تازہ تر ین

سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کی حافظ آباد کے متاثرہ خاندان کیلئے مفت لیگل خدمات

لاہور (خصوصی رپورٹ) سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے صدر محمد شفیق مغل نے حافظ آباد میں زیادتی کا شکار طالبہ اسکے والد، والدہ سے ملاقات کرکے انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا اور چیف ایگزیکٹو سوسائٹی فار ہیومن رائٹس ضیاشاہد کی طرف سے وکیل کی فری لیگل ایڈ کیلئے خدمات کی پیشکش بھی کی تفصیل کے مطابق محمد شفیق مغل نے حافظ آباد پہنچ کر زیادتی کا شکار طالبہ سے اس کی والدہ اور والد سے خبریں ٹیم کے ساتھ مل کر مشترکہ ملاقات کی انہوں نے کہا ہے کہ آپ لوگ جب بھی سوسائٹی فار ہیو من رائٹس، خبریں گروپ، چینل 5 کو آواز دیں گے رابطہ کریں گے ہم فوراً آپ کی بے لوث خدمت اور مدد میں ہر طرح سے حاضر ہو جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق خبریں ٹیم نے معلومات اور حقائق کا جائزہ لینے کے لیے حافظ آباد ایک وفد روانہ کیا جس کے بعد سوسائٹی فار ہیومن ضلع شیخوپورہ کے صدر خبریں ٹیم سے مل کر سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے لیے زیادتی کا شکار فیملی سے اظہار ہمدردی کرنے کی غرض سے اور اہم ایشوز کے حقائق جاننے کے لیے ہم پر ایڈیشنل جنرل سیکرٹری اور ایگزیکٹو ممبربھی شامل تھے۔ روانگی سے پہلے لاہور سے روانہ ٹیم سے بھی رابطہ کیا گیا۔ پریس کلب میں میاں فضل ، عامر رانا اور دیگر پریس رپورٹر کے ساتھ ضلع کچہری پہنچ گئے وہاں پر سونیا اس کے والد محمد اسحاق وکیل عمران ساجد جنجوعہ سے ملاقات ہوئی اور درخواست رٹ پٹیشن کے حوالے سے گفتگو اور اس کیس کی لیگل پوزیشن اور اس کی سزا اور ایف آئی آر پر درج دفعات اور ملزمان کے متعلق گفتگو ہوئی اس دوران سپیشل ایجوکیشن کی طرف سے انکوائری کمیٹی کی انچارج نصرت نجیب بھی وہاںموجود تھی جو غیر ذمہ دارانہ رویہ کے ساتھ گفتگو کر رہی تھی اور کہہ رہی تھی یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ایسا واقعات ہوتے رہتا ہے جو کہ ایک قابل مذمت بات تھی اس کے جانے کے بعد ایس ایچ او صدر اعجاز بٹ اور پولیس ترجمان حافظ احمد جمال سے ملاقات ہوئی اور کیس کے حوالہ سے گفتگو ہوئی جن کے پاس اس وقت تک کوئی تسلی بخش گفتگو نہ تھی اور وہ یقین دہانی کروا رہے تھے کہ ملزم زوہیب گرفتار ہو جائے گا جبکہ دوسرے ملزم ذکاءاللہ نے عبوری ضمانت کروا لی ہے۔ پولیس انتظامیہ وکیل اور ادارہ کمیٹی سے ملاقات کے بعد ہماری ٹیم سپیشل ایجوکیشن سکول روانہ ہوئی جہاں پر موجود پرنسپل شہزاد ہارون بھٹہ سے ملاقات اور بات چیت ہوئی اور ادارہ ہذا میں ذوہیب کے متعلق معلومات کے حوالے سے پرنسپل نے مکمل یک طرفہ گفتگو کی اور بتایا کہ ایسا واقع ادھر ہوا ہی نہیں۔ ذوہیب کی رہائش ریکارڈ کے مطابق شاہدرہ لاہور میں واقع ہے ۔ پرنسپل کے پاس اس کے متعلق بھی معلومات نہ تھی کہ وہ کہا ں آ کر رہتا ہے اور ادارے کی ساکھ بچانے کے لیے اس واقع سے لاعلمی کا اظہار پرنسپل کر رہا تھا ۔ اس کے بعد ہماری ٹیم زیادتی کا شکار طالبہ سونیا کے گھر پہنچی سونیا کے والدین سے ملاقات ہوئی اس دوران ایس ایچ او صدر و سٹی ہمراہ ڈی ایس پی بھی آ گئے ۔ سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کی جانب سے اس کیس کے متعلق سونیا کی فیملی سے مکمل اظہار یکجہتی کیا گیا اخلاقی سما جی تعاون اور فری لیگل ایڈ اور وکلاءکی خدمات بھی سوسائٹی کی جانب سے تعاون کی مکمل پیشکش کی اور آخر پر اہل علاقہ کے لوگوں کا احتجاج بھی نوٹ ہوا۔ تفصیلات کے مطابق طالبہ سونیا نور سپیشل ایجوکیشن سکول حافظ آباد شعبہ سلو لرنرز برانچ میں پانچویں کلاس کی طالبہ تھی اور اسی ادارے میں زوہیب نامی سٹورکیپر جس کو پہلی دوسری کلاس میں بطور کلاس ٹیچر ڈیوٹی لگا دی جاتی تھی ۔ معصوم طلباءسے تقریباًڈیڈھ سال سے زیادتی کر رہا تھا ۔ اس کیس میں سب سے پہلے بات والدہ سونیا نور تک محلہ کے ڈاکٹر کے ذریعے ہوئی جس نے سونیا کی والدہ کو بتایا کہ آپ کی بیٹی کے ساتھ کوئی مسئلہ ہو چکا ہے والدہ نے بیٹی سے پوچھا تو اس نے ساری تفصیل اپنی والدہ کو بتائی بعد میں ذکاءاللہ کلرک کے ذریعے رابطہ کی کوشش کی گئی جب سونیا کے والد کو پتہ چلا تو اس نے زوہیب سے شادی کر کے بات کو ختم کرنا ضروری سمجھا ۔ ذکاءاللہ کلرک 20-25 دن تک سونیا کے والد کو ٹال مٹول کرتا رہا اور پھر ایک دن پانچ ہزار روپے سونیا کے والد کو دینے کی کوشش کی اور ان کے گھر میں پھینک کر چلا گیا۔ سونیا کے والد محمد اسحاق نے اپنی گفتگو کے دوران بتایا کے 20-25 دن ذکاءاللہ نے ہمیں بہت خراب کیا ہے میری بیٹی کو اس حالت میں پہنچانے والا زوہیب کے ساتھ ذکاءاللہ بھی ہے۔ 22 اور 27 دسمبر کو وکیل کے ذریعے رٹ دائر کی گئی اور ایم ایل سی کے لیے 27 کو لیڈی ڈاکٹر مل نہ سکی لہٰذا دوبارہ29 دسمبر کے لیے ایم ایل سی کے لیے پیش ہوئے ۔ روز نامہ خبریں کی وجہ سے کیس ہائی لائٹ ہوا اور فوراً ایف آئی آر درج ہوئی اور ملزمان تک پہنچنے کے لیے راستہ آسان ہو ا مگر اس کے باوجود ملزمان نے عبوری ضمانتیں کروا لی تھیں۔ محکمہ ایجوکیشن محکمہ سپیشل ایجوکیشن دیگر تعلیمی ادارے رفاحی، سماجی تنظیموں اور حکومت وقت کے لےے لمحہ فکریہ ہے کہ بچوں کو محفوظ کرنے کیلئے کچھ نہیں کرتیں۔ بچے بچیوں کا مستقبل کس طرح محفوظ کیا جائے اور ایسے افراد جو ان اداروں میں زیادتی کے ارتکاب کرتے ہیں ان کے لیے کیا لائحہ عمل بنایا جائے۔ سوسائٹی فار ہیومن رائٹس ، خبریں گروپ کی وجہ سے سونیا زیادتی کیس کی FIR درج ہوئی میڈیکل ہوا ڈی پی او نمائندے ، ڈی ایس پی ، ایس ایچ او حضرات ایک غریب کی دہلیز پر پہنچے اور انصاف کی یقین دہانی کروا رہے ہیں مگر اس کے باوجود اس کیس میں ادارہ کی ساکھ بچانے کے لےے ملزمان کو بچانے کے لیے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے انکو ائری ٹیم اور پرنسپل حضرات جیسے لوگ بھی ہیں جو غیر ذمہ داری کا ثبوت دیں کر ملزمان کی مدد کر رہے ہیں ان نا اہل لوگوں کو ان کی سیٹوں پر نہیں رہنا چاہیے۔

اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain