تازہ تر ین

جنرل (ر) راحیل اسلامی فوج کے سربراہ وزراءتردید کرتے رہے اسحاق ڈار نے خبریں چینل ۵ کی خبر کی تصدیق کر دی

لاہور (سیاسی رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے اس امر کی تصدیق کے بعد جنرل راحیل شریف سعودی عرب کی قائم کردہ اسلامی امہ فوج کے سربراہ بن رہے ہیں۔ یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ ابھی راحیل شریف آرمی چیف کے منصب پر کام کر رہے تھے کہ خبریں کی خبر کی سپر لیڈ شائع ہوئی تھی کہ سعودی حکومت انہیں دہشتگردی کے خلاف اسلامی امہ فوج کی سربراہی سونپنا چاہتی ہے خبریں نے ہی دوسری بار خبر بھی فوج کی سربراہی کے دوران ہی شائع کی تھی کہ سعودی حکومت کے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد محمد بن سلمان نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں جا کر جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی تھی اس خبر کی سرخیوں میں یہ خبر شامل تھی کہ انہوں نے جنرل راحیل شریف کو ایک فائل دی ہے جس میں دہشتگردی کے خلاف امن فوج کے خدوخال کیا ہونے چاہئیں کی تفصیل دی تھی۔ خبریں کی تیسری خبر میں ان کی فوج میں موجودگی کے دوران شائع کی تھی کہ انہوں نے یہ پیش کش منظور کر لی ہے اور اگر حکومت پاکستان سے رسمی منظوری اور دیگر معاملات طے ہو گئے تو جلد ہی سعودی عرب چلے جائیں گے۔ چوتھی خبر جو روزنامہ خبریں نے جنرل راحیل شریف کے کمان چھوڑنے اور جنرل جاوید قمر باجوہ نئے آرمی بننے کے بعد شائع کی تھی وہ بھی سیاسی رپورٹر کے ہی کی کریڈٹ لائن سے چھپی تھی کہ آرمی چیف راحیل شریف مزید تفصیل طے کرنے کے لئے سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں۔پانچویں خبر روزنامہ خبریں نے اسی رپورٹر کی کریڈٹ لائن سے چھاپی تھی کہ پہلے مرحلے پر اسلامی امہ فوج جس کے انتظامی معاملات سعودی عرب کے ذمے ہیں اور جس میں 34 سے زیادہ مسلمان ممالک شامل ہیں۔ جنرل راحیل کے ذمہ ایک بریگیڈ فوج کی نئی بھرتی شامل ہو گی اس کے زیادہ تر ریٹائرڈجوان، چھوٹے افسر بڑے افسر حتیٰ کہ بریگیڈیئر اور جرنیل بھی پاکستان سے لئے جائیں گے اور ریٹائرڈ فوجیوں کو معقول مشاہرے پر نئے بریگیڈ میں شامل کیا جائے گا، حیرت انگیز امر یہ ہے کہ اس پورے عرصے میں حکومت پاکستان کی طرف سے وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سب سے قبل روزنامہ خبریں کی اس خبر کی سرکاری طور پر تصدیق کی اور کہا کہ تمام تفصیلات طے ہو چکی ہیں اور حکومت کی رسمی اجازت کی کارروائی بھی مکمل ہو گئی ہے سابق آرمی چیف جلد ہی سعودی عرب جا کر اپنی ذمہ داری سنبھالیں گے لیکن چند روز بعد جیسا کہ اسلام آباد میں افواہ پھیلی کہ سپر پاورز بالخصوص امریکی صدر ٹرمپ نے سختی سے اس امر کا نوٹس لیا ہے اور سعودی عرب سے بھی رابطہ کر کے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور گمان غالب ہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ بھی اپنے جذبات سے آگاہ کیا ہو گا تبھی اچانک سینٹ آف پاکستان میں پہلے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اسلامی امہ فوج کی تردید کرتے ہوئے یہاں تک کہا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں نہ ایسی کوئی بات میں آئی اور نہ ہی آئندہ ایسی فوج کے قیام کا امکان ہے اسی روز سینٹ میں وفاقی وزیر دفاع چند روز پہلے اپنے تصدیقی بیان سے یہ کہہ کر مکر گئے میری معلومات نہیں تھیں ایسی کوئی تجویز بارے علم میں ہے نہ حکومت پاکستان نے اس قسم کی کسی تجویز کی حمایت کی ہے انہوں نے کہا مجھے غلط فہمی ہوئی لیکن روزنامہ خبریں نے ایک بار ٹی وی چینل ۵ کے پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ کے حوالہ سے یہ خبر شائع کی کہ اسلامی امن فوج بارے ان دونوں تردیدی بیانات کا سامنے آنا حیرت انگز ہے کیونکہ ہماری اطلاع کے مطابق اس پروجیکٹ پر کام جاری ہے خاصے دنوں کے بعد چند روز پہلے اچانک وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ کہہ کر دھماکہ خیز انکشاف کیا کہ اسلامی امہ فوج بارے پاکستان میں اور سعودی عرب میں اتفاق ہے اور جنرل راحیل شریف کو یہ ذمہ داری ملنے والی ہے۔ اس خبر پر بھی چیف ایڈیٹر ضیا شاہد نے اپنے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ مشیر خارجہ اور وفاقی وزیر دفاع کی سینٹ میں تردید کی اور وزیرخزانہ کی تصدیق اور ہماری شائع کردہ تصدیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کابینہ کے وزراءبھی بیان دیتے وقت ایک دوسرے سے مشورہ نہیں کرتے یا وقتی طور پر امریکی دباﺅ اتنا تھا کہ دو وزراءکو تردید کرنا پڑی۔ واضح رہے کہ ضیا شاہد نے اپنے ٹی وی پروگرام میں یہ بھی کہا تھا کہ میں جناب سرتاج عزیز کی بہت عزت کرتا ہوں کہ وہ تحریک پاکستان کے وقت لاہور میں اسلامیہ کالج کے طالب علم تھے اور کہا جاتا تھا کہ وہ سٹوڈنٹس فیڈریشن میں نوائے وقت کے بانی حمید نظامی مرحوم کے ساتھ کام کرتے تھے۔ جو اس فیڈریشن کے صدر بھی رہے تھے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سیاست کے ساتھ ساتھ پیش گوئیاں کرنے کا کام شروع کر دیا کیونکہ سینٹ میں ان کے الفاظ یہ تھے کہ نہ صرف یہ خبر غلط ہے اور بلکہ آئندہ بھی اس بارے کوئی امکان نہیں یوں وہ مستقبل بارے بھی پیشن گوئیاں کرنے لگے ہیں۔ دوسری طرف سے ان کی اس پیش گوئی اور خواجہ آصف ساحب کے بیان نے کی تھی روزنامہ خبریں میں مسلسل خبروں کی اشاعت کی تصدیق گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ کے اس سرکاری اعتراف نے قلعی کھول دی کہ جنرل راحیل شریف اسلامی فوج کے سربراہ بن رہے ہیں جس کی تفصیلات طے ہو چکی ہیں روزنامہ خبریں کے قارئین اور چینل ۵ کے پروگرام ضیا شاہد کے ناظرین اس تمام حقائق سے آگاہ ہیں جس کا اخباری ریکارڈ اور ٹیلی ویژن فوٹیج وغیرہ موجود ہیں اس وقت جب جنرل راحیل شریف پاک فوج کے سربراہ تھے تبھی خبریں اور چینل ۵ مسلسل یہ خبر اور تفصیلات سے اپنے ناظرین اور قارئین کو آگاہ کرتا رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بڑی طاقتوں کو اس کی شدید مخالفت کے بارے سعودی حکومت نے یقین دلایا ہے کہ جنرل رحیل شریف کی پیشہ وارانہ خدمات اس لئے حاصل کی گئی کہ پاکستان میں مسلسل دہشتگردی پر مبنی کارروائیوں کو انہوں نے بڑی ہمت جرا¿ت اور جدید فوجی تکنیک سے بتدریج ختم کیا اور آپریشن ضرب عضب کے باعث انہیں دنیا کا نمبر ون جرنیل سمجھا جاتا تھا۔ سعودی عرب نے مسلسل یہ موقف اختیار کیا کہ اسلامی امہ امن فوج کسی ملک پر نہ تو جارحیت کا اقدام کرے گی نہ یمن سمیت کسی ملک کے خلاف سعودی عرب کی طرف سے سابقہ جنگوں کی طرح کسی کے خلاف جارحانہ کارروائی میںشامل ہو گی البتہ کہیں دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے ضرورت ہو گی تویہ امن فوج دہشت گرد تنظیموں یا ان کے سہولت کاروں کے خلاف اقدام کرے گی حتیٰ کہ حکومت پاکستان بالخصوص محکمہ خارجہ بھی یمن ہو یا ایران یا شام انہیں آگاہ کر دیا ہے کہ اسلامی ملکوں کی مشترکہ فوج کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف کوئی استعمال نہیں ہو گی اور اس کی کارروائی مسلم ممالک میں جہاں کہیں دہشتگردی ہو رہی ہے یا ہونے کا امکان ہے وہاں صرف اور صرف دہشتگردوں اور ان کے بڑے بڑے سہولت کاروں کے خلاف استعمال ہو گی۔ خبریں کے قارئین ہوں یا چینل ۵ کے ناظرین آنے والا وقت ثابت کر دے گا کہ پاکستان بھر میں 6بار مختلف تاریخوں میں چھپنے والی یہ خبر ایڈیٹر ضیا شاہد کے حوالے سے ٹی وی پروگرام میں اور ان کے تجزیوں پر مشتمل ٹاک شوز مسلسل اس کی طرف توجہ دلاتے رہے ہیں اور اسحاق ڈار کے بیان نے سرکاری طور ایک بار مہر ثبت کر دی ہے کہ ٹھیک کہہ رہے تھے۔ مستقبل میں بھی پھر کسی پریشر کے تحت حکومت پاکستان یا اس کا ترجمان یا وزیر تردید کرنے پر مجبور ہوا تو بھی خبریں یا چینل ۵ اپنی خبر کی صداقت پر قائم ہے کہ اس پراجیکٹ پر کام ہو رہا ہے اور مکمل ہو کر رہے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain