تازہ تر ین

قوم جے آئی ٹی اور پی ٹی آئی کے احتساب کو نہیں مانے گی

لوئر دیر‘اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی اور تحریک انصاف کو بتا نا چاہتا ہوں اس احتساب کو کوئی نہیں مانے گا ،یہ احتساب نہیں بلکہ استحصال ہو رہا ہے ،میں گارنٹی سے کہتا ہوں اس احتساب کو پاکستان میں کوئی بھی نہیں مانے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر روز صبح اٹھ کر نواز شریف سے استعفے کی بھیک مانگنے والوں کو شرم آنی چاہیے ،کیا نواز شریف تمہارے ووٹوں سے وزیر اعظم بنا ہے جو استعفے کی بھیک مانگتے ہو ؟۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف نے کونسے ٹھیکے میں کمیشن رکھی یا کونسی کرپشن کی ؟جھوٹے الزامات برداشت نہیں کر سکتا ،اس طرح کے بے ہودہ الزامات لگائے جا رہے ہیں ،ہر انسان کو اپنی عزت پیاری ہوتی ہے ،مجھے بھی اپنی عزت پیاری ہے ،اگر کوئی مجھ پر الزامات لگاتا ہے تو وہ پہلے اپنا منہ دیکھ کر آئے۔
لواری ٹنل کے افتتاح کے بعد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ آج کل پاناما کا بورڈ لگا کر سرکس کی جا رہی ہے ،یہ بورڈ تبدیل ہوتے رہتے ہیں ،سرکس کرنے والے کہتے ہیں نواز شریف استعفیٰ دے دو ،کیا نواز شریف تمہارے ووٹوں سے وزیر اعظم بنا ہے جو استعفیٰ دے ،ایسا مطالبہ کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے ،یہ کھیل تماشے بہت ہو چکے ،یہ سرکس اور دھرنے بہت لگ چکے ،عوام نے پہلے 2002،2008اور پھر 2013 میں تہیں ٹھکرایا اور اب 2018 میں ایک بار پھر ٹھکرائیں گے۔ انہوں نے کہا جو حکومت میں آنے سے پہلے روز کہتے تھے کہ نیا پاکستان بنائے گے،لوگوں نے انہیں خیبر پختونخواہ دیا لیکن وہ بھی نیا نہیں بنا رہے۔انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل بھی مسلم لیگ بنا رہی ہے ،آج جگہ جگہ بجلی کے پلانٹس ہم لگا رہے ہیں ،چترال میں خواتین کی یونیورسٹی ہم بنائیں گے ،خیبر پختونخواہ میں سڑکیں ہم بنارہے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے کہہ دیا ہے کہ چکدرہ سے چترال تک موٹروے کی طرز پر سڑک بننی چاہیے ،صرف لواری ٹنل سے کام نہیں چلے گا۔انہوں نے کہا کہ چترال کو لاہور ،کراچی اور اسلام آباد جیسا بنائیںگے۔لواری ٹنل کو بنانے کا اعلان 1974میںہوا لیکن کاغذ وں پر ،اس کی تکمیل کا کام مسلم لیگ ن نے کیا۔اس ٹنل سے پہلے سردیوں میں چترال کا رابطہ پاکستان سے کٹ جاتا تھااور اس موسم میں یہاں آنا موت کو آواز دینے کی بات تھی۔اگر 1974میں اس پر کام شروع ہو جاتا تو اتنی اموات نہ ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ آج لواری ٹنل 98فیصد مکمل ہو چکی ہے اور ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے۔نواز شریف نے کہا کہ 2013میں جب حکومت میں آئے تو اس وقت لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی بہت زیادہ تھی اور دنیا پاکستان کو ناکام ریاست قرار دے رہی تھی۔ان حالات میں کام شروع کیا توآج لوڈ شیڈنگ بھی ختم ہو گئی اور دہشت گردی بھی اور سڑکوں کا جال بھی بچھایا جا رہاہے۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریفنے لواری ٹنل کے عظیم اورتاریخی منصوبے کا افتتاح کردیا ،لواری ٹنل نوشہرہ،مردان،ملاکنڈ،چکدرہ،چترال شاہراہ پر تعمیر کی گئی ہے، منصوبے کے پی سی ون کی لاگت تقریبا 27 ،ارب روپے ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم میاں نوازشریف کا لواری ٹنل پہنچنے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں اورکارکنوں نے شاندار استقبال کیا گیا اور ان کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پیرصابر اور امیر مقام بھی تھے ۔بڑی ٹنل کی لمبائی 8.5 کلومیٹر ہے۔اس کے ساتھ 1.9 کلومیٹر دوسری ٹنل بھی تعمیر کی گئی ہے جبکہ ٹنل کے دونوں اطراف35 کلومیٹر رسائی سڑکوں کی تعمیر بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔اس منصوبے کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہ ٹنل چترال اور ملک کے تمام حصوں کے درمیان پورا سال مسلسل رابطہ مہیا کرنے کے علاوہ بالخصوص دیر اور چترال کے درمیان معاشی سرگرمیاں سہل اور مسافروں کی آمدورفت میں روانی پیدا کرے گی ۔ اس منصوبے کے پی سی ون کی لاگت تقریبا 27 ،ارب روپے ہے۔ لواری ٹنل کی تعمیر یہاں کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ رہا ہے اور اس پر2005 میں کام شروع کیا گیا تھا لیکن گزشتہ کئی سالوں میں اس منصوبے پر کام جاری نہ رہ سکا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے چار سال قبل اقتدار سنبھالنے پر اس منصوبے کی طرف خصوصی توجہ دی اور اس مشکل منصوبے پر عملدرآمد شروع کیا گیا اس ٹنل کا باقاعدہ افتتاح وزیراعظم نوازشریف نے جمعرات کے روز کردیا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ ٹنل یہاں کے لوگوں کیلئے جمہوری حکومت کا اہم تحفہ ہے۔یہ منصوبہ بلا شبہ یہاں اقتصادی اور معاشرتی سرگرمیوں کا ذریعہ ثابت ہوگا۔لوگوں کا آپس میں میل جول بڑھے گا ،زندگی کے کاروبار میں ترقی کی نئی راہیںکھلیں گی اور مقامی آبادی کو اپنے روز گار کے ذرائع وسیع کرنے کا موقع ملے گا۔ حکومت کے مطابق یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹنل کی تعمیر سے قبل سال میں سے تقریبا 5،مہینے اور خاص طور پر شدید سردی کے موسم میں چترال کا علاقہ پورے ملک سے کٹ جاتا تھا اور مقامی لوگوں کو گوناں گوں مسائل کا سامنا رہتا تھا۔ بلاشبہ یہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ اور فوری توجہ طلب تھی۔ اس بات کا کریڈٹ بھی موجودہ حکومت کو جاتا ہے کہ لواری ٹنل جیسے عظیم اور مشکل منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا گیا۔ لواری ٹنل کی تکمیل پر ملک کا یہ دور دراز کا علاقہ بھی قومی ترقی کے دھارے میں شامل ہو گیا ہے ،اب اس علاقے میں چھوٹی صنعتوں اور گھریلو دستکاریوں کو غیر معمولی فروغ ہوگا اور لوگوں کے زرائع آمدن بڑھیں گے۔ اس علاقے میں معدنیات کی بہتات ہے اور ان کی دریافت معاشی نقطہ نظر سے خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔منصوبے کی تکمیل سے گاڑیوں کو موجودہ خطرناک موڑوں اور دشوار گزار راستوں سے نجات مل جائے گی اور یہ علاقہ پورا سال آمدورفت کیلئے کھلا رہے گا۔ علاوہ ازیں اس علاقے میں سیاحت کے فروغ کے وسیع تر امکانات ہیں اور سارا سال رسائی کے باعث یہاں سیاحت کی صنعت ترقی کرے گی۔یہاں کے دلفریب قدرتی نظارے یقینی طور پر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کیلئے بھی دلچسپی کا باعث ہونگے۔سیاحت کا فروغ مقامی آبادی کی معاشیات پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا۔وزیر اعظم پاکستان کی رہنمائی میں ملک بھرمیں موٹرویز اور ہائی ویز کی تعمیر و توسیع اور اپ گریڈیشن کا جوسلسلہ 2013 میں شروع کیا گیا وہ انتہائی کامیابی سے جاری ہے۔ اس وقت تقریبا 1200،ارب روپے سے زائد کے شاہراتی منصوبے زیر تکمیل ہیں جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خِطہ کا معاشی مستقبل وابستہ ہے۔سی پیک منصوبے کے تحت خنجراب سے گوادر تک موٹرویز او رہائی ویز کا ایک وسیع نیٹ ورک تعمیر کیا جار ہا ہے جس کی بدولت پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ ساتھ، وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ علاقائی تجارتی سرگرمیوں میں مرکزی حیثیت اختیار کرے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain