تازہ تر ین

تھائراکسن

ڈاکٹر نوشین عمران
گلے کے بالکل سامنے موجود تھائرائیڈ گلینڈ تھائراکسن ہارمون بناتا ہے۔ تھائراکسن جسے T4 بھی کہا جاتا ہے جسم میں کئی اہم کام کرتا ہے۔ تھائرائیڈ گلینڈ میں بننے کے بعد یہ خون میں شامل ہوجاتا ہے جہاں سے جگر میں پہنچ کر ایک متحرک شکل اختیار کرتا ہے۔ یہ متحرک تھائراکسن ہارمون میٹابولزم‘ دل‘ دماغی نشوونما‘ ہاضمے‘ ہڈیوں اور پٹھوں کی صحت اور نشوونما میں کام آتا ہے۔ جسم کے تقریباً تمام کاموں اور نظام میں تھائراکسن کا کچھ نہ کچھ عمل دخل شامل ہے۔ خون میں تھائراکسن کی جانچ کے لئے T3‘ متحرک تھائراکسن کے لئے T4 اور دماغ سے تھائرائیڈ گلینڈ کے کنٹرول کو دیکھنے کے لئے TSH ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
تھائرائیڈ گلینڈ کے کم کام کرنے پر تھائراکسن کم بنتا ہے اور بائیو تھائرائیڈ کا مرض ہوجاتا ہے۔ عموماً ہائپو تھائرائیڈ کی وجہ جسم میں آیوڈین کی کمی‘ مدافعاتی نظام کی خرابی جس میں غدود متاثر ہوتے ہیں۔ ادویات کا اثر‘ خاندان سے وراثتی اثر شامل ہیں۔ اس کی علامات مختلف مریضوں میں مختلف ہوسکتی ہیں۔ تھائراکسن جتنا کم ہوگا علامات اتنی ہی زیادہ ہوں گی۔ بچوں میں اس کی علامات بہت زیادہ اور جلدی ظاہر ہوتی ہیں کیونکہ تھائراکسن کم ہونے سے بچوں کی نشوونما رُک جاتی ہے۔ اس کی علامات کچھ یوں ہوسکتی ہیں‘ تھکاوٹ‘ وزن میں زیادتی‘ کمزوری‘سخت کھردے بال‘ بال گرنا‘ سردی زیادہ لگنا‘ پٹھوں میں درد‘ پٹھے اکڑ جانا‘ قبض‘ ڈپریشن‘ یادداشت کی کمی‘ بے زاری‘ چڑچڑاپن وغیرہ۔ تھائراکسن ہارمون کی خون میں مسلسل کمی کے باعث دماغ سے زیادہ ہارمون بنانے کا آرڈر جاری ہوتا ہے۔ جس کے باعث تھائرائیڈ گلینڈ کو زیادہ یا بساط سے بڑھ کر کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہارمون زیادہ بنے یا نہ بنے لیکن اکثر گلینڈ کا سائز بڑا ہوکر ”گائٹر“ یا ”گلہڑ“ بنا دیتا ہے۔ اس کے علاج کے لئے خون کے تینوں ٹیسٹ کروا کر فوری تھائراکسن ہارمون کی گولی شروع کرنا ضروری ہے۔
اگر تھائرائیڈ گلینڈ ضرورت سے زیادہ ہارمون بنانے لگے تو یہ کیفیت ہائپر تھائی رائیڈزم کہلائے گی۔ اس کی علامات یہ ہوسکتی ہیں۔ پٹھوں کی کمزوری‘ ہاتھوں میں کپکپاہٹ یا رعشہ کی طرح ہاتھ کانپنا‘ کبھی غصہ‘ کبھی خوف جیسی نفیسیاتی کیفیت‘ موڈ میں بار بار تبدیلی‘ اضطراب‘ بے قراری‘ بے چینی گھبراہٹ جیسی حالت‘ دل کی تیز دھڑکن‘ خشک کھردری جلد‘ نیند کی کمی‘ وزن میں کمی‘ دست یا پاخانے لگنا‘ آنکھوں کی سوزش یا آنکھ باہر کو نکلی ہوئی یا پہلے سے بہت بڑی پھیلی ہوئی نظر آنا وغیرہ۔ چونکہ گلینڈ پہلے ہی نارمل سے زیادہ کام کرتا ہے‘ اس لئے اس کیفیت میں بھی ”گلہڑ“ بن سکتا ہے۔ اس کی سب سے عام وجہ مدافعاتی نظام کی بیماری ”گریوز ڈیزیز“ ہے۔ ٹیسٹ کے لئے خون میں ہارمون لیول چیک کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات گلہڑ کے ساتھ بہت زیادہ تھائراکسن بنانے والے گلینڈ کے لئے ”ریڈیو ایکٹو آیوڈین“ کی گولیاں تجویز کی جاتی ہیں۔ بعض اوقات گلہڑ کے ساتھ بہت زیادہ تھائراکسن بنانے والے گلینڈ کے لئے ”ریڈیو ایکٹوآیوڈین“ بھی دی جاتی ہے (جو نیوگلہڑآیوڈین ہے)۔ گلینڈ کے سکن ٹیسٹ کے مطابق اس کی سرجری کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے‘ بصورت دیگر ادویات کے ذریعے علاج ممکن ہے۔
(تھائرائیڈ اورہارمون سے آگاہی کے لئے25 مئی کو ورلڈ تھائرائیڈ ڈے منایا جاتاہے۔)
٭٭٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain