تازہ تر ین

کالعدم تنظیموں کے ”بھارتی اور افغان“خفیہ ایجنسیوں سے روابط احسان اﷲ احسان کا اعترافی بیان سامنے آگیا

راولپنڈی (بیورو رپورٹ) پاک فوج نے تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا اعترافی ویڈیو بیان جاری کر دیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں دہشتگردی کےلئے ٹی ٹی پی کی معاونت اور مدد کر رہی ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان کے دونوں خفیہ ایجنسیوں کےساتھ قریبی روابط ہیں۔ خالد خراسانی نے کہا کہ اسرائیل بھی مدد کریگا تو لے لونگا ¾ افغانستان میں نقل وحرکت کےلئے این ڈی ایس اور افغان فوج مدد کرتی ہے ¾مولوی فضل اللہ نے اپنے استاد کی بیٹی کے ساتھ زبردستی شادی کی اور افغانستان ساتھ لے گیا۔ کالعدم تحریک طالبان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ¾ دشمن لوگوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ¾ سوشل میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا پھیلا رہے ہیں نو جوان بہکاوے میں نہ آئیں۔ ٹی ٹی پی کا ساتھ دینے والے جنگجو پر امن زندگی پر واپس آ جائیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ میرا اصل نام لیاقت علی عرف احسان علی احسان اور تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔ انہوں نے بیان میں اعتراف کیا کہ 2008کے اوائل میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیار کی اس وقت میں کالج کا طالب علم تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی کا ترجمان بھی رہا ہوں جس کے بعد ٹی ٹی پی کا مرکزی ترجمان اور جماعت الاحرار کا ترجمان رہا۔ احسان اللہ احسان نے کہاکہ نو سالوں میں میں نے تحریک طالبان کے اندر بہت سی چیزوں کو دیکھا۔ انہوں نے اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کر کے اپنے ساتھ بھرتی کیا خصوصاً نو جوان طلبہ شامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو یہ نعرہ لگاتے تھے یہ خود بھی اس پر پورا نہیں اترتے تھے چند مخصوص ٹولہ جو امراءبنے بیٹھے ہیں ¾بے گناہ مسلمانوں سے بھتے لیتے ہیں ان کا قتل عام کرتے ہیں ¾ پبلک مقامات پر دھماکے کر تے ہیں ¾سکولوں ¾ کالجوں اور یونیورسٹیوں پر حملے کرتے ہیں ¾ اسلام ہمیں اس چیز کا درس نہیں دیتا۔ انہوںنے کہاکہ جب قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع ہوئے تو ان لوگوں کے اندر قیادت کی دوڑ اور بھی تیز ہوگئی ہر کوئی چاہتا تھا کہ وہ تنظیم کا لیڈر بنے۔ انہوں نے کہاکہ حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد نئے امیر کا سلسلہ شروع ہوا تو انتخابات کی طرح انتخابی مہم چلائی گئی اس دوڑ میں عمر خالد خراسانی، خان سعیدسجنا، مولوی فضل اللہ شامل تھے ہر کوئی اقتدار حاصل کر نا چاہ رہا تھا پھر شوریٰ نے قرعہ اندازی کا فیصلہ کیا۔ اس قرعہ اندازی کے ذریعے مولوی فضل اللہ امیر مقرر ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ ایسی تنظیموں سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں جس کا امیر قرعہ اندازی کے ذریعے مقرر کیا گیا ہو پھر امیر بھی ایسے شخص کو بنایاگیا جن کا کر دار ایسا ہے کہ انہوںنے اپنے استاد کی بیٹی کے ساتھ زبردستی شادی کی اور ان کو ساتھ لے گیا ایسی شخصیات اور ایسے لوگ اسلام کی خدمت نہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع ہوا تو ہم سب افغانستان میں چلے گئے وہاں دیکھا گیا کہ افغانستان ان لوگوں کے بھارت ¾بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اورافغان خفیہ ایجنسی کے ساتھ تعلقات بڑھے جس کے بعد بھارتی اور افغان خفیہ ایجنسیوں نے ان کی حمایت کی ¾بھارت اور افغانستان کی ایجنسیوں نے ان کی مالی معاونت کی اور ان کو اہداف بھی دیئے ان سے ہر کارروائی کی قیمت وصول کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جنگجوﺅں کو لڑنے کے چھوڑ دیا اور خود محفوظ پناہ گاہوں میں چلے گئے جب این ڈی ایس اور را سے مدد لینی شروع کی گئی تو میں نے خالد خراسانی سے کہاکہ ہم کفار کی مدد کر رہے ہیں ملک میں کارروائیاں کر کے اپنے لوگوں کو مار کر دشمن کی خدمت کررہے ہیں جس پر انہوں نے مجھے کہاکہ پاکستان میں تخریب کاری پھیلانے کےلئے اگر اسرائیل بھی مدد کریگا تو میں ان سے مدد لے لونگا جس کے بعد میں سمجھ گیا تھا کہ خاص ایجنڈے کے تحت اپنے ذاتی مقاصد کےلئے سب کچھ کیا جارہاہے ان تنظیموں نے افغانستان کے اندر کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں جو افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے ذریعے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے روابط رکھتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ افغان خفیہ ایجنسی نے باقاعدہ ان کو تذکرے دیئے گئے تھے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکیں یہ تذکرہ افغانستان کی نیشلٹی ہے جس طر ح پاکستان میں شناختی کارڈ ہوتاہے اس طرح یہ تذکرہ افغانستان میں شناختی کارڈ کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے اگر یہ نہ ہو تو کسی کےلئے بھی افغانستان کی سکیورٹی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے حرکت کر نامشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جاتے تھے تو اس کےلئے باقاعدہ این ڈی ایس اور افغان فورسز سے رابطہ ہوتا تھا وہ ان کو راستہ فراہم کرتے تھے اوران کی مرضی سے ان لوگوں کی نقل وحرکت ہوتی تھی جن میں پاکستان کے علاقے بھی شامل تھے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں آپریشن کے بعد افغانستان کے علاقے لال پورہ میں جماعت الااحرام کے کیمپ تباہ ہوئے اس میں کچھ کمانڈرز بھی مارے گئے وہ علاقہ ان کو چھوڑنا پڑاجو ان کامرکز تھا اس کے بعد جماعت کے اندر کمانڈوز اور نچلے طبقے کے جنگجوﺅں میں خاص قسم کی مایوسی پھیل گئی جو وہاں پر پھنسے ہوئے ہیں وہ نکلنا چاہتے ہیں ان کا پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ بس کریں ¾ امن کا راستہ اختیار کریں اور پرامن زندگی میں واپس آجائیں۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن کے بعد جب میڈیا میں ان لوگوں کوکوریج ملنا کم ہوگئی تو ان لوگوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیکر کم عمر اور معصوم نو جوانوں کو گمراہ کر نے کی کوشش کی ¾ان کو ورغلایا ¾ اسلام کے نام پر اسلام کی غلط تشریح کر کے ایسے پیغامات سوشل میڈیا پر شیئر کئے اور پرپیگنڈا پھیلایا جس کے بعد نوجوان آسانی کے ساتھ ان کے جال میں پھنستے گئے۔ انہوںنے کہاکہ جو سوشل میڈیا استعمال کر تے ہیں ان نو جوانوں کےلئے کہنا چاہتا ہوںکہ یہ ان لوگوں کے غلط پراپیگنڈ ے میں قطعی طورپر نہ آئیں یہ لوگ اپنے ذاتی مقاصد کےلئے غیروں کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں یہ وہ تمام مذکورہ وجوہات تھیں جس کی بنا پر میں نے رضا کارانہ طورپر خود کو پاک فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ پاکستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں۔ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ طالبان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن کا راستہ اختیار کریں۔ 9 سالوں میں میں نے تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کو دیکھا ان لوگوں نے اسلام کے نام پر نوجوانوں کو گمراہ کر کے اپنے ساتھ شامل کیا یہ لوگ جو نعرہ لگاتے تھے خود بھی اس پر پورا نہیں اترتے تھے۔ چند مخصوص ٹولہ حکمران بنے بیٹھے ہیں۔ لوگوں سے بھتہ لیتے ہیں لوگوں کا قتل عام کرتے ہیں عوامی مقامات پر دھماکے کرتے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان و جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے انکشاف کیا ہے کہ کالعدم جماعت الاحرار کے امیر عمر خالد خراسانی کو افغانستان میں افغان حکام کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اس کا کابل میں ایک گھر ہے جہاں اس کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔ نیٹو فورسز کی کارروائیوں کے دوران خراسانی زخمی ہوا تو اس کا علاج بھارت میں کیا گیا۔ احسان اللہ احسان نے کہا کہ کالعدم تنظیموں ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کو بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان ایجنسی این ڈی ایس کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ جب سرحد کراس کی جاتی تو افغان حکام کو باقاعدہ خبر دی جاتی تھی کہ ہم یہاں سے گزر کر جا رہے ہیں اس لیے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ کالعدم جماعتوں نے کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں جو را این ڈی ایس اور افغان حکام سے رابطے میں رہتی ہیں، جب بھی کوئی دہشتگرد سرحد پار کرنا چاہتا ہے تو وہ ان کمیٹیوں کو اطلاع کرتا ہے جس کے بعد افغان حکام کو انتظامات کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ کالعدم جماعت الاحرار کا سربراہ عمر خالد خراسانی افغانستان کے مختلف شہروں میں رہتا ہے۔ وہ کبھی جلال آباد میں ہوتا ہے تو کبھی کابل اور کبھی خوست میں رہتا ہے۔ احرار کے امیر کا ایک گھر افغان دارالحکومت کابل میں بھی ہے۔ کالعدم جماعت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 2015 میں جب جماعت الاحرار کا قیام عمل میں آیا تو اس کے پانچ سے چھ ماہ بعد نیٹو فورسز نے افغانستان میں ایک کارروائی کی جس کے نتیجے میں عمر خالد خراسانی زخمی ہو گیا جس کے بعد وہ افغان پاسپورٹ پر بھارت گیا اور علاج کرایا، اب دہشتگرد خراسانی مکمل صحتیابی کی زندگی گزار رہا ہے۔ احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں واہگہ بارڈر، ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے، گلگت بلتستان میں 9 غیر ملکی سیاحوں کے قتل اور کرنل شجاع خانزادہ پر حملے سمیت دہشت گردی کی 10 سے زائد وارداتوں کی ذمہ داری قبول کی۔ سابق طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے حالیہ آپریشن سے افغانستان میں جماعت الاحرار کے کیمپس تباہ ہوئے اور کچھ کمانڈرز بھی مارے گئے۔ آپریشن کے باعث ہمیں علاقہ چھوڑنا پڑا جس سے کمانڈروں اور نچلی سطح پر مایوسی پھیلی ہوئی ہے، وہاں سے نکلنے کی خواہش رکھنے والوں کے لیے پیغام ہے کہ واپس آجائیں، امن کا راستہ اختیار کریں اور پرامن زندگی گزاریں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain