تازہ تر ین

سینکڑوں پاکستانی خواتین اسرائیلی فوج میں بھرتی،تعلق کس فرقہ سے ہے،کیا ہونیوالا ہے،دیکھیئے اہم ترین رپورٹ

چناب نگر (خصوصی رپورٹ) چناب نگر کی 300 پاکستان قادیانی خواتین اسرائیلی فوج میں بھرتی ہیں اور اسرائیل کیلئے کام کررہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد شائع ہونے والی ویکلی کارپوریٹ‘ ایمبیسڈر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج میں 300 قادیانی خواتین سمیت 600 پاکستانی قادیانی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ویکلی کارپورنیڈ کے مطابق معروف یہودی رائٹر پر یہودی صحافی و لکھاری پروفیسر آئی ٹی نومی نے اپنی کتاب اسرائیل پروفائل میں انکشاف کیا ہے کہ ان 600 قادیانیوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ پاکستان کے اسی قادیانی فرقہ کے لوگوں نے کارگل واقعہ کے بعد بھارتی افواج کیلئے کروڑوں روپے کے فنڈز جمع کرکے ان کو چندہ بھی فراہم کیا تھا۔ واضح رہے کہ یہودیوں سے تعلق کا اعتراف مرزا غلام قادیانی کے پوتے مرزا مبارک نے بھی اپنی کتاب آورفارن مشنر میں کیاہے۔ دریں اثنا جبکہ اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد نے اپنی پالیسیوں میں غیر معمولی تبدیلی کرتے ہوئے اہم عہدوں پر خواتین کو تعینات کر دیا ہے۔ مخالفین کو دھوکہ دہی سے موت کے گھاٹ اتارنے والی سفاک صیہونی نے مخالف شخصیات اور ممالک کی جاسوسی کیلئے مختص انتہائی حساس شعبے کے مرکزی عہدوں کا انچارج خواتین کو بنایا ہے۔ موساد کے 42 سے زائد شعبوں میں زیادہ حساس ترین شعبے قیصاریہ اور کیثت ہیں۔ اول الذکر کے ذمہ مخالفین کو ٹھکانے لگانا جبکہ دوسرے کی ذمہ داری قتل یا اغوا ریکی اور نگرانی ہے۔ موساد نے کیشت اور قیصاریہ کے ہیڈ آف ڈویڑن کے عہدوں پر خواتین کو ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ مذکورہ خواتین کا رینک اسرائیلی آرمی کے میجر جنرل کے برابر ہے۔ کیشت کی ذمہ داریاں اسرائیلی ریاست کے حدود سے باہر ہوتی ہیں۔ جریدے کے مطابق مذکورہ عہدوں کے علاوہ نصف درجن ذمہ داریاں عورتوں کو سونپی جا چکی ہیں۔ عبرانی جریدے نے کیشت میں تعینات خاتون جاسوس کا نام شین جبکہ قیصاریہ میں یائ بتایا ہے۔ کیشت ان مقامات کی خفیہ نگرانی اور سراغرسانی کے لیے مختص ہے۔ جہاں پر موساد کے قاتل شعبے نے کسی اہم شخصیت کو اغوا کرنے یا قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہو۔ موساد کے قاتل اسکواڈ سے قبل کیشت کے اہلکار مطلوبہ جگہ سے متعلق اہم معلومات جمع کرتے ہیں جس میں وہاں موجود ضروری افراد کے خفیہ فون کو ٹیپ کرنا، عمارتوں اور گاڑیوں میں خفیہ کیمروں کی تنصیب، عمارتوں کے اطراف کی خفیہ نگرانی نقب لگانا اور اہم دستاویزات کی نقل اتارنا سرفہرست ہیں۔ کیشت کی اہمیت کا اس سے انداز ہ لگایا جاسکتا ہے کہ ماضی میں اس ڈویڑن کے کئی انچارج موساد کے مرکزی سربراہ کے عہدے تک پہنچے ہیں۔ ایسے عہدیداروں میں تامیر بریدو بھی شامل ہے جو 2011ئ سے 2015ئ تک موساد سربراہ رہے۔ قیصاریہ جسے قیساریہ بھی لکھا جاتا ہے ، موساد کا ڈیتھ سکواڈ ہے۔ 2014ئ میں باغی ہونے والے ایک سابق ایجنٹ ہزاری نے قیصاریہ کے بہت سے راز افشا کیے تھے۔ اس سے قبل قیصاریہ کے بہت سے راز افشا کیے تھے۔ اس سے قبل قیصاریہ کا نام خفیہ فائلوں کا حصہ تھا۔ قیصاریہ کا وجود 1951ئ میں موساد کے ساتھ ہی عمل میں آیا ہے۔ خواتین کی ترقی کے احکامات انٹیلی جنس ایجنسی سربراہ یو سی کو ہین نے اسرائیل انٹیلی جنس ماہرین کی اس سٹڈی رپورٹ کے بعد جاری کےی ہیں جس میں کہا گیا ہے موساد کی تاریخ میں جاسوسی کے میدان میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ کامیابیاں عورت جاسوسوں کے حصے میں آئی ہیں۔ موساد کے ماہرین کا ماننا ہے کہ عورتیں مردوں کے مقابلے میںجاسوسی اور حساس مقامات تک رسائی میں زیادہ آسانی سے کامیابی حاصل کرلیتی ہیں۔ عبرانی جریدے نے لکھا ہے کہ 2011ئ سے شروع ہونے والی عرب ممالک کی بغاوتی تحریک عرب بہار سپرنگ میں موساد نے کامیابی کارکردگی ظاہر کی تھی تاہم اس تحریک کے دوران اسلام پسند تنظیموں اور عوامی دھڑوں کی بیداری سے موساد کے بہت سے منصوبے ناکامی سے دوچار ہوئے۔ مصر اور تیونس میں اسلام پسندوں کا برسراقتدار آنا اس پر بطور خاص شامل ہے۔ اسلام پسندوں اور عوامی دھڑوں کے برسراقتدار آنے سے اہم عرب ممالک میں موساد کی بنائی، منصوبہ بندی ناکام ہوئی۔ عبرانی جریدے کے مطابق 2011ئ کے بعد موساد نے دومرتبہ بڑے پیمانے پر ردوبدل کی ہے۔ خیال رہے کہ موساد کے بارے میں 1980ئ تک کسی کو علم نہیں تھا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کو موساد کانام لکھنے کی اجازت نہیں تھی۔ 1980ئ میں ایک اسرائیلی جریدے کی جانب سے موساد کے اس وقت کے سربراہ کا نام ظاہر کرنے پر جریدے کا اکریڈیشن کارڈ منسوخ کیاگیا جبکہ رپورٹنگ کے ذمہ دار صحافی کا صحافتی کارڈ بھی کینسل کر دیا گیا تھا۔ عرب جریدے کے مطابق موساد چونکہ بنیادی پر جاسوسی کے لیے بلکہ تخریب کاری اور قتل و غارت کے لیے وجود میں آیا ہے اس لیے موساد نے سراغرسانی کیلئے دیگر کئی یونٹس قائم کر رکھے ہیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain