تازہ تر ین

خالد لطیف کا کرپشن کیس میں بچنا مشکل

لاہور( سپورٹس رپورٹر ) پاکستان کرکٹ بورڈ نے مبینہ سپاٹ فکسنگ میں معطل کرکٹر خالد لطیف کے جواب میں ٹربیونل کے رو برو اپنا موقف پیش کر دیا جبکہ معطل کرکٹر شرجیل خان نے بھی اپنا جواب ٹربیونل کو جمع کرا دیا ہے جس میں اینٹی کرپشن یونٹ کی تحقیقات پر سوالات اٹھائے گئے ہیں،بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا ہے کہ مزید شواہد جمع کرا دئیے ہیںاب کرکٹر زکا بچنابہت مشکل ہے،پی سی بی کی جانب سے کسی کھلاڑی پر دبا ﺅنہیں،کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہو گا اور ٹربیونل ہی سزا تجویز کرے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ سیزن IIمیں مبینہ سپاٹ فکسنگ کے الزام میں معطل کرکٹر خالد لطیف کے خلاف مزید شواہد ٹربیونل کے رو بروپیش کئے ۔پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کی 6 شقوں کی خلاف ورزی کرنے پر معطل کرکٹر شرجیل خان نے خود پر لگے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے نہ صرف اے سی یو کی تحقیقات پر سوالات اٹھائے دیئے بلکہ آئین پاکستان سے متصادم شقوں پر بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ شرجیل خان کے وکیل شیگان اعجاز کے مطابق ٹربیونل میں جمع کرائے گئے جواب میں تین سابق کرکٹرز محمد یوسف، ڈین جونز اور صادق محمد کے بیانات بھی بطور مبصر شامل کیے گئے ہیں۔اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی نے شرجیل خان کے جواب کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ معطل کرکٹر نے خالد لطیف کے ہمراہ بکی سے ملاقات کا اعتراف کرلیا ہے۔ شرجیل خان کے جواب پر پی سی بی ٹربیونل اپنا جواب 13 مئی کو جمع کرائے گا جس کے بعد 15 مئی کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا آغاز ہوگا۔بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خالد لطیف کے پاس بے گناہی ثابت کرنے کے لئے کوئی شواہد موجود نہیں۔سپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز شرجیل خان اور خالد لطیف کیخلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ دونوں کرکٹرز کی فون پر گفتگو اور پیغامات کے واضح ریکارڈ موجود ہیں جو ان کیخلاف ایکشن لینے میں ٹربیونل کی بھرپور معاونت کر سکتے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کا کہنا ہے کہ دونوں کرکٹرز ٹربیونل کو بیوقوف بنانے، قانون کا غلط انداز میں سہارا لے کر اپنے جرم کو چھپانے اور ٹربیونل کو راہ سے بھٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دونوں کرکٹرز کے وکلا غلط کہتے ہیں کہ بورڈ کے پاس ان کرکٹرز کیخلاف کوئی ثبوت نہیں حالانکہ ان کے پاس اتنے واضح ثبوت موجود ہیں جو انہیں مجرم قرار دینے کیلئے کافی ہیں۔تفضل رضوی کا کہنا تھا خالد لطیف نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ وہ بکی سے نہیں ملے بلکہ بکی ان سے خود آکر ملا تھا اور اگر ایسا بھی ہوا تو کرکٹر نے بورڈ کو اطلاع کیوں نہیں دی؟ یہ قانون کے مطابق جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کی جانب سے کسی کھلاڑی پر دبا ﺅنہیں،کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہو گا اور ٹربیونل ہی سزا تجویز کرے گا۔علاوہ ازیںآل راﺅنڈر محمد نواز آج جمعرات کے روز پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے رو برو پیش ہوں گے ۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اس وقت دلچسپ صورتحال اختیار کر لے گا جب ناصر جمشید لندن سے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرائیں گے۔واضح رہے کہ اسپاٹ فکسنگ کیس میں فاسٹ بولر محمد عرفان کو الزامات تسلیم کرنے پر جرمانہ اور معطلی کی سزا ہو چکی ہے، شرجیل خان، خالد لطیف اور شاہ زیب حسن نے پی بی بی اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو ماننے سے انکار کیا تھا جس کے بعد ایک خصوصی ٹربیونل قائم کرتے ہوئے ان کا کیس اس کے حوالے کر دیا گیا تھا جب کہ پی سی بی کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کے مرکزی کردار قرار دیے جانے والے ناصر جمشید کو انگلینڈ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ضمانت پر رہا کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ تحویل میں لے لیا تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain