تازہ تر ین

واسا نے اراضی قبضہ گروپ کے حوالے کر دی …. گندے نالوں پر ہوٹل قائم

لاہور (خصوصی نامہ نگار )صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں سے نکلنے والی 1 سو 55 کلو میٹر لمبی ڈرین واسا حکام کی کوتاہی اور غفلت کے باعث قبضہ مافیا کے شکنجے میں 53 کلو میٹر پر ہوٹل ،گھر ،پلازے اور مارکیٹں بن گئیں 60 کلو میٹر کی دیواریں تباہ ہو گئیں ،حادثات کاباعث بننے سمیت لاشیں پھینکنے کیلئے استعمال ہونے لگیں ،2 سالوں کے دوران گرین ٹاﺅن ،ٹاﺅنشپ ،گارڈن ٹاﺅن ،فیصل ٹاﺅن ،سول لائن ،کوٹ لکھپت ،نشتر کالونی ،اقبال ٹاﺅن ،سمن آباد ،گلشن راوی ،شیرا کوٹ ،لوئر مال ،بھاٹی گیٹ54تھانوں کی حدود سے نکلنے والی ڈرین سے 83 لاشیں نکالی گئیں ،واسا اور میٹر و پولیٹن کارروائی کرنے میں ناکام ،غیر قانونی تعمیرات پر یوٹیلٹی کنکشن بھی لگا دیئے گئے ،واسا افسران مافیا سے ماہانہ لاکھوں بھتہ کی مد میں وصول کر رہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق واسا حکام گذشتہ 67 سالوں سے برطانوی سامراج میں تعمیر ہونے والی ڈرینوں کی حفاطت کرنے میں ناکام ہو گئی جس کے باعث بڈھا راوی دریا راوی روڈ سمیت قلعہ لکشمن سنگھ سے لے کر پرانی سبزی منڈی تک ڈرین پر مختلف مقامات پر لینڈ مافیا کی جانب سے واسا ڈرینج عملہ سے مبینہ طور پر ساز باز کرتے ہوئے مختلف ٹاﺅن اور بلدیہ سے مل کر ان پر غیر قانونی تعمیرات کر لی گئی تھیں تاہم واسا حکام کی جانب سے متعدد بار اپنے زیر کنٹرول شہر کے مختلف حصوں سے نکلنے والی 1 سو 55 کلو میٹر لمبی ڈرین پر قبضے کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کے نام پر کروڑوں روپے کے سرکاری فنڈز کو ہڑپ کرلیا مگر ڈرین پر قبضے واگزار کرانے میں ناکام رہے ،سابقہ ضلعی نظام کے ابتدائی دو ر میں سابقہ ضلعی ناظم نے بھی واسا کی ڈرینوں پر ہونے والے قبضوں پر کارروائی کیلئے پولیس سمیت مختلف اتھارٹیوں سے رپورٹ بنوائی گئیں اور ڈرینوں کی صفائی مہم کے نام پر ان قبضوں کو ختم کرانے کیلئے چابان سمیت گلاسگو اور مختلف یورپین ممالک کی ڈرینج سسٹم جیسے پروجیکٹ متعارف کرانے کیلئے کام کیامگر بااثر مافیا اور واسا کے مبنیہ طور پر بدعنوان افسران کی ملی بھگت اور غفلت کے باعث ان پروجیکٹس پر کام نہ ہوسکا اور کچی آبادیوں سمیت پوش علاقوں سے گزرنے والی ڈرینوں پر بھی لگثرری گھر بنادیئے گئے جس میں ماڈل ٹاﺅن ،فیصل ٹاﺅن ،گارڈن ٹاﺅن ،گلبرگ ،شادمان میں سینکڑوں گھر واسا کی ڈرینوں پر قائم ہیں جبکہ کریم پارک راوی روڈ پر کمرشل عمارتیں بنائی گئیں ہیں اسی طرح ہال روڈ ،بیڈن روڈ ،لکشمی چوک ،گوالمنڈی ،اکبری گیٹ ،موری گیٹ ،یکی گیٹ ،ٹیکسلالی گیٹ روشنائی گیٹ ،لوہاری ،انار کلی ،چوبرجی ،چوبرجی پارک ،گلشن راوی سے نکلنے والے گندے نالوں پر کروڑوں روپے مالیت کے بڑے بڑے پلازے بنا دیئے گئے ہیں جہاں الیکٹرک اشیاءفروخت کرنے والے تاجروں کے ساتھ گارمنٹس اور ہوٹل قائم کرکے واپڈا اور سوئی گیس اہلکاروں سے مل کر یوٹیلٹی کنکشن بھی حاصل کرلیے گئے ہیں ،واسا حکام کی جانب سے جہاں 53 کلو میٹر لمبی ڈرین پر قبضے کرادیئے گئے وہاں 60 کلو میٹر لمبی ڈرین کی باﺅنڈری وال بھی موجود نہ ہے اور سرکاری کاغذات میں مختلف ادوار میں کروڑوں روپے حاصل کرتے ہوئے دیواریں بنانے کے نام پر لوٹ مار کی گئی جس کے باعث اقبال ٹاﺅن ،سمن آباد ،گرین ٹاﺅن ،نشتر کالونی ،کوٹ لکھپت ،ماڈل ٹاﺅن ،فیصل ٹاﺅن ،گلبرگ ،شادمان سمیت چھوٹے علاقوں سے نکلنے والی ڈرین حادثات کا باعث بن رہی ہیں جہاں شہری رات کے اوقات میں ان کی دیواریں نہ ہونے پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں گر جاتی ہیں جبکہ گذشتہ دو سالوں کے دوران ان کھلے اور دیواروں کے بغیر ڈرینج میں قتل او غارت گری کا نشانہ بننے والے افراد کی لاشیں بھی نکالی گئیں ہیں نالوں کی حفاظت اور واسا کی جانب سے صفائی نہ ہونے کے باعث لاشوں کو ثبوت مٹانے کیلئے ان میں گراد یا جاتا ہے جہاں وہ لاشیں گڑ سکڑ کر کسی بھی طرح انصاف کی فراہمی میں رکاٹ بن کر قاتلوں کو بچا لتی ہیں ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain