تازہ تر ین

پاناما کیس؛ وزیر اعظم کی تقریر اعتراف جرم ہے، وکیل جماعت اسلامی

اسلام آباد: پاناما کیس میں جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے لندن میں اپنے اثاثے چھپائے اور ان کی تقریر اعتراف جرم ہے۔پاناما لیکس کیس کی 13 ہویں سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے بطورممبر قومی اسمبلی اور بطور وزیراعظم جو حلف اٹھایا اس کی پاسداری نہیں کی، نوازشریف نے اپنے لندن کے اثاثے چھپائے اس لئے وہ نا اہل ہو گئے ہیں، وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ فلیٹ 1993 سے 1996 میں خریدے گئے، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ بات کہاں مانی گئی، ایسا ہوتا تو ہم کیس کیوں سن رہے ہیں۔جماعت اسلامی کے وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنی تقریرمیں بتایا کہ اتفاق فاؤنڈری 1980 میں خسارے میں تھی، اتفاق فاؤنڈری 3 سال میں خسارہ ختم کر کے 60 کروڑ منافع میں چلی گئی اوراتفاق فاؤنڈری کا دائرہ کئی کمپنیوں تک پہنچ گیا، دبئی میں گلف اسٹیل مل قائم کی گئی جو 9 ملین ڈالرز میں فروخت ہوئی، یہ نہیں بتایا گیا کہ کارروبار کی رقم کہاں سے آئی، وزیراعظم کی تقریرکو درست مان لیا جائے کیونکہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کا الزام یہ ہے کہ جان بوجھ کرلندن کے اثاثے چھپائے گئے؟ آپ کہہ رہے ہیں حلف کی پاسداری نہیں کی اس لئے نااہل قراردیا جائے، جس پر توفیق آصف نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریربطورشواہد استعمال ہو سکتی ہے اور نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے۔جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف نے کاغذات نامزدگی اورگوشواروں میں لندن اثاثوں کا ذکر نہیں کیا، کیا نواز شریف کی قومی اسمبلی میں تقریر قانون شہادت کے زمرے میں نہیں آتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کو 183 تین کے مقدمے میں ڈکلریشن دینے کا اختیار ہے؟ توفیق آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ 184 تین کے تحت ڈکلیریشن دے سکتی ہے کیونکہ نوازشریف نے لندن فلیٹس کی ملکیت سے انکارنہیں کیا، وزیراعظم نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔توفیق آصف نے کہا کہ میرا زیادہ انحصاروزیراعظم کی تقریرپر ہے، وزیر اعظم کی تقریر اسمبلی کی معمول کی کارروائی نہیں تھی، وزیر اعظم نے اسمبلی میں کوئی پالیسی بیان نہیں دیا جواستحقاق بنتا ہو۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا وزیر عظم کی تقریر ایجنڈے کا حصہ تھی؟ کیا ذاتی الزامات کا جواب دینے کے لیے اسمبلی کا فلور استعمال ہو سکتا ہے؟ ایسا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ ہے جس کے تحت وزیر اعظم عہدے کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکتے؟ جماعت اسلامی کے وکیل نے جواب دیا کہ ایسی کوئی پابندی نہیں، جس پرجسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ مفروضوں پر ہمیں کہاں گھسیٹ کرلے جا رہے ہیں، مفادات کے ٹکراؤ کا کوئی مواد اور شواہد ہمارے سامنے نہیں ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain