تازہ تر ین

آگے کیا ہونے جا رہا ہے ؟ شیخ رشید کا حیران کن دعویٰ

راولپنڈی (خصوصی رپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور رُکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملک میں قانون کی جیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم یگ (ن) کے 188 میں سے 59 ممبران مشرف حکومت کے ایم این ایز تھے۔ اب جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد مسلم لیگ (ن) کے 44 ایم این ایز نیا گروپ بنانے کیلئے تیار ہیں۔اسلام آباد (ملک منظور احمد سے) پانامہ کےس کی تحقےقات کےلئے قائم کردہ مشترکہ تحقےقاتی ٹےم کی تحقےقاتی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پہلی مرتبہ اپوزےشن سے تعلق رکھنے والی سےاسی جماعتوں نے بےک وقت وزےر اعظم نواز شرےف سے استعفیٰ کا مطالبہ کرکے سےاسی درجہ رارت مےں اضافہ کردےا ہے یہ پہلا موقع ہے کہ اس مشکل سےاسی صورتحال مےں پاکستان پیپلز پارٹی کی قےادت نے وزےر اعظم نواز شرےف کی سےاسی مدد کرنے سے صاف انکار کردےا ہے جس کی وجہ سے حکمران جماعت مسلم لےگ (ن) کو خاصہ دھچکا لگا ہے بلکہ پیپلزپارٹی نے پاناما کیس کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعظم کیخلاف دباو¿ بڑھانے کے لیے احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دے دی۔ اس حوالے سے گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے باقاعدہ ہدایات جاری کردی گئی ہیں جس کے تحت ملتان سمیت ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا اور پارٹی عہدیداروں کو ضلعی ہیڈکوارٹرز اور شہروں میں پریس کانفرنس کرکے ملکی صورتحال اور حکومتی کرپشن سے آگاہ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ کے سلسلے میں دباو¿ بڑھا کر پارٹی کو انتخابات سے قبل متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کھوئی ہوئی پارٹی ساکھ کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی حمایت حاصل کی جاسکے۔ علاوہ ازیں جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو ایک جانب اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے غیر معمولی دباﺅ کا سامنا ہے تو دوسری جانب (ن) لیگ کی اتحادی جماعتیں جمعیت علماءاسلام (ف)، مسلم لیگ (فنکشنل)، نیشنل پیپلز پارٹی اور نیشنل پارٹی اس پورے کھیل میں خاموشی اختیار کرکے بیٹھ گئی ہے جو اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) ملکی سیاست میں مکمل طور پر سیاسی تنہائی کا شکار ہوگئی ہے اور یہی سیاسی تنہائی وزیراعظم نواز شریف کو استعفیٰ دینے پر مجبور کرسکتی ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ بار نے وزیراعظم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔گزشتہ روز عدالت عظمیٰ میں پاناما پیپرز لیکس کیس کی سماعت کے دوران مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی حتمی رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق شریف فیملی کے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے لندن کی خسارے میں چلنے والی 6 آف شور کمپنیوں کو مہنگی جائیدادیں خریدنے اور رقوم منتقل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا اور یہ کمپنیاں 80-90 کی دہائی میں بنیں جب نواز شریف کے پاس عوامی عہدہ تھا۔رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کے قیام میں اپنا سرمایہ بہت کم تھا، ملکی اور غیر ملکی اداروں سے رقم حاصل کی گئی، کمپنیاں یا تو بند پڑی تھیں یا خسارے میں تھیں، گزشتہ 20 برسوں میں ان کمپنیوں کا کوئی منافع نہیں ہے۔ صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق بیانات اور تحقیقات سے یہ بات سامنے ائی ہے کہ مدعا علیہان کا رہن سہن ان کی آمدن سے زائد ہے جب کہ بڑی رقوم کی قرض اور تحفے کی شکل میں بے قاعدگی سے ترسیل کی گئی ہے۔لاہور ہائی کورٹ بار نے نیشنل ایکشن کمیٹی کا اجلاس 15 جولائی کوطلب کر لیا ہے۔ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار عامر سعیدراں کا کہنا ہے کہ 13 سوالات پر نواز شریف اور ان کا خاندان تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔انہوں نے کہا کہ ثابت ہوگیا کہ وزیراعظم آف شورکمپنی کےمالک ہیں جبکہ وہ آئین کے آرٹیکل 62،63 پرپورا نہیں اترتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے جے آئی ٹی میں بوگس تفصیلات جمع کرائیں،پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وکلاءتنظےموں نے وزےر اعظم سے استعفیٰ کی تحر ےک کو مزےد تےز کر نے کا اعلان کر دےا جبکہ لاہور ہائی کورٹ بار ،پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بارنے وزیراعظم نواز شریف سے فوری استعفیٰ کا بھی مطالبہ کر دےا ہے ۔تفصےلات کے مطابق لاہور ہائےکورٹ بار کی قےادت مےں وزےر اعظم نوازشر ےف سے استعفیٰ کی شروع ہونےوالی تحر ےک کو اب وکلاءتنظےموں نے مزےد تےز کر نے کا اعلان کر دےا ہے جسکے لےے وکلاءتنظےموں نے احتجاج ‘جلسے ‘جلسوس اور رےلےوں کے حوالے سے حکمت عملی کی تےاری بھی شروع کر دی ہے اور جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے جانے کے بعد وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے اور اب لاہور ہائی کورٹ بار نے بھی وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ادھر وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل احسن بھون نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اب وزیر اعظم کے پاس اخلاقی جواز باقی نہیں رہا۔ لہٰذا انہیں وزارت عظمی کے عہدے سے ہٹ جانا چاہیے ۔سیکریٹری سپریم کورٹ بار نے کہا کہ وزیراعظم کے تمام احکامات اب غیر قانونی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain