تازہ تر ین

RABIES

ڈاکٹرنوشین عمران
ریبیز وائرس سے ہونے والی انفیکشن ہے جو دماغی خلیوں میں انفیکشن اور سوزش پیدا کرتی ہے۔ ریبیز کا وائرس متاثرہ جانور کے کاٹنے نوچنے یا کھرچنے اور زخم پیدا کرنے سے جانور سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ زیادہ تر کتے بلی بندر مویشی لومٹری، راکون، چمگاڈر، بھالو جیسے جانور اس وائرس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر پالتو رکھے جانے والے یا آبادیوں میں عام پھرنے والے متاثرہ جانوروں کے انسانوں کو کاٹنے سے انسان اس مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ وائرس متاثرہ جانور اعصابی نظام اور اس کے لعاب میں شامل ہوتا ہے۔ اس لئے اس کے کاٹنے یا انسان کے جسم پر موجود کسی زخم پر اس کا تھوک لگنے سے وائرس اس زخم میں چلا جاتا ہے۔ جہاں سے یہ خون اور پھر اعصابی نظام تک پہنچ جاتا ہے۔ ریبیز میں مبتلا جانور ویسے بھی جارحانہ یا وحشی ہوجاتا ہے اور ہر کسی پر حملہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس سے اندازہ لگائیں کہ وائرس اعصابی نظام اور دماغ میں کیا تبدیلی لاتا ہے۔
انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد وائرس دماغی خلیوں کی جانب جاتا ہے جہاں یہ تیزی سے تقسیم ہوتا ہے۔ ابتدا میں دماغ کے گرد جھلی متاثر ہوتی ہے۔ دماغ میں انفیکشن شروع ہونے اور علامات شروع ہونے کے بعد ریبیز کا علاج تقریباً ناممکن اور بے فائدہ ہوجاتا ہے۔ اس لئے جانور کے کاٹنے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی اس کی ویکسین لگوانا ضروری ہے تاکہ وائرس دماغ تک پہنچ کر مرض کا آغاز نہ کرسکے۔ وائرس کے جسم میں داخل ہونے اور مرض شروع ہونے کے ساتھ علامات ظاہر ہونے کا دورانیہ ایک ہفتہ سے تین ماہ بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن اکثر اوقات چار سے پانچ دن میںعلامات شروع ہوتے بھی دیکھا گیا ہے۔ اس لئے جلد سے جلد ویکسین لگوانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ بیماری اور علامت کے شروع ہونے کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ جانور کے کاٹنے سے زخم کتنا بڑا ہوا اورا س کے تھوک سے کتنا وائرس زخم میں داخل ہوا۔
مریض کی ابتدائی علامات سردرد اور بخار کی صورت ہی ہوتی ہیں۔ جیسے ہی دماغ کے گرد جھلی متاثر ہو تو قدرے شدید علامات ظاہر ہوجاتی ہیں۔ جیساکہ نیند کی کمی، بے چینی، الجھن، اشتعال، عجیب رویہ، جسم کے کسی حصے کی کمزوری، خوف، وہم، سائے نظر آنا، چیخنا چلانا، شور مچانا، لڑنا، پانی سے خوف کھانا، یہ علامات بڑھتی جاتی ہیں اور شدت اختیار کرتی جاتی ہیں۔ اس کیفیت میں مریض پر علاج بے سود ہوجاتا ہے اور بیشتر مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ایک زمانے میں ریبیز کو پانی سے خوف کھانے والا مرض کہا جاتا تھا، مریض کا اعصابی نظام جواب دینے لگتا ہے۔ اس کیلئے کسی چیز کو نگلنا مشکل ہوجاتا ہے اور وہ پانی تک سے خوف کھانے لگتا ہے۔
٭٭٭


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain