تازہ تر ین

سوشل میڈیا عزیر یا ناموس رسالت ﷺ, ریفرنڈم بارے بڑا اعلان

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی نے سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کے خلاف شائع ہونے والے مواد کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کے دور ان کہا ہے کہ اگر سوشل میڈیا مقدس ہستیوں کی توہین کو نہیں روک سکتا تو پھر پاکستان میں ایسے میڈیا کی ضرورت نہیں ¾اگلے ہفتے فیصلہ کرینگے کہ سوشل میڈیا کو برقرار رہنا چاہیے یا پھر مکمل طور پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں ہوئی۔سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کیس میں بہت پیش رفت ہوئی ہے اور ایک ملزم کو گرفتار کر کے ڈیوائسز برآمد کر لی گئی ہیں ¾برآمد ڈیوائسز کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ¾ متعدد مشتبہ افراد کی نگرانی کی جارہی ہے۔ ا±نھوں نے کہا کہ فیس بک سے گستاخانہ مواد ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور ضمن میں خفیہ اداروں سے بھی میں مدد حاصل کی جارہی ہے۔ا±نھوں نے کہا کہ اس ضمن میں مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے ساتھ ساتھ توہین مذہب کے قانون کے دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔ سیکرٹری داخلہ ن کہاکہ چونکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لیے احتیاط سے کام لے رہے ہیں جس پر بینچ کے سربراہ نے کہا کہ عدالت بھی اس ضمن میں احتیاط سے کام لے رہی ہے۔ ا±نھوں نے کہا کہ پاکستان کی دو سرحدیں ہیں ایک جغرافیائی اور دوسری نظریاتی۔ شوکت عزیز صدیقی نے کہاکہ جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے تو اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں ¾ نظریاتی سرحد کی حفاظت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر نظریاتی سرحدیں نہ رہیں تو پھر جغرافیائی سرحدوں کا دفاع بھی مشکل ہے۔ درخواست گزار کے وکیل طارق اسد کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پر پابندی لگی تو وہ سڑکوں پر آئیں گے جس پر جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت حکومت کو ملک میں ریفرنڈم کروانے کا بھی حکم دے سکتی ہے جس میں لوگوں سے پوچھا جائے کہ ا±نھیں سوشل میڈیا عزیز ہے یا مقدس ہستیوں کی عزت۔ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیس بک کی انتظامیہ سے اس ضمن میں رابطہ کیا ہے اور ان کے فیصلے کا انتظار ہے۔ ا±نھوں نے کہا کہ فیس بک کی انتظامیہ جواب دینے میں دو سے تین ہفتے لگاتی ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک کی انتظامیہ کو بتادیں کہ مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے پیجز مکمل طور پر ختم ہونے تک پاکستان میں فیس بک پر پابندی بھی عائد کی جاسکتی ہے۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ فیس بک استعال کرنے کا مالی فائدہ کس کو ہوتا ہے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ بلا شبہ اس کا فائدہ فیس بک کی انتظامیہ کو ہی ہوتا ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہاکہ فیس بک کی معاشی حالت بھی بہتر ہور ہی ہے اور ہمیں ہی فیس بک پر گالیاں پڑ رہی ہیں۔ا±نھوں نے کہا کہ اس حساس معاملے سے توجہ ہٹانے کےلئے کرکٹرز پر سٹے بازی کا الزام لگا دیا گیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہاکہ اگر سٹے بازی کی تحقیقات کرنے ہے تو پھر 1996 کے ورلڈ کپ سے کی جائے کہ ہم انڈیا سے ورلڈ کپ کا کوارٹر فائنل کیوں ہارے۔سماعت کے دور ان ڈی جی ایف آئی اے نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ پر قابل اعتراض مواد ڈالنے والے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ¾ کچھ افرادکے نام ای سی ایل میں بھی شامل کردئیے ہیں۔ جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ فیس بک والے مسئلہ حل نہیں کرتے توان سے کہیں ہم پاکستان میں اس کو بند کر رہے ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیاآپ کےادارے کی استعدادنہیں کہ گستاخی کرنیوالوں تک پہنچ سکیں؟ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ جی ہمارے پاس اس کی صلاحیت موجود ہے۔جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے سیکریٹری داخلہ سےاستفسار کیا کہ پھر آپ ان سے معاونت کیوں نہیں لے رہے؟سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ہم ان کے ساتھ کوآرڈی نیٹ کررہے ہیں،تفتیش میں معاونت لی جا رہی ہے۔فیس بک سے گستاخانہ مواد کے خاتمہ کےلئے ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ڈی جی ایف اے نے کہا کہ انکوائری مکمل ہو گئی ¾دو دن پہلے مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔جسٹس صدیقی نے کہا کہ اگرسوشل میڈیا نبی اکرم کی توہین کو نہیں روک سکتا تو ہمیں اس کی ضرورت نہیں۔اس درخواست کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔دریں اثناءوزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ناموس رسالت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے، اس پر سودے بازی ناممکن، شان رسالت میں گستاخی کرنیوالوں کو سزا دینے کے لئے آخری حد تک جائیں گے۔ ہولو کاسٹ پر کوئی شک کا بھی ظہار کرے تو مغربی دنیا میں قیامت ٹوٹ پڑتی ہے۔ جمعہ کو اسلامی ممالک کے سفیروں کو وزارت داخلہ کی جانب سے دعوت دی گئی ہے جس میں یک نکاتی ایجنڈے ”ناموس رسالت“ پر قانون سازی کے لئے مشاورت اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ چند ماہ سے گستاخ افراد ناموس رسول پر سوشل میڈیا کے ذریعے حملے کئے جارہے ہیں۔ ہماری مقدس ترین ہستیوں کے خلاف زبان استعمال کی جارہی ہیں۔ حکومت پاکستان کی بھرپور کارروائی اور اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کے باعث پہلی دفعہ فیس بک وفد بھیجنے پر رضامند ہوگئی ہے۔ وزارت داخلہ نے جمعہ کو مسلم ممالک کے سفیروں کا اجلاس منعقد کرکے ان سے سوشل میڈیا کے ذریعے شان رسالت میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف بطور امہ مشترکہ کارروائی کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ پاکستان کے لوگ اپنی نبی سے اپنی جانوں سے بڑھ کر پیار کرتے ہیں لیکن امت مسلمہ کی جانب سے جانے والا مﺅقف سوشل میڈیا کی مغربی سائٹس کو ایسے مواد کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ مشترکہ لائحہ عمل ہی سے پوری دنیا میں کوایک جاندار پیغام جائے گا۔ تمام سفیر کو عدالت عالیہ کی جانب سے جاری کی گئی تفصیلات سے آگاہ کریں اور عدالت کی جانب سے دی گئی تجاویز کو اپنے اپنے ممالک میں نافذ کرنے کی گذارش کی جائے گی، وزیر اعظم کی منظوری کے بعد وزارت خارجہ کی مشاورت کے بعد اس مسئلے کو او آئی سی اور رابطہ عالم اسلامی تک لے کر جایا جائے گا۔ ناموس رسالت کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ یہ ایک اہم ترین مسئلہ ہے، سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔ سوشل میڈیا باز نہ آیا۔ ہمارے ایمان سے بڑھ کر کوئی مسئلہ اہم نہیں ہیں۔ ہماری کوششوں پر اگر پانی پھر گیا تو سوشل میڈیا کے حوالے سے سخت ترین اقدامات کریں گے۔ سوشل میڈیا میرے ایمان سے بڑھ کر نہیں ہیں۔ سخت ترین قدم اٹھائیں گے۔ چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے خلاف ہمارا کیا قدم ہوگا وقت دیکھا جائے گا اور ساری دنیا کو نظر آئے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain