تازہ تر ین

اپنڈکس

ڈاکٹر نوشین عمران
اپنڈکس جسے کانی یا اندھی آنت بھی کہا جاتا ہے۔ بڑی آنت کے ابتدائی حصے کے ساتھ جڑا، ایک سے دو انچ لمبا ایک عضو ہے جو اندر سے آنت کی طرح خالی ہوتا ہے۔ اس کا ایک سرا آنت سے جڑا ہوتا ہے جبکہ دوسرا معلق ہوتا ہے۔ بڑی آنت میں جانے والے مواداپنڈکس میں داخل ہو جاتا ہے جو ایک معمولی بات ہے۔ البتہ اگر یہ مواداپنڈکس سے باہر نہ نکل سکے اور اس میں بیکٹیریا یا کوئی جراثیم داخل ہو جائے تو انڈکس میں انفیکشن ہو جاتی ہے۔ ایسے میں اپنڈکس میں سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا سائز بڑھ جاتا ہے۔ اپنڈکس چونکہ خود بھی مدافعاتی خلیوں پر مشتمل ہوتا ہے اس سے اس میں ہونے والی معمولی انفیکشن کو پیٹ کا مدافعاتی نظام خود ہی ختم کر لیتا ہے۔ لیکن انفیکشن اگر معمول سے زیادہ ہو تو شدید درد کا باعث بنتا ہے۔ یہ درد اپنڈکس کی انفیکشن کی سب سے اہم علامت ہے جس کی بنا پر ہی اپنڈکس کی تشخیص ہوتی ہے۔ ابتدا میں درد کے مقام کا تعین نہی ںہوتا خاص کر بچوں میں درد پیٹ میں کسی بھی جگہ یا اکثر ناف کے قریب شروع ہوتا ہے۔ انفیکشن کے باعث سوزش برھتی ہے جس میں درد بڑھتا ہے۔ گھنٹوں کے حساب سے سوزش اور درد دونوں برھتے ہیں۔ کچھ گھنٹوں میں درد اپنڈکس کے اصل مقام پر ہی ٹھہر جاتا ہے۔ یعنی پیٹ کے نچلے حصے پر دائیں جانب۔ ایسے میں مریض ایک انگلی لگا کر بھی درد کی جگہ بتا سکتا ہے۔ درد کے ساتھ ہلکا بخار اور قے بھی ہو سکتے ہیں۔
بہت عرصہ تک اپنڈکس کو جسم کا فالتو عضو سمجھا جاتا تھا۔ ایک خیال یہ تھا کہ اس کا اصل کام رحم مادر میں ہوتا ہے اور بعد میں یہ سکڑ کر چھوٹا سا بے کار عضو بن جاتا ہے۔ بے شک اس کا کام شکم مادر میں ہی ہوتا ہے جو پیدائش کے کچھ عرصہ بعد تک جاری رہتا ہے۔ حمل کے دوران گیارھویں ہفتہ میں اپنڈکس سے کچھ ایسے مادے بنتے ہیں جو آگے چل کر غدود یا گلینڈ کا نظام بناتے ہیں۔ پیدائش کے بعداپنڈکس میں مدافعاتی نظام کی مدد کرنے والے ”لمفائڈ“ خلیے جمع ہو جاتے ہیں۔ بیس سے تیس سال تک ان کی تعداد عروج پر رہتی ہے اور ان کا مدافعاتی کام بھی بھرپور ہوتا ہے۔ پچاس سال بعد یہ مدافعاتی خلیے بھی کم ہو جاتے ہیں اور ان کا کام بھی۔ آنت میں داخل ہونے والے کئی بیکٹیریا وائرس جراثیم اور غیر ضروری مادوں کو اپنڈکس خود ہی ختم کر دیتا ہے اور یوں آنت کی حفاطت کا کام کرتا ہے۔
ایک زمانے میں پیٹ کی کسی بھی سرجری کے دوران اپنڈکس کو بھی نکال دیا جاتا تھا لیکن اس کا کام سمجھ آنے کے بعد اسے صرف تکلیف کی صورت میں نکالا جاتا ہے۔ جدید طب میں ایسے آپریشن بھی کئے گئے ہیں جن میں پیشاب کی خراب نالی کے متبادل پر اپنڈکس کو لگایا گیا حتیٰ کہ مثانے کو نکالنے کی سردی کے بعد بڑی آنت کے کچھ حصے اور اپنڈکس کو بطور متبادل استعمال کیا گیا۔ سو کبھی بظاہر بے کار سمجھا جانے والا اپنڈکس آج بڑی سرجری میں متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اپنڈکس کا ایک اور کام بڑی آنت میں موجود دوست بیکٹیریا کو سنبھال کر رکھنے کا ہے۔ یہ دوست بیکٹیریا آنت میں جانے والے جراثیموں کو قدرتی طور پر مارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اپنڈکس کے انفیکشن کی تشخیص اس کے درد کی بنیاد پر ہی ہوتی ہے۔ خون کے ٹیسٹ میں سفید ذرات ٹی ایل سی بڑھ جاتے ہیں، ای ایس آر بڑھ جاتا ہے۔ مزید کنفرم کرنے کے لئے الٹرا ساﺅنڈ میں اپنڈکس کی سوزش دیکھی جا سکتی ہے۔ علاج صرف آپریشن کے ذریعے اپنڈکس کو نکالنا ہے۔ البتہ آپریشن عموماً درد کی ابتدا کے 75 گھنٹوں کے اندر ہی کیا جاتا ہے۔
٭٭٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain