تازہ تر ین

نواز شریف کیوں نااہل ہوئے؟, آصف زارداری نے راز سے پردہ اُٹھا دیا

لاہور (سیاسی رپورٹر) سابق صدر آصف علی زرداری نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے 2 وزراءاعظم گنوائے ایک کو پھانسی دوسرے کی نااہلی ہوئی مگر ہم نے نظام اور جمہوریت کو چلنے دیا۔ اگر میاں صاحب کی نااہلی ہو گئی ہے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ نظام اور جمہوریت چلتی رہنی چاہئے۔ میاں صاحب کی حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی وہ اپنا کیس ملک کی سب سے بڑی عدالت میں ہار گئے۔ منی ٹریل نہ دینے پر نااہل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اگر ملنا چاہیں گے تو ضرور ملوں گا۔ وہ چند ماہ پہلے مجھ سے لندن میں ملے تھے۔ وہ میاں صاحب کی حکومت کے ساتھ بہتر ورکنگ ریلیشن شپ کی بات کر رہے تھے میں نے ان کو کہا کہ آپ گارنٹی دیتے ہیں تو وہ ہنس پڑے اب بھی وہ اگر ملنا چاہیں تو میں حاضر ہوں ان کو اچھا سا کھانا کھلا کر واپس بھیجوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے حوالے سے میاں صاحب اپنی تقاریر خود سن لیں پھر فیصلہ کریں کہ وہ درست کر رہے تھے یا نہیں۔ یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے وقت مجھے ذاتی طور پر شدید دکھ ہوا تھا لیکن میں نے نہ تو کوئی احتجاج کیا نہ ریلی نکالی نہ مظاہرے کئے ایک نیا وزیراعظم منتخب کرا دیا۔ تا کہ ملک میں جمہوریت چلتی رہے اور یہ تاثر پیدا نہ ہو کہ کسی کے ہونے نہ ہونے سے نظام لڑکھڑا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کو یہ بھی سوچنا ہو گا کہ ان کے دور حکومت میں ان کا انداز ایک شہنشاہ کی حکومت کرنے کا رہا۔ جو جمہوری نظام میں نہیں چل سکتا۔ گزشتہ 4 سال کے دوران وہ پارلیمنٹ میں کم ہی نظر آئے جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ جمہوری انداز اور فکر سے ناواقف ہیں اور وہ اپنے آپ کو کسی کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتے اس کا مطلب ہے کہ یہ جمہوریت نہیں بادشاہت ہوئی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ آرٹیکل 63,62 کے حوالے سے پیپلزپارٹی کا میاں نوازشریف سے کوئی تعاون کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اگر تعاون ہوا بھی تو نوازشریف کو فائدہ نہیں ہو گا۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میاں صاحب اور ان کے خاندان کو مستقبل کی سیاست میں نہیں دیکھ رہا، حکومت اوراپوزیشن میاں صاحب کی ہے یہ ایک نیا مذاق ہے،میری دوستی جمہوریت کےساتھ تھی نوازشریف کےساتھ نہیں، ہم نے پچھلی بار میاں صاحب کا نہیں پارلیمنٹ کا ساتھ دیا اور جمہوریت بچائی تھی، سیاست میں کوئی بات آخری نہیں ہوتی،یہ کہاجائے کوئی سیاسی جماعت ختم ہوجائے گی ایسا نہیں ہوسکتا، تعلقات وہ ہوتے ہیں جس میں رابطے برقرار رہیں، جب آپ چار سال تک بھائی کو فون نہ کریں تو وہ بھی فون نہیں اٹھاتا، عمران خان صاحب فل ٹاس پر کھیل رہے ہیں، نو بال پر آئیں گے تو دیکھیں گے، این اے120شروعات ہے ۔لاہور میں اپنے صاحبزادے اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ کافی دن ہوئے میڈیاسے ملاقات نہیں ہوئی،جب سے لاہور آیا ہوں گہما گہمی بڑھ گئی ہے،کچھ لوگوں کو غلط فہمی تھی کہ ہم نے پچھلی بار میاں صاحب کا ساتھ د یاتھا ہم نے حکومت کا ساتھ کبھی نہیں دیا ہم نے پارلیمنٹ کا ساتھ دیا تھا اور جمہوریت بچائی تھی اور اب جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اس سے پہلے ہمارے وزیراعظم کو نا اہل کیا گیا اور ہم نے دوسرا وزیراعظم بنالیا، جلاوطنی کے دور میں ہمارے تعلقات تھے اور اس کی تردید نہیں کرتا لیکن اگر بھائی سے چارسال تعلقات نہ ہوں، اس کے بعد فون کریں تو وہ بھی فون نہیں اٹھائے گا، نواز شریف نے اب اپنے الفاظ واپس لے لیے ہیں تاہم اب وقت گزر چکا ہے ۔انہوں نے کہاکہ میری دوستی جمہوریت کےساتھ تھی میاں صاحب کےساتھ نہیں، کل بھی جمہوریت کے ساتھ تھے، آج بھی جمہوریت کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ، جمہوریت کےساتھ ہیں، جمہوریت کوپروان چڑھتادیکھناچاہتے ہیں، جمہوریت کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں اسی میں پاکستان کا مستقبل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی بات آخری نہیں ہوتی،یہ کہاجائے کوئی سیاسی جماعت ختم ہوجائے گی ایسا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب اپنی چار سال کی حکومت میں سیاسی جماعت کو ساتھ لے کر نہیں چلے، میرے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب سے کبھی کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیااور نہ کبھی لینے کاارادہ ہے،ابھی ریفرنسز آئے ہیں، ریفرنس جائزہ نہیں لیا، قانونی ماہرین کی رائے سے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلقات وہ ہوتے ہیں جس میں رابطے برقرار رہیں، جب آپ چار سال تک بھائی کو فون نہ کریں تو وہ بھی فون نہیں اٹھاتا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب فل ٹاس پر کھیل رہے ہیں، نو بال پر آئیں گے تو دیکھیں گے، میری ان سے ملاقات ہوئی نہ ہو سکتی ہے، این اے120شروعات ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ پچھلی دفعہ جب الیکشن ہوئے تھے تومیں صدرتھااورکسی نے انتخابات کاخیال نہیں کیا، اب پیپلزپارٹی کی قیادت لاہور میں ہے تو فرق پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب اور ان کے خاندان کو مستقبل میں سیاست میں نہیں دیکھ رہا، بلاول کی والدہ نے 22سال کی عمرمیں سیاست شروع کی تھی، خان صاحب غیرسیاسی آدمی ہیں انہیں کیا سمجھاوں۔ شریک چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میرے چیئرمین نے کہاہے کہ عمران خان اورنوازشریف ایک سکے کے دورخ ہیں،جو میرے چیئرمین نے کہہ دیا اورمیں نے کہہ دیاایک ہی بات ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ہر فیصلہ پارٹی مشاورت سے کرتے ہیں، ہماری سوچ نہیں کہ کسی سیاسی جماعت کےساتھ مل کرچلیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں بھٹوازم اوراپنی سوچ کے تحت سیاست کرنی ہے، حکومت اوراپوزیشن میاں صاحب کی ہے یہ ایک نیا مذاق ہے،20ہزارسیکیورٹی اہلکارنوازشریف کی سیکیورٹی پرتعینات تھے۔اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ شریف خاندان اگر پیپلز پارٹی کی طرف سے ریلیف چاہتا ہے تو وہ نہیں مل سکتا، نواز شریف اور ان کے خاندان کا ساتھ نہیں دیں گے، قوم جانتی ہے نواز شریف معصوم نہیں مجرم ہے، عدالت نے انہیں نااہل کر کے نکالا ہے،بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم جمہوریت کےساتھ ہیں، کل بھی تھے اور کل بھی ہوں گے، حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ احتساب کا قانون پیپلزپارٹی کی قیادت کے لیے بنایا گیا ہے،احتساب کا قانون سب پر لاگو ہونا چاہیے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان میں واضح ہے کہ کوئی کالعدم تنظیم اپنانام بدل کرکام نہیں کرسکتی۔چیئرمین پی پی پی نے عزم کا اعادہ کیا کہ ملک کی گلی گلی میں جاوں گا، بھٹو اور بینظیربھٹو کے پاکستان کا پیغام ہر جگہ پہنچاوں گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کا ساتھ دیں گے شریف خاندان کو پی پی سے کسی سے ریلیف کی توقع ہے تو یہ ممکن نہیں پیپلزپارٹی کی نظریاتی سیاست کررہی ہے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں سرگرمیاں کررہا ہوں ملک میں صرف دائیں بازو کی سیاست رہی تو برا ہوگا۔ اس بات پر متفق ہیں کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ جمہوریت کے ساتھ تھے اور رہیں گے ایسالگتا ہے کہ احتساب کا قانون صرف پیپلزپارٹی کیلئے ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain