تازہ تر ین

25 سال پُرانی یادیں تازہ …. سابق پاکستانی کرکٹرز کے حیرت انگیز انکشافات

اسلام آباد(ویب ڈیسک )پاکستان کو پہلی بار عالمی چمپئن بنے آج 25 سال مکمل ہو گئے ہیں ¾25 مارچ 1992 وہ خوش قسمت دن تھا جب پاکستان کرکٹ کا فاتح عالم بنا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کو ورلڈ کپ جیتے 25 سال مکمل ہوچکے ہیں اور ورلڈ کپ کی سلور جوبلی منائی گئی ¾ورلڈ کپ 1992 ءمیں شریک کھلاڑیوں نے سلور جوبلی کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس موقع پر ورلڈ کپ کے فاتح کپتان عمران خان نے کہا کہ ورلڈ کپ کے آغاز سے پہلے سعید انور اور وقار یونس ان فٹ ہوگئے تھے اور دونوں کھلاڑیوں کے ان فٹ ہونے سے مشکلات پیدا ہوئیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جاوید میانداد اور میں بھی پوری طرح فٹ نہیں تھے مگر ٹیم کی فائٹنگ سپرٹ کی داد دینا ہوگی کیونکہ دوسری ٹیمیں ہمت ہار جاتی ہیں اور ہم نے فتح سمیٹی۔جاوید میانداد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی چمپئن بننا کسی بھی ملک کیلئے اعزاز کی بات ہے،ورلڈ کپ کی جیت قوم کے چہروں پر خوشی لے آئی تھی۔جاوید میانداد نے کہاکہ کسی بھی ملک کے لیے اس سے زیادہ فخر کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ وہ کسی بھی کھیل میں عالمی چمپئن بنے۔ پاکستان ہاکی اور سکواش میں ورلڈ کپ ونر تھا جس کے بعد ہم نے کرکٹ میں بھی یہ مقام حاصل کیا جس سے اس کے وقار میں مزید اضافہ ہوا تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ یہ جیت قوم کے چہرے پر خوشی لے آئی تھی۔ ہم کھلاڑی بھی خوش تھے کہ اس جیت نے دنیا کو یہ دکھادیا تھا کہ پاکستان کی کرکٹ اس معیار کی ہے کہ یہ عالمی کپ جیت سکتی تھی۔وسیم اکرم نے کہاکہ میرے لیے ورلڈ کپ کی یہ جیت کسی خواب کی تعبیر کی طرح تھی کہ ورلڈ کپ کے فائنل میں کوئی ایسی کارکردگی دکھاو¿ں جس سے کھیل کا نقشہ بدل جائے اور دنیا مجھے یاد رکھے اور لگاتار دو گیندوں پر دو وکٹوں نے وہ کردکھایا۔ آج طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود کوئی بھی ان دو گیندوں کو نہیں بھلاسکا ہے ۔معین خان نے کہاکہ فائنل کا ٹرننگ پوائنٹ وسیم اکرم کی دو گیندوں پر ایلن لیمب اور کرس لوئس کی وکٹیں تھیں جس کے بعد ہمیں بہت زیادہ یقین ہوگیا تھاکہ ہم یہ ورلڈ کپ جیت جائیں گے اور کوئی بھی دنیاوی طاقت پاکستان کو اس جیت سے نہیں روک پائے گی ۔انضمام الحق نے کہاکہ میرے کیرئیر کا یہ ابتدائی دور ہی تھا اور آج پچیس سال گزرجانے کے باوجود ہر کوئی میری سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف ساٹھ رنز کی بات کرتا ہے حالانکہ میں نے اپنے ون ڈے کریئر میں گیارہ ہزار سے زیادہ رنز بنائے ہیں لیکن لوگ ان ہزاروں رنز کے بجائے اس ایک اننگز کو ابھی تک یاد رکھے ہوئے ہیں۔ دراصل آپ کی زندگی کے کچھ پہلو، کچھ حصے ایسے ہوتے ہیں جنہیں نہ آپ بھول سکتے ہیں نہ لوگ۔رمیز راجہ نے کہاکہ اہم کھلاڑیوں کا ورلڈ کپ سے پہلے ہی ان فٹ ہوجانا اور پھر ایک کے بعد ایک میچ ہارنا، ایسے میں پاکستانی ٹیم کا ورلڈ کپ کا جیت جانا کسی معجزے سے کم نہ تھا ۔عام طور پر جب ٹیم ہارتی ہے تو ڈریسنگ روم میں اس کے اثرات نمایاں دکھائے دیتے ہیں اور ٹیم بکھری ہوئی دکھائی دیتی ہے لیکن ورلڈ کپ میں ایسا بالکل نہیں ہوا جس کی ایک بڑی وجہ عمران خان کی لیڈرشپ تھی۔عاقب جاوید نے کہا کہ کپتان عمران خان نے صرف ایک ہی بات ہم تمام کھلاڑیوں سے کہی تھی کہ خوفزدہ ہوکر نہ کھیلیں خوف کے بغیر کھیلنے کے اسی سبق نے کھلاڑیوں کو ابتدائی میچز میں شکست کے باوجود مایوس نہیں ہونے دیا تھا۔ فائنل سے پہلے ہمارے ذہن بالکل واضح تھے۔ ہمیں یقین تھا کہ ہم ورلڈ کپ جیتیں گے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ گراہم گوچ کا کیچ لے کر میں جسطرح میدان میں خوشی سے دوڑا تھا وہ بیان سے باہر ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain