تازہ تر ین

بابری مسجد کے بعد ممبئی جناح ہاﺅس کو بھی مسمار کرنیکا خوفناک منصوبہ

ممبئی(خصوصی رپورٹ) انتہا پسند ہندو ممبئی میں قائداعظم کی رہائش ”جناح ہاﺅس“ مسمار کرنے کے درپے ہو گئے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں بانی پاکستان کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا بعض کھل کر سامنے آگیا۔ گذشتہ روز اسمبلی فلور پر تقریر کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن اسمبلی منگل پر بھات لودھانے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ ملالا بار ہل، ممبئی میں جناح ہاﺅس کو مہندم کر کے اس کی جگہ ہندوثقافتی مرکز تعمیر کیا جائے۔ پر بھات لودھا کا کہنا تھا کہ جناح ہاﺅس، تقسیم ہند کی علامت ہے، جس کا وجود بھارت کی دھرتی پر برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری جانب مہاراشٹر حکومت نے بانی پاکستان کی رہائش گاہ کو دشمن جائیداد“ قرار دے کر ضبط کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ اس حوالے سے بی جے پی کے اراکین جلد ہی مہاراشٹرا اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کریں گے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مہاراشٹر کے رکن اسمبلی پر بھات لودھانے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے جناح ہاﺅس کو منہدم نہ کیا تو وہ اپنے حلقے کے عوام اور بی جے پی کارکنان کی مدد سے اسے خود گرادیں گے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جب اسمبلی پر بھات لودھانے جناح ہاﺅس منہدم کرنے کا مطالبہ کیا تو بیشتر اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کی تائیدکی۔ جبکہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ فدنانویس نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں مرکزی حکومت سے جلد بات کریں گے۔ بھارتی صحافی منوہر باجپائی نے بتایا ہے کہ جناح ہاﺅس پر قبضے کیلئے حکومت کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ کیونکہ 14 مارچ کو ”دشمن جائیداد بل“ لوگ سبھا میں منظور کیا جا چکا ہے۔ اب اس پر صرف صدر پرناب مکھر جی کے دستخط ہونا باقی ہیں۔ منوہر باجپائی کا کہنا ہے کہ پربھات لودھا کا تعلق مہاراشٹر کے ایک بڑے پراپرٹی ڈیلر گروپ سے ہے۔ اس لئے ان کا گروپ بھی جناح ہاﺅس پر قبضے کی کوشش کر سکتاہے۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت پاکستان کی جانب سے اس درخواست کو رد کر چکی کہ جناح ہوﺅس پاکستان کو دیا تا کہ وہ یہاں اپنا قونصل خانہ بنا سکے ۔ تا ہم بھارتی حکومت نے جناح ہاﺅس کو قائداعثم کی صاجزادی اور نواسے کی وراثت تسلیم کر لیا تھا۔ لیکن ”دشمن جائیداد بل“ منظور ہونے کے بعد بھارتی حکومت ہر اس جائیداد پر قبضہ کر سکتی ہے، جس کے مالکان ہجرت کر کے پاکستان چلے گئے تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پر بھات لودھا کا مہاراشٹر اسمبلی میں کہنا تھا کہ جناح ہاﺅس ، بھارت دشمن سرگرمیوں کا مرکز تھا اور یہیں پر بھارت کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی ”سازش“ رچائی گئی تھی۔ پر بھات لودھانے تقریر کے دوران وزیر اعظم موددی سے مطالبہ کیا کہ اس مکان کو منہدم کر کے یہاں ہندو ثقافت کو اجاگر کرنے کیلئے ایک بڑا کلچرل سینٹر تعمیر کرایا جائے۔ کیونکہ یہ وقت کی ضرورت اور بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا ایجنڈا بھی ہے۔ نیو انڈین ایکسپریس کا کہنا ہے کہ مالا باربل پر واقع یہ عمارت 85 سال پرانی ہے۔ اس کی تعمیر کیلئے اس وقت کے معروف آرکیٹیکٹ کلا ڈباٹلے نے کام کیا تھا۔ اس وقت جناح ہاﺅس کا قبضہ بھارتی وزارت خارجہ کے پاس ہے۔ نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق بھات لودھانے مہاراشٹراسمبلی میں قرار داد پیش کرنے کے اعلان کے ساتھ ساتھ یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر حکومت جناح ہاﺅس کو گرانے میں پس و پیش کر ے گی تو وہ بابری مسجد کی طرح اس بھارت دشمن علامت عمارت کو گرادیں گے۔ دوسری جانب رکن اسمبلی پربھات لودھا کے بیان اور مطالبے پر بھارتی حکومت اور وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی آفیشل ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain