تازہ تر ین

لال بیگ کے دماغ میں حیرت انگیز چیز کا انکشاف

لاہور (نیٹ نیوز) لال بیگ کا شمار کرہ ارض کے قدیم جانداروں میں ہوتا ہے جس کی افزائش نسل گندگی اور کچرے میں تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔ بعض محققین کا تو یہ بھی خیال ہے کہ ایٹمی حملے کے بعد بھی اگر کوئی جاندار بچ سکتا ہے تو وہ لال بیگ ہے۔ اس حوالے سے لندن کی لیبارٹری میں لال بیگ کے جسم کے تمام حصوں اور خون کو الگ کر کے ان کا مشاہدہ کیا گیا اور بالآخر ٹیم یہ راز معلوم کرنے میں کامیاب ہوگئی کہ لال بیگ کے دماغ میں موجود کیمیکل میں جان لیوا جرثوموں اور وائرس کو ہلاک کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ ٹیم ممبر سائمن لی کا کہنا ہے کہ لال بیگ کے دماغ سے انہیں 9اینٹی بیکٹیرئیل مالیکیول ملے ہیں جنکی وہ اب شناخت کر رہے ہیں تا کہ مستقبل میں ان کا کیمیائی تجزیہ کرسکیں اور جب کیمیکل کی شناخت ہوجائیگی تو اس کو تیار کرکے مارکیٹ میں مہیا کیا جاسکے گا۔ امریکی نسل کے لال بیگوں کی افزائش صاف ستھرے ماحول میں کی جاتی ہے اور اسے 30 روزہ تجربے کیلئے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ سائمن لی کا کہنا ہے ہوسکتا ہے کہ غیرصحتمند ماحول میں پائے جانیوالے لال بیگ میں اس سے زیادہ اینٹی بیکٹیرئیل کیمیکل ہوں۔ لال بیگ کے دماغ سے ملنے والے مالیکیول انسانی جسم میں انفیکشن پیدا کرنیوالے ایم آر ایس اے اور ای کولائی بیکٹیریا کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ مالیکیول کی شناخت اور کیمیکل کی تیاری کے بعد اس کو جانوروں اور بعد میں کسی رضاکار پر آزمایا جائیگا اور اس پورے مرحلے میں ابھی کم سے کم دس سال کا عرصہ درکار ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain