے اس کیس سے 40 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جب کہ اصل میں یہ رقم 2.2 ارب روپے ہے، جس کو 40 ارب روپے ظاہر کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ صدر سی پی این ای ضیاءشاہد ایک کمیٹی بنائیں اور اس کرپشن سکینڈل کی خودسے انکوائری کروا کر دیکھ لیں تمام معاملات آپ کے سامنے آجائیں گے، سی پی این ای ہماری رہنمائی کرے تاکہ ہم بہتر طریقہ سے عوام اور حکومت کی خدمت کر سکیں۔ نیب میں موجود پلی بارگین کے قانون کو بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ابھی حالیہ دنوں میں اس قانون کے بارے میں اخبارات میں بہت کچھ شائع کیا گیا ہے، مگر ایک بات سمجھنے کی بہت اشد ضرورت ہے کہ اس قانون کے تحت 285ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے اور اربوں روپے عوام کو بھی واپس دلوائے گئے ہیں یہ کام آج تک پاکستان میں کسی ادارے نے نہیں کیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ آج مجھے بے حد خوشی ہورہی ہے کہ میں ایک ایسے پلیٹ فارم سے عوام الناس سے بات کر رہا ہوں جو ایک معتبر ادارہ ہے جس پر میں سی پی این ای کے ممبران کا مشکور ہوں مجھے خوشی ہورہی ہے کہ کچھ ایسے معاملات جو ہمارے ادارے نیب سے منسلک ہیں کو کلیر کرنے کا موقعہ ملا ہے۔ نیب پاکستان کاایک معتبر ادارہ ہے اس کا کام کرپشن ختم کرانا ہے اوراس کے مرتکب لوگوں کو قانون کے دھارے میں لانا ہے یہ ادارہ 16سال سے اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے ہمیں اپنے کام اور زمہ داریوں کا حساس ہے لیکن لوگ اس کو ایک زاویے سے دیکھ رہے ہیں کہ نیب کچھ نہیں کررہا نیب کو کچھ کرنا چاہیے یہ ادارہ کچھ کرنے کی بجائے ہیجانی صورت حال پیدا کرتا ہے موجودہ نظام میں خلل پیدا کررہا ہے جو کہ بلکل غلط ہے ۔کرپشن پر تو تنقید کی جاتی ہے لیکن اس کو ختم کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں سوال سب کرتے ہیں پر اس کو ختم کرانے کے لیے کوئی اگے نہیں بڑھتا ۔نیب جب کچھ کرنے لگتا ہے تو اس کے سربراہ کو بدل دیا جاتا پچھلے سیاسی ادوار کو دیکھ لیں جس میں چار چیئرمین نیب تبدیل کئے گئے بلکہ اس دور میں دس ماہ تک اس ادارے کا سربراہ بھی تعینات نہیں کیا گیا اس ادارے کو کام نہیں کرنے دیا گیا ۔اب یہ سویلین دور شروع ہو ااس میں اس ادارہ نیب کو کچھ کرنے کا موقع ملا ہے ۔پلی بارگین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیرمین نیب (ر) میجر قمرالزمان چوہدری نے کہا کہ پلی بارگین کی شق قانون میں موجود ہے اس شق پر عمل کیا گیا ہے ہم اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتے نیب نے قومی خزانے میں285ارب روپے جمع کروائے ہیں اور اربوں روپے ریکور کر اکر ان کے مالکان تک واپس کروائے ہیں اگر یہ نہ ہو تو پھر مجرم تو عدالت میں جائے گا اس کو سزا ہوگی جو کہ 14سال سزا ہے جو دن رات ملا کر سات سال بنتی ہے مجرم ایک سال گزار کر جیل سے باہر آجاتا ہے ۔چیرمین نیب نے ایک نقطہ اٹھاتے ہوئے کہا میں اس بڑے پلیٹ فارم سے ایک بات کلیر کرنا چاہتا ہوں بلوچستان کے حوالے سے ایک خبر میڈیا پر شائع کی گئی ہے کہ40ارب روپے کی کرپشن تھی جو کہ غلط ہے یہ 2.2ارب تھی جو ریکور کی گئی ہے میرے خیال میںغیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کی گئی ہے جس کے باعث عوام حقائق سے بے خبر ہے انہوں نے مزید کہا کہ سی پی این ای اس کی انکوائری کر لے اس انکوائری میں خود حاضر ہونے کے لیے تیا رہوں حقیقت بیان کی جائے تاکہ اس ادارے کی ساکھ متاثر نہ ہو انہوں نے ڈبل شاہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے اس سے 4ارب روپے ریکور کر کے غریب لوگوں کو واپس کروائے اور اس کو سزابھی کروائی اگر نیب بھی صرف مجرم کو پکڑ کر چالان کر کے جیل بھیج دیں اور اس کو 14سال سزا ہوجائے اور متاثرہ شخص کو کچھ نہ ملے تو وہ متاثرہ شخص کیا سوچے گا ۔پلی بارگین کے قانون کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون صرف پاکستان میں نہیں بلکہ امریکہ سمیت ساری دنیا میں موجود ہے ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ 179بڑے کرپشن کیس نیب کے پاس ہیں جن میں کافی کیس عدالت میں ہیں جن کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے ہماری طرف سے انکوائری مکمل ہے بعض کیسزز ایسے بھی تھے جو عدم ثبوت کی وجہ سے ختم کر دئیے گئے جیسے اسحاق ڈار کا کیس تھا۔ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے عارف نظامی کے سوال پر چیئرمین نیب نے کہا کہ ڈکٹر عاصم کے کیس کی ہم نے انکوائری مکمل کر لی ہے اب یہ کیس عدالت میں ہے اب عدالت نے اس کا فیصلہ کرنا ہے۔ مجیب الرحمن شامی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ خا لد لانگھوکیس ختم نہیں ہوا بلکہ اس پرتحقیقات ہورہی ہیں یہ کیس عدالت میں جائے گا اس کو ہم ہر زاوئیے سے دیکھ رہے ہیں اس بارے جب عدالت بلائے گی تو ہمارے پاس تمام ثبوت موجود ہیں ۔سلیمان غنی کے سوال پر چیئرمین نیب نے کہا کہ کامران کیانی پر انٹر پول کے ذریعے ہم نے کاروائی نہیں کرنی یہ کیس عدالت میں ہے عدالت نے ایف آئی اے کو کہنا ہے جس کے بعد ایف آئی اے کیانی کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرے گی ۔میٹ دی ایڈیٹر سمینار میں صدر سی پی این ای نے چئیرمین نیب کی توجہ مختلف ہاو¿سنگ سوسائٹیز میں ہونے والے فراڈ پر دلائی اور کہا کہ آج یہ بیرون اور اندرون ملک پاکستانیوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے اس پر نیب کیا کر رہی ہے جس پر چیرمین نیب نے کہا کہ ہمارہ ادارہ نیب اس پر کام کر رہا ہے ہم اس پرکنٹرول کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں اور وقتا فوقتا ہم ان سوسائٹیز کے حوالے سے اخبارات اور چینلز پر اشتہارات کے ذریعے نشاندہی کرتے رہتے ہیں اور اپنے نمائندوں کے نمبرز بھی شائع کرتے ہیں تاکہ ایسی کسی بھی صورتحال پر عوام ہم سے رابطہ کرسکیں سیمنار کے اختتام پر صدر سی پی این ای نے چیئرمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان کرپشن کیس میں غلط اعدادو شمار کے حوالے سے انکوائری کمیٹی تشکیل دیں گے جو سارے معاملے کی تحقیق کرے گی۔ اس موقع پر صدر سی پی این ای چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد، جنرل سیکرٹری اعجاز الحق، مجیب الراحمن شامی، عارف نظامی، جمیل اطہر قاضی، ممتاز شاہ، توصیف صافی، ممتاز طاہر، اویس روف، ایاز خان، سیلمان غنی اور عرفان اطہر قاضی سمیت دیگر ایڈیٹر ز نے شرکت کی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain