تازہ تر ین

ریاض میں پاکستان کو نظر انداز کیا جانا افسوسناک نامور اخبار نویس ضیا شاہد کی چینل ۵کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے پی ٹی آئی کے خلاف فنڈنگ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حتمی فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے، قبل از وقت اظہار خیال مناسب نہیں۔ نون لیگ اور پی ٹی آئی رہنماﺅں کی جانب سے ایک دوسرے پر سیاسی حملوں سے لگتا ہے کہ ملک میں جلد خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ساتھ اگر حنیف عباسی پر بھی ایفی ڈرین کیس دائر کیا گیا تھا تو عدالتوں کو چاہئے تھا کہ اسے جلد منطقی انجام تک پہنچائیں۔ عدالت کیس پر یوں بیٹھتی ہے جیسے ایبٹ آباد کمیشن اسامہ کے معاملے پر بیٹھا تھا۔ تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کی بڑی بڑی شخصیات پر مقدمات زیر سماعت ہیں۔ سپریم کورٹ کو چاہئے کہ نوازشریف کے خلاف مقدمات سمیت تمام اہم کیسز کے بارے میں ایک طے شدہ وقت کا تعین کرے، رہا کرے یا پھر سزا سنائے۔ آصف زرداری بڑے فخر سے کہتے تھے کہ 11 سال کیس چلتا رہا اور کچھ ثابت نہ ہوا۔ یہ سارا عدالتی نظام کا نقص ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت نوازشریف اور عمران خان 2 بڑے کیمپ ہیں۔ پیپلزپارٹی کے پاس ایک ہی صوبہ سندھ تھا، وہاں کرپشن کے جو ریکارڈ قائم ہوئے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ ایک سپاہی کے گھر چھاپہ مارا جاتا ہے تو اس سے بھی ڈیڑھ ارب روپے برآمد ہوتے ہیں۔پیپلزپارٹی نے کرپشن پر قابو پانے کے بجائے اسے فروغ دیا ہے۔ ہر دوسرا آدمی بیان دیتا نظر آتا ہے کہ بلاول ہاﺅس حصہ پہنچاتے تھے۔ پنجاب میں تعلیم، صحت، صفائی اور سرکاری مشینری کا نظام دوسرے صوبوں کی نسبت بہتر ہے جس کا کریڈٹ شہبازشریف کو جاتا ہے۔ سندھ میں پہلے قائم علی شاہ اور اب مراد علی شاہ صرف بیانات ہی دے رہے ہیں کہ کچرا صاف کیا جائے گا۔ اب بحریہ ٹاﺅن نے صفائی کا بیڑا اٹھایا ہے۔ کیا یہ پیپلزپارٹی کی اچھی کارکردگی کا ثبوت ہے؟ اس کے باوجود پی پی کے بعض دوست دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی زیر نگرانی پی پی حکومت نے سندھ میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔ اس پر اس سے زیادہ کیا کہہ سکتا ہوں کہ
”اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں“
پیپلزپارٹی کی کارکردگی کا فیصلہ عوام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مانچسٹر دھماکوں پر بہت افسوس ہے۔ دنیا بھر میں مسلمان کو دہشتگرد سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ مسلم ممالک میں ہی خاص طور پر زیادہ ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔ برطانیہ تو ایک مہذب ملک ہے اگر وہاں بھی دہشتگردی کے واقعات پیش آتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس کا مسلمانوں یا مسلم ممالک سے کوئی تعلق نہیں۔ داعش کسی کو بھی کسی بھی جگہ نشانہ بنا سکتی ہے۔ پوری دنیا میں دہشتگردی کے خلاف بڑی جنگ شروع ہونے والی ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب میں کانفرنس ہوئی اور انسداد دہشتگردی مرکز قائم کیا گیا جس کا امریکی صدر ٹرمپ نے افتتاح کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ مسلمان، عیسائی اور یہودی اگر مل جائیں تو دہشتگردی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ اچھی تنویز ہے البتہ امریکہ کو چاہئے کہ اسرائیل کی واہ واہ کرنے کے بجائے اسے فلسطین میں مسلمانوںکا حق دینے کی طرف ہی لائے تا کہ مسلمانوں کے اس کے ساتھ تعلقات اچھے ہو سکیں۔ عام طور پر امریکہ اور مسیحی دنیا کا یہودیوں خاص طور پر اسرائیل کیلئے نرم گوشہ ہے۔یورپ اورامریکہ اگراسرائیل پر دباﺅ ڈالیں تو یقینا مذہبی حقوق کی آزادی اور آزاد فلسطین ریاست کے قیام کے سلسلے میں راستہ ہموارہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے عدل و انصاف کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے پاکستان میں دہشتگردی کا شکار ہونے والوں کے لئے ہمدردی کا ایک لفظ نہیں بولا۔ اس کے برعکس کہا کہ بھارت بھی دہشتگردی کا بہت نشانہ بنا ہوا ہے۔ گزشتہ 10 سال میں بھارت میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ نہیں ہو گی جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 60ہزار سے اوپر جا چکی ہے۔ ٹرمپ کو پاکستان نہیں بھارت دہشتگردی کا نشانہ بنتا نظر آتا ہے۔ امریکہ کو انسانیت یا امن سے نہیں بلکہ بھارت کے بڑا ملک ہونے کی وجہ سے اس کے ساتھ تجارت کرنے میں دلچسپی ہے۔ مودی نے متعصب ہندو بنا کر قتل و غارت کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی ہوئی ہیں۔ امریکہ کو یہ سب دکھائی نہیں دیتا۔ حکومت پاکستان لاکھ کوششوں کے باوجود بانی متحدہ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس نہیں چلا سکتی، سرفراز مرچنٹ کے شواہد و گواہیوں سے ثابت ہو گیا تھا کہ ہر ماہ ”را“ فنڈنگ کرتی ہے جس کی وجہ سے بھارت اپنا نام نہیں آنے دیتا۔ برطانوی حکومت بھارت کو ناراض کرنا برداشت نہیں کر سکتی۔ بھارت امریکہ کی پشت پناہی کے باعث پاکستانی سرحدوں پر جارحیت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں مسلم امہ اتحاد میں سوچی سمجھی سازش کے تحت ہماری توہین کی گئی۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور اس کے وزیراعظم کو تقریر کا موقع نہیں دیا گیا۔ ٹرمپ نے وزیراعظم نوازشریف سے 5 منٹ ملاقات کے لئے وقت نہیں نکالا۔ مسلم لیگ ن تالیاں بجانا چاہتی ہے تو بجاتی رہے لیکن یہ سچ ہے کہ ہمیں جائز مقام نہیں دیا گیا اوراس پر احتجاج کرنا لازم ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ عدالتی باتیں باہر آ کر کرنے سے احتیاط برتتے ہیں۔ ن لیگ چونکہ حکومت میں ہے ان کے رہنما فوری آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ پانامہ لیکس بین الاقوامی آرگنائزیشن سامنے لے کر آئی ہے، جس میں نوازشریف کا دفاع بہت کمزور ہے اور اس سے توجہ ہٹانے کے لئے وہ بڑی بڑی الزام تراشی کی سیاست کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گورننس ٹھیک ہونے تک نظام انصاف بہتر نہیں ہو سکتا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ میڈیا سندھ میں کرپشن کو ہائی لائٹ کرتا ہے جبکہ پنجاب کی کرپشن پر خاموش رہتا ہے۔ اورنج ٹرین، موٹر وے، دانش سکول سمیت دیگر بڑے بڑے پروجیکٹس میں میگا کرپشن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے کہا تھا کہ 4 سال سیاست نہیں کریں گے، آخری سال میں کریں گے۔ بلاول بیک فٹ پر نہیں گئے، عید کے بعد انتخابی میچ میں تیزی آئے گی۔ اگر کچھ لوگ پی پی سے گئے ہیں تو بہت سارے لوگوں نے شمولیت بھی اختیار کی ہے۔ پارٹیاں بدلنا سیاست میں چلتا رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس پی کے تو منشور کا ہی نہیں پتہ۔ زرداری کہہ چکے ہیں کہ اسے سیاسی جماعت نہیں مانتے۔ سندھ میں دکھ کی گھڑی میں پیپلزپارٹی عوام کے ساتھ کھڑی رہی، خوشی کے وقت مٹھائیاں کھانے سب آ جاتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain