تازہ تر ین

وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد, اپوزیشن کا ہنگامہ

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے ، وقائع نگار)پنجاب اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان ہنگامہ آرائی کے بعد گو نواز گو اور رو عمران رو کے نعرے بلند ہوگئے۔ اپوزیشن وزیر اعظم کے خلاف قراداد لانا چا ہ رہی تھی جس کی اجازت نہیں دی گئی، اس پر اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا ایوان اس وقت مچھلی منڈی بن گیا جب اپوزیشن نے آٹ آف ٹرن قرارداد لانے کی کوشش کی، سپیکر اسمبلی نے مﺅقف اختیار کیا کہ قراداد لانے کے لئے14دن پہلے بتانا ہوتا ہے، اس پر اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے کہا کہ یہ ہمارا استحقاق ہے، مگر سپیکر صوبائی اسمبلی نے اس کی اجازت دی جس پر اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ۔اپوزیشن اراکین نے اپنے بنچوں پر کھڑے ہوکر گو نواز گو کے نعرے لگانا شروع کردئیے جبکہ حکومتی اراکین رو عمران رو کے نعرے لگاتے رہے۔ حکومتی اراکین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے وہ اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے جبکہ اپوزیشن ایوان میں نعرے لگاتے رہے اور بعد ازاں اسمبلی کے اجلاس سے واک آٹ کردیا۔واضح رہے کہ اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی میں پانامہ پیپرز سے متعلق قرارداد جمع کرائی تھی جس میں مطالبہ تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے وزیراعظم عہدے سے مستعفی ہوں۔کیوں کہ وزیر اعظم کے عہدے پر رہنے سے جے آئی ٹی کی تحقیقات شفاف نہیں ہوں گی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے۔سپیکر ایوان کی کارروائی کو ان آرڈر کرنے کیلئے آرڈر آرڈر پکارتے رہے، اپوزیشن نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراو¿ کرکے ایجندے کی کاپیاں پھاڑڈالیں، اپوزیشن کے جواب میں حکومتی ارکان بھی خاموش نہ رہے اور رو عمران رو کے نعرے لگانے لگے، اس موقع پر اپوزیشن احتجاجاً ایوان سے واک آو¿ٹ کرگئی جس کی غیر موجودگی میں حکومت نے وزیراعظم کے حق میں قرارداد منظور کرلی، قرارداد میں سیاسی جماعتوں کو 2018کے انتخابات تک انتظار کا مشورہ دیاگیا ہے،پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف پانامہ کیس کے حوالے سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی شفاف تحقیقات کے لئے 60 روز کیلئے مستعفی ہوں – اگر وہ بے گناہ ثابت ہوں تو دوبارہ وزیر اعظم کے منصب پر واپس آجائیں- یہ مطالبہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کے اجلاس کے بعد پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید ، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر اور پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاضی احمد سعید نے پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا- اس موقع پر اپوزیشن رہنما¶ں و کارکنوں نے” مک گیاتیرا شو، گونوازگو“، کے نعرے لگائے – میاں محمود الرشید نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوں گے- انہوںنے کہا کہ عدالت عظمی نے وزیر اعظم نواز شریف کو کلین چٹ نہیں دی – بنچ کے دو سینئر ججوں نے فیصلہ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے انہیں فوری طور پر نا اہل کیا جائے جبکہ دیگر تین ججوں نے بھی وزیر اعظم اور ان کے خاندان کی جانب سے اپنی صفائی میں پیش کئے گئے ثبوتوں کو ناکافی قرار دیا اور قطری شہزادے کے خط کو بھی مسترد کر دیا گیا- انہوںنے کہا کہ اب نواز شریف کو اس منصب پر رہنے کا کوئی حق نہیں اگر وہ اس منصب پر براجمان رہتے ہیں تو اس سے پاکستان کی پوری دنیا میں تذلیل ہو گی- انہوںنے کہا کہ وہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بھی بھرپور احتجاج کریں گے اور اپوزیشن مطالبہ کرے گی کہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کے لئے پیش کی جانے والی قرارداد پر رائے شماری کروائی جائے- ڈاکٹرسید وسیم اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کو دوماہ کے لئے عبوری ضمانت دی ہے – انہیں فی الفور اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے تا کہ جے آئی ٹی شفاف طور پر تحقیقات کر سکے اور جے آئی ٹی میں کوئی ایسا افسر شامل نہ ہو جو شریف خاندان کا تنخواہ دار ہو- ڈاکٹر وسیم اختر نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ جے آئی ٹی کی کارروائی کو روزانہ کی بنیاد پر پبلک کیا جائے- پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاضی احمد سعید نے بھی وزیر اعظم کے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عدالت عظمی کے دو سینئر ججوں نے انہیں نا اہل قرار دے دیا -پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم کے استعفے کے لئے قرار داد جمع کروا دی -قرار داد پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاضی احمد سعید کی جانب سے جمع کروائی گئی- جس میں کہا گیا کہ عدالت عظمی کے دو سینئرججوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیا ہے اس لئے وہ فی الفور اپنے عہدہ سے مستعفی ہوں تا کہ جے آئی ٹی شفاف تحقیقات کر سکے ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain