تازہ تر ین

گیسٹرو سکوپی

ڈاکٹرنوشین عمران
گیسٹرو سکوپی ایک ایسا ٹیسٹ ہے جس میں خوراک کی نالی، معدے اور چھوٹی آنت کے پہلے حصے ڈیوڈیندم کا اندرونی معائنہ کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے اینڈو سکوپ کا آلہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لیے اس ٹیسٹ کو اکثر اینڈو سکوپی بھی کہا جاتا ہے۔ اینڈو سکوپ ایک باریک پلاسٹک کی لچکدار ٹیوب ہے جس کے آگے بہت چھوٹا کیمرہ لگا ہوتا ہے۔ ٹیوب یا نالی منہ کے ذریعے اندر داخل کی جاتی ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ نالی ناک سے داخل کی جاتی ہے۔ منہ سے داخل کرنے کے بعد آہستہ آہستہ آگے دھکیلا جاتا ہے۔ خوراک کی نالی معدے اور پھر چھوٹی آنت کے پہلے حصے تک اندرونی حالت کا معائنہ کیا جاسکتا ہے۔ نالی کے کیمرے کے باعث ڈاکٹر براہ راست بھی اندرونی سطح دیکھ سکتا ہے اور اسے ٹی وی سکرین پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ کیمرہ کے ساتھ ایک لائٹ بھی موجود ہوتی ہے جو اندرونی سطح کو روشن کرتی ہے۔ اور اسی باعث اسے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس نالی میں اتنی گنجائش ہوتی ہے کہ اس کے اندر کوئی اور باریک آلہ تارکے ذریعے داخل کیا جاسکے۔ مثلاً اگر ڈاکٹر کو معائنہ کے دوران اندرونی حصے میں کوئی خرابی نظر آئے یا کوئی ٹیومر یا زخم ہو تو ایک باریک آلے کے ذریعے اس کی بائی آپسی کی خاطر تھوڑا مواد حاصل کیا جاسکتاہے۔ اسی طرح اندرونی زخموں، رستے ہوئے خون کو بند کرنے کیلئے اسی نالی کے ذریعے انجکشن لگایا جاسکتا ہے۔ گیسٹرو سکوپی عموماً ایسے افراد میں کی جاتی ہے جنہیں السر کا خدشہ ہے، ادویات کے ذریعے، بدہضمی، معدے کی دوسری علامات یا درد کنٹرول نہ ہوتا ہو، بار بار قے متلی ہو اور دوا سے نہ رکے، کھانے نگلنے میں دشواری ہو یا معدے خوراک کی نالی کا ایسا مسئلہ جو عام طبی معائنے سے تشخیص نہ ہوسکے۔ ان میں السر، ٹیومر کینسر جیسے مسائل بھی شامل ہیں۔
گیسٹرو سکوپی ٹیسٹ کیلئے مریض کو بے ہوش نہیں کیا جاتا بلکہ ٹیسٹ سے کچھ دیر پہلے سن کرنے کی خاطر دوا پلادی جاتی ہے۔ اس سے زبان حلق سن ہوجاتا ہے اور نالی گزارتے تکلیف کم ہوجاتی ہے مریض کو سیدھا لٹاکر نالی کے سرے کو پانی کے گھونٹ کی طرح نگلنے کیلئے کیا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ اسے آگے کی طرف دھکیلا جاتا ہے۔ مریض ٹیسٹ کے بعد پانچ چھ گھنٹے تک سوائے پانی کے چند گھونٹ کے اور کچھ نہ لے تو بہتر ہے۔ ٹیسٹ کے بعد مریض باآسانی گھرجاسکتا ہے اور رپورٹ اسی وقت بتادی جاتی ہے البتہ بائی آپسی کی رپورٹ ملنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔
یہ ٹیسٹ صرف ماہر ڈاکٹر ہی کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے خصوصی تربیت لی جاتی ہے۔ ٹیسٹ اگرچہ بہت زیادہ تکلیف دہ نہیں ہوتا لیکن اکثر مریضوں کو ٹیسٹ کروانے کے دوران کافی دقت محسوس ہوتی ہے۔ کئی ایک کو حلق میں خارش یا خراش ہوجاتی ہے۔ دانتوں یا مسوڑھوں پر سوج ہوجاتی ہے، زبان پر خراش آجاتی ہے، ڈاکٹر تجربہ کار نہ ہو تو گیسٹرو سکوپی نالی کے باعث خوراک کی نالی یا معدے میں زخم آسکتے ہیں جن سے خون جاری ہوجاتا ہے۔
یہ ٹیسٹ صرف منہ حلق خوراک کی نالی معدے اور ڈیوڈینم کا معائنہ یا بائی آپسی کرسکتا ہے یا ان حصوں میں کوئی اور عمل کرسکتا ہے۔ اس کے ذریعے پتے جگر یا لبلبے کو نہیں دیکھا جاسکتا۔
٭٭٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain