تازہ تر ین

کانگو وائرس

ڈاکٹر نوشین عمران
کانگو کریمین فیور یا کانگو وائرس فیور زیادہ تر افریقی ممالک اور جنوبی امریکہ میں پایا جاتا تھا‘ لیکن اب دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں پہنچ چکا ہے۔ کانگو وائرس جنگلی مکھی یا جانوروں پر پلنے والے چیچڑ (ٹکس) کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ زیادہ تر بھیڑ‘ بکری‘ گائے‘ بھینس یا دوسرے مویشیوں میں ایک سے دوسرے کو تیزی سے منتقل ہوتا ہے۔ اسے چھوت کا مرض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ متاثرہ جانور کو چھونے یا ہاتھ لگانے سے چیچڑ کے ذریعے وائرس انسانوں میں منتقل ہوتا ہے یا ان کی استعمال کی گئی اشیاءکو استعمال کرنے سے بھی وائرس منتقل ہو جاتا ہے۔
وائرس والے چیچڑ جانور کو کاٹے تو اسے کانگو وائرس منتقل ہوتا ہے اور اگر انسانوں کو براہ راست کاٹ لے تو بھی وائرس منتقل ہو جاتا ہے۔ وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے پانچ‘ چھ دن بعد فلو کی طرح کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں جیسا کہ ہلکا بخار‘ جسم درد‘ سر درد‘ قے‘ متلی‘ نقاہت کی علامات پانچ سے سات دن رہتی ہیں۔ بھوک بالکل ختم ہو جاتی ہے۔ قے‘ متلی لگاتار رہنے سے شدید کمزوری ہونے لگتی ہے۔ تین چار دن بعد بخار میں کمی آتی ہے لیکن دو تین دن بعد دوبارہ بخار ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات مریض کا مدافعاتی نظام اچھا ہونے پر اور ابتدائی مرحلے پر تشخیص اور علاج ہو جانے پر مرض دور ہو سکتا ہے‘ لیکن چند دن ایسے ہی گزر جائیں اور بخار دوبارہ شروع ہو جائے تو کانگو فیور خطرناک حالت یعنی ہیمرج کانگو فیور بن جاتا ہے۔ مریض کے پورے جسم پر چھوٹے چھوٹے سرخ دانے نکل آتے ہیں‘ منہ میں چھالے نکل آتے ہیں‘ مسوڑھوں سے خون آنے لگتا ہے۔ ایک دو روز بعد جلد کے نیچے خون جمنے لگتا ہے۔ ناک سے بھی خون بہنے لگتا ہے۔ مریض کے جسم میں پلیٹلٹس کی شدید کمی ہو جاتی ہے جس کے باعث حالت بگڑتی چلی جاتی ہے۔ مریض کے جسم میں جتنا زیادہ ہیمرج ہو گا اتنا ہی موت کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
کانگو وائرس فیور سے محفوظ رہنے کے لیے بچاﺅ اور احتیاط ضروری ہے۔ مویشی پالنے والے لوگ (چاہے فارم ہو یا گھر پر مویشی پالے ہوں) ان کی صفائی کا بہت خیال رکھیں۔ ان کے جسم کو دھوئیں اور چیچڑوں سے محفوظ رکھیں۔ جانوروں کی ادویات اور سپرے کا استعمال کریں تاکہ جانور کے جسم پر کسی بھی قسم کا چیچڑ یا مکھی نہ لگے۔ مزید احتیاط کیلئے ہاتھ پر دستانے‘ منہ پر ماسک اور جسم کو ڈھانپ کر جانور کے پاس جائیں اور بعد میں تمام کپڑے الگ سے دھوئیں اور دستانے‘ ماسک پھینک دیں۔ ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔ جن افراد کو خطرہ ہو کہ ان کے مویشی میں چیچڑ آ چکے ہیں یا آ سکتے ہیں وہ ان کی تلفی کے لیے باڑے کو کاسٹک سوڈا پانی میں ملا کر دھوئیں۔ تمام باڑے میں سپرے کریں‘ جانور کے جسم کو بھی روزانہ دھوئیں اور اس پر سپرے کریں۔
٭٭٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain