تازہ تر ین

پاکستان میں ایڈ کے مریضوں کی تعداد جان کر آپ حیران رہ جائینگے

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وفاقی وزارت قومی خدمات نے گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ قومی اسمبلی میں بتایا گیا ہے کہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے سروے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ کے قریب افراد میں ایڈز کا مرض پایا گیا ہے جن میں 30فیصد خواتین ہیں۔ مجموعی طور پر ان مریضوں میں سے صرف 18ہزار کا علاج قومی ادارہ صحت میں ہو رہا ہے۔ اس ضمن میں وزارت صحت نے بتایا ہے کہ ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ طبی شعبوں میں احتیاطی تدابیر کا نہ ہونا بھی ہے‘ جبکہ خدشہ یہ ہے کہ مریضوں کی تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے‘ کیونکہ ملک میں ایڈز کے مرض کی تشخیص کی سہولیات بہت کم ہیں۔ وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے ایڈز کے علاج کیلئے امدادی رقم فراہم کرنے والے ادارے بھی تشویش میں مبتلا ہیں کہ مریضوں کی اتنی بڑی تعداد میں سے محض چند ہزار کا ہی علاج ہو رہا ہے۔ اگر باقی مریضوں کا علاج نہیں ہوا تو ایڈز کا مرض بڑی تیزی کے ساتھ پھیل بھی سکتا ہے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت اپنے طور پر کوئی حکمت عملی نہیں بنا سکتی‘ کیونکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور بدقسمتی سے صوبے اس جانب سنجیدگی سے توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ وزارت صحت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال لاڑکانہ میں ایڈز کے 1329کیسز رجسٹرڈ ہوئے تھے۔ ان میں سے بیشتر کو یہ مرض استعمال شدہ سرنجوں اور ایڈززدہ خون لگانے کی وجہ سے لاحق ہوا ہے۔ سندھ میں ایڈز کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ صوبے میں جگہ جگہ غیرقانونی بلڈ بینک موجود ہیں جہاں سے مریضوں کو غیرمحفوظ خون فراہم کیا جاتا ہے۔ سندھ ایڈز کنٹرول کے اعدادوشمار ے مطابق 2015ءتک سندھ میں ایڈز کے 45ہزار سے زائد مریض رجسٹرڈ کئے گئے تھے۔ علاج کیلئے لائے جانے والے سب سے زیادہ مریض لاڑکانہ سے آئے تھے جن کی تعداد 656تھی۔ اس کے علاوہ قمبر‘ شہدادکوٹ میں 189‘ دادو میں 130اور خیرپور میرس میں 120مریض پائے گئے۔ ان مریضوں کو یہ علم ہی نہیں تھا کہ وہ کس خوفناک مرض کا شکار ہو گئے ہیں۔ اسی طرح کراچی میں بھی خواجہ سراﺅں کے ساتھ تعلقات اور نشے کیلئے ایک ہی سرنج کے بار بار استعمال کی وجہ سے ایڈز کا مرض عام ہو رہا ہے۔ ریلیف ویب کی رپورٹ کے مطابق 2016ءمیں پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد 18سے 30سال کی عمر کے لوگوں کی تھی۔ اس کے بعد 31سے 40سال کے لوگ ہیں۔ اسی رپورٹ کے مطابق 2005ءاور 2015ءکے درمیان پاکستان بھر میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں 17.6فیصد اضافہ ہوا جبکہ 2005ءکی نسبت ایڈز سے مرنے والوں کی شرح میں 14.41فیصد اضافہ ہوا۔ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے اعدادوشمار کے مطابق کراچی میں ایڈز کے 42ہزار مریضوں کے علاج کیلئے فنڈز ہی نہیں ہیں۔ ان مریضوں کو دوسرے شہروں سے علاج کیلئے کراچی لایا گیا ہے۔ ایڈز کے پھیلاﺅ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک خاتون ماہر نفسیات کا کہنا تھا کہ ”ہمارے ہاں آج کل دینی تعلیم کو انتہاپسندی کہہ کر اس کی راہ روکی جا رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنسی بے راہ روی پر اسلامی تعلیم ہی قدغن لگاتی ہے‘ جبکہ ٹی وی چینلز اور انٹرنیٹ پر فحش مواد نوجوانوں کو ہی نہیں‘ بڑی عمر کے لوگوں کو بھی بے راہ روی کی ترغیب دیتے ہیں۔ اس کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں۔“ پاکستان گلوبل ایڈز رسپانس پروگریس رپورٹ کے مطابق ملک میں یہ مرض 1980ءکی دہائی میں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کے ذریعے داخل ہوا تھا۔ دو دہائیوں تک اس کے بڑھنے کی شرح بہت کم تھی لیکن اب نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کراچی میں سرنجوں کے ذریعے نشہ کرنےوالوں میں اس مرض کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ ملک بھر میں استعمال شدہ سرنجوں کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہونے والے 27.2فیصد ہیں۔ طوائفوں کے ساتھ تعلق کی وجہ سے مریض ہونے والے 5.2اور ہم جنس پرستی کی وجہ سے ایڈز میں مبتلا افراد 1.6فیصد ہیں۔ مریضوں میں 70فیصد مرد اور 30فیصد عورتیں ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain