تازہ تر ین

روزہ اور خوراک میں احتیاط

ڈاکٹرنوشین عمران
رمضان کے دوران سحر و افطاری میں خوراک کے استعمال میں احتیاط ضرور کریں، بہت زیادہ فرائی اشیاءکے استعمال سے نہ صرف بدہضمی، گیسٹرو، معدے، جگر کے مسائل ہو سکتے ہیں بلکہ رمضان کے آخر میں وزن میں کافی اضافہ ہو سکتا ہے۔ پکوڑوں، سموسوں اور تلی ہوئی اشیاءکا استعمال افطار میں لازمی سمجھا جاتا ہے لیکن ان کے استعمال سے جگر پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔
موٹاپے کا شکار مریض دوران رمضان طبی طور پر خوراک میں احتیاط سے وزن کمی کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ جَو کے دلیے یا جَو کی روٹی کا استعمال کرنے سے (سحری یا افطاری) وزن میں کافی کمی آتی ہے۔ سبزیاں، سلاد خاص کر بند گوبھی، کھیرا زیادہ لیں۔ سحری میں روٹی کھائیں اور افطاری میں تلی ہوئی اشیاءکی بجائے سلاد، فروٹ چاٹ، دہی، رائتہ، دودھ، ڈائٹ کولڈ ڈرنک کے ساتھ دودھ سوڈا زیادہ لیں۔ دہی بڑے، پھل کھائیں۔ کوشش کریں روٹی، چاول نہ لیں۔ معمولی مقدار تیل میں پکا خالی سالن یا دال کھائیں۔
سحری میں دہی ضرور لیں۔ اگر ہو سکے تو چائے نہ لیں۔ چائے کے عادی افراد کے لئے چائے چھوڑنا مشکل ہوتا ہے اس لئے صرف ایک کپ چائے لیں۔ سحری میں بھی کھجور ضرور لیں۔
اگر ذیابیطس کے مریض روزہ رکھنا چاہیں تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات میں قدرے کمی کر کے انہیں سحری اور افطاری کے اوقات میں لیں۔ سحری یا افطاری کسی ایک وقت خون میں شوگر چیک کرلیں۔ اگر گلوکومیٹر استعمال کرتے ہیں شوگر لیول خالی پیٹ 70 سے کم نہ ہو جبکہ افطاری کے بعد 200 سے زیادہ نہ ہو۔ خوراک میں چینی، چاول، فرائی اشیا، پراٹھا وغیرہ نہ لیں۔ بیکری کی اشیائ، کولڈ ڈرنک، میٹھے شربت نہ لیں۔ اگر انسولین لیتے ہیں تو سحری میں اس کی مقدار میں لازمی کمی کریں۔ دو تین روزوں میں مقررہ مقدار سے آدھی کردیں۔ افطاری میں شوگر چیک کرلیں۔ افطاری کے قریب اگر کمزوری یا ”ہائپو“ کی علامات نہ ہوں اور افطاری کے بعد شوگر لیول نارمل رہے تو یہ مقدار مناسب ہے۔ اگر افطاری میں کمزوری بہت زیادہ ہو یا ہائپو کی علامات ہوں تو انسولین اور کم کر دیں۔ افطاری میں چونکہ رات گئے تک کھا سکتے ہیں اس لئے اپنی رات کی مقرر کردہ مقدار ہی لگائیں۔ اسی طرح گولیاں لینے والے مریض بھی سحری میں دوا کی خوراک کم کریں۔
طبی لحاظ سے غیرمسلم طبی ماہرین بھی روزے کے فوائد تسلیم کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ پورا ماہ روزے رکھنے سے کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔ جسمانی کھنچاﺅ، ڈپریشن، ٹینشن، ذہنی تناﺅ، کئی نفسیاتی مسائل کا خاتمہ ہوتا ہے، موٹاپے میں کمی آتی ہے، معدے اور جگر کے کئی امراض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ خواتین میں ہارمون لیول میں توازن پیدا ہوتا ہے جو خاص کر بانجھ پن کو دور کر سکتا ہے۔ اگر عام حالت میں السر یا تیزابیت کے مریض زیادہ دیر یا کچھ گھنٹے خالی پیٹ رہیں تو معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ لیکن روزہ کے دوران ایسا نہیں ہوتا کیونکہ دماغ سے تیزابی مادوں کا اخراج کا سگنل ہی کم ہوجاتا ہے۔ ذیابیطس کی کئی دیگر امراض میں بھی مریض روزہ رکھ سکتے ہیں اور اپنی ادویات کو سحری اور افطاری کے اوقات میں لے سکتے ہیں۔
٭٭٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain