اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے فیض آباد میں دھرنے کے شرکاءکےخلاف طاقت کے استعمال کو موخر کرتے ہوئے باضابطہ مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں وزیر داخلہ کی سربراہی میں ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ احسن اقبال نے انتظامیہ کو آپریشن سے روک دیا ہے اور ڈیڈ لائن میں 24گھنٹے کی توسیع کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کو 24گھنٹوں کے دوران اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر دھرنے کو کسی بھی صورت میں ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔جس کے بعد آپریشن کی تیاری بھی کر لی گئی تھی اور فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا وفاقی حکومت نے ایک بار پھر معاملہ مذاکرات سے حل کر نے کی کوشش کی اور انتظامیہ کو آپریشن سے روک کر ڈیڈ لائن میں 24گھنٹوں کی توسیع کر دی۔اس دوران وزارت داخلہ اور دھرنے کے شرکا کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔دونوں جانب سے مذاکرات کےلئے ٹیمیں بھی تشکیل دی جا چکی ہیں ۔دھرنا مظاہرین کی مذاکراتی ٹیم میں پیرعنایت الحق، شفیق امینی اور دیگرشامل جبکہ حکومتی وفد احسن اقبال، راجاظفرالحق اور اسلام آبادانتظامیہ پر مشتمل ہے ۔وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دھرنے والوں کو مزید 24 گھنٹے کا وقت دیا جائے گا، تاکہ معاملے کو افہام تفہیم سے حل کیا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ رات گئے ہم دھرنے کے شرکا کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، لیکن پیشرفت نہیں ہوئی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروانا قانونی تقاضا ہے، لیکن ہم کسی قسم کا ٹکرا و¿ نہیں چاہتے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاملات احسن طریقے سے نمٹ جائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے مذہبی رہنماں اور مشائخ کرام سے بھی کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو تکلیف اور خونریزی سے بچانا چاہتی ہے۔ا س سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو پرامن یا بزور طاقت ہر صورت دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کر رکھی تھی جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے دھرنا مظاہرین کو دی گئی ڈیڈ لائن بھی گزشتہ رات 10 بجے ختم ہوچکی تھی۔عدالتی حکم پر دھرنا ختم کرانے کے لیے اسلام آباد پو لیس ، ایف سی اور رینجرز کے تازہ دم دستے الرٹ پہنچ گئے، اہلکاروں نے اپنی گارڈ شیلڈز بجائیں، آنسو گیس کے گولے تیار کیے اور گیس ماسک پہن لیے ،ایمبولینس اور بکتر بند گاڑیاں بھی موقع پر موجود ہیں۔انتظامیہ نے جڑواں شہروںکے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ فیض آباد اور سیکٹر آئی ایٹ کے مکینوں کو غیر ضروری گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مری روڈ پر دکانداروں کو بھی دکانیں نہ کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ممکنہ آپریشن کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے دستے بھی الرٹ ہیں، پولیس، ایف سی اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے 5ہزار سےزائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ادھر راولپنڈی اور اسلام آباد میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فیض آباد کے گرد کی شاہراں پر خصوصی طور پر1122 کے اہلکار اور ایمبولینسز کو گذشتہ رات ہی ڈیوٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنما عنایت الحق نے بتایا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ گذشتہ رات 10 سے گیارہ بجے کے درمیان اسلام آباد کلب میں ملاقات ہوئی تھی۔رات کو وزیر داخلہ اور ان کے ساتھ مقامی انتظامیہ سے ملاقات ہوئی۔ وہ اپنے اور ہم اپنے موقف پر ڈے ہوئے تھے ۔دھرنا دینے والی جماعت کے رہنما نے دعوی کیا کہ حکومت نے کہا ہے کہ وہ سینیٹر ظفر الحق انھیں قانون میں تبدیلی کے حوالے سے تیار کی جانے والی رپورٹ دیں گے جو تحریک لبیک کے سربراہ کو دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ساری جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں تاہم وہ آگے آنے کو تیار نہیں ہیں۔حکومتی کمیٹی کے سربراہ راجہ ظفر الحق نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی حکومت نے انھیں دھرنا دینے والی جماعت سے کسی ملاقات کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی رپورٹ تیار ہو چکی ہے مگر وہ ان کے مواد کے بارے میں آگاہ نہیں کر سکتے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے مظاہرین سے مذاکرات کے ذریعہ دھرنا ختم کرانے کےلئے مذہبی رہنماﺅں اور مشائخ کرام سے کر دار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے موخر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر عوام کو تکلیف اور باہم خونریزی سے بچانا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا قانونی تقاضہ ہے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت قانون پاس ہونا پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے ¾قیامت تک کوئی اس میں تبدیلی نہیں لا سکے گا -انہوںنے کہاکہ اب دھرنہ کا جواز نہیں رہا ¾ضد کا انجام جشن عید میلادالنبی کے ماحول کو کشیدہ کرےگا۔احسن اقبال نے کہا کہ پوری قوم کا حق ہے کہ بھائی چارہ اور امن کی فضا میں عید میلاد النبی پورے جوش و خروش سے منائے۔ پیرسید غلام نظام الدین جامی گیلانی ؒسجادہ نشین درگاہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف نے کہاہے کہ ختم نبوت کے پرامن دھرنے کے شرکاءپر طاقت کا استعمال ہرگزبرداشت نہیں کرینگے ، حکومت کو وارننگ دیتے ہیں کہ اگر شرکاءدھرنا پر طاقت کااستعمال کیاتوخانقاہ نظام نکلے گااور ہم ختم نبوت کے مسئلہ کے لیے جان ومال ، اولاد بھی قربان کردینگے ، حکومت ہوش کے ناخن لے۔ جماعة الدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا ہے کہ حکومت اسلام آباد دھرنے کے شرکاءکیخلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرے‘ اس سے ملک میں انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ختم نبوت قانون میں ترمیم کرنے والے پوری پاکستانی قوم کے مجرم ہیں۔ اہل سنت جماعتوں کے گرینڈ الائنس ”نظام مصطفے متحدہ محاذ “ کے راہنما¶ں صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، علامہ پیر سید مظہر سعید کاظمی، ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر، صاحبزادہ حامد رضا، الحاج حنیف طیب، پیر سید منور شاہ جماعتی، پیر سید عرفان شاہ مشہدی، ثروت اعجاز قادری، پیر سید محمد حبیب عرفانی، پیر سید معصوم نقوی، پیر خالد سلطان قادری، امانت علی زیب نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ حکومت تحریک لبیک کے دھرنے کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کی غلطی نہ کرے۔ حکومت ایک وزیر کو بچانے کے لئے ملک کا امن دا¶ پہ نہ لگائے۔ حکومت کی ہٹ دھرمی اور بے تدبیری سے کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ حکمرانوں کو اہل حق سے ٹکرانا مہنگا پڑے گا۔ معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کا بااختیار وفد دھرنے والوں سے مذاکرات کرے اور ان کے خلاف سخت ایکشن لینے کا نہ سوچے۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد میں دینی جماعتوں کے دھرنے سے عوام کی مشکلات کا احساس ہے لیکن ان کا دھرنا اور مطالبات بالکل جائز ہیں جبکہ ان کی قیادت ختم نبوت قانون بحال ہونے پر مطمئن ہے۔مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ دھرنے میں موجود مظاہرین کسی سیاسی جماعت کی اجرت پر لائے ہوئے لوگ نہیں بلکہ ختم نبوت پر کامل یقین رکھنے والے مسلمان ہیں، حکومت ان کے خلاف کسی سخت ایکشن لینے کا نہ سوچے بلکہ ایک بااختیار وفد مذاکرات کے لئے جائے اور ان کے مطالبات کو تسلیم کرے تاہم کسی عالم یا مشائخ کو دھرنے والوں سے مذاکرات کا اختیار نہیں ہے، جب کہ مظاہرین سے بھی اپیل ہے کہ وہ درمیانی راستہ اپنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا دینی جماعتوں کو کوریج نہیں دیتا، جبکہ پیمرا رمضان میں ناچ گانے اور دین کا تماشا بنانے والے پروگرامات کو بھی روکے۔