تازہ تر ین

سابق وفاقی وزیر حمیداللہ آفریدی کا 30 کنال سرکاری اراضی پر قبضہ

اسلام آباد (رپورٹ قسور کلاسرا) کراچی کے بعد اسلام آباد میں بھی اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی پر چائنہ کٹنگ کا سلسلہ جاری، سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی کی جانب سے اسلام آباد کے مہنگے ترین سیکٹر ایف 10میں 30کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا انکشاف ہوا ہے۔ حمیداللہ جان آفریدی نے سی ڈی اے سے 2009 میں اپنی خوبصورتی کے نام پر 30کنال اراضی حاصل کی تاہم بعدازاں سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت سے سرکاری اراضی پر تعمیرات کرلی گئیں۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ نے سی ڈی اے کو ڈیڑھ ارب روپے مالیت سے زائد کی سرکاری اراضی فوری طور پر واگزار کرواکر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی ہے۔ ممبر سی ڈی اے خوشحال خان اور ڈائریکٹر عشرت وارثی وزیراعظم سیکرٹریٹ اور عدالتی احکامات کے باوجود سرکاری اراضی کو واگزار کروانے میں لیت ولعل سے کام لیتے ہوئے درمیانی راستہ نکالنے میں مصروف ہیں۔ سرکاری دستاویز کے مطابق سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی نے 2009 میں سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد کے پوش اور مہنگے ترین سیکٹر ایف 4/10میں اپنی رہائش گاہ ہاﺅس نمبر 294 گلی نمبر 56سے ملحقہ 30کنال سرکاری اراضی خوبصورتی کے نام پر سی ڈی اے سے مفت حاصل کی تھی۔ سی ڈی اے نے حمیداللہ جان آفریدی کو باغیچے کیلئے 30کنال اراضی مخصوص شرائط پر حوالے کی۔ سی ڈی اے کی تحریری شرائط کے مطابق خوبصورتی کے نام پر دی گئی اراضی عوام الناس کیلئے بند نہیں کی جائےگی۔ سرکاری اراضی پر باڑ، بیرئیر اور کسی بھی قسم کی تعمیرات نہیں کی جائیں گی۔ سی ڈی اے کسی بھی وقت خلاف ورزی یا کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے بغیر بھی سرکاری اراضی واپس لے سکتا ہے۔ اراضی واپس لینے کی صورت میں سی ڈی اے کے خلاف کسی بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا جائے گا۔ حیران کن طور پر حمیداللہ جان آفریدی نے سرکاری اراضی پر ٹینس کورٹ، پارکنگ، کنکریٹ کی تعمیرات اور 30کنال اراضی کے داخلی راستے پر بیریئر لگاکر زمین پر قبضہ کرلیا۔ دستاویز کے مطابق حیمد اللہ جان آفریدی کی جانب سے شرائط کی خلاف ورزی پر سی ڈی اے نے این او سی منسوخ کردیا اور سرکاری اراضی واگزار کروانے کی کوشش کی۔ حمیداللہ جان آفریدی نے اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی واپس کرنے کی بجائے عدالت سے رجوع کرلیا۔ ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کے افسران حمیداللہ جان آفریدی کو حکم امتناعی حاصل کرکے مقدمہ کے ذریعے پر قبضہ برقرار رکھنے کی تجویزدی۔ حمیداللہ جان آفریدی نے سول کورٹ، سیشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے مرحلہ وار رجوع کیا مگر عدالتوں سے سرکاری اراضی اور سی ڈی اے کے خلاف فیصلہ حاصل کرنے میں ناکام رہے مگر سی ڈی اے میں موجود حمیداللہ جان آفریدی منظور نظر افسران نے سرکاری اراضی پر قبضہ ختم نہ کروایا۔ دستاویز کے مطابق ایف 10/4کے رہائشی محمد حنیف نے حمیداللہ جان آفریدی کی جانب سے سرکاری اراضی پر قبضے اور عوام کو درپیش مشکلات کے باعث وزیراعظم کو درخواست بھیجی۔ درخواست کے ہمراہ قیمتی اراضی کی تفصیل اور عدالتی احکامات بھی لف کئے گئے جس پر بالآخر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے سابق سی ڈی اے کو سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سے اربوں روپے مالیت کی 30کنال سرکاری اراضی واگزار کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی سی ڈی اے کو سرکاری اراضی کے غلط استعمال روکنے کے تاریخی احکامات جاری کئے مگر حیران کن طور پرسی ڈی اے مخصوص افراد کے خلاف سرکاری اراضی واگزار کروانے کیلئے آپریشن کیا مگر بااثر سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سمیت سیاسی شخصیات کے خلاف تاحال کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات پر نظر پوشی پر 20نومبر کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی اور سی ڈی اے کے ڈائریکٹر عشرت وارثی سے جواب طلب کیا۔ ڈائریکٹر سی ڈی اے عشرت وارثی نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ آئندہ دو روز میں سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سے قیمتی اراضی واگزار کروالی جائے گی۔ سی ڈی اے کے دیانتدار انسپکٹر انفورسٹمنٹ نے 30کنال سرکاری اراضی پر حمید اللہ جان آفریدی کی جانب سے قبضے اور تعمیرات کی رپورٹ حکام بالا کو ارسال کردی ہے۔ انسپکٹر انفورسمنٹ نے سرکاری اراضی واگزار کروانے کیلئے بھاری مشینری، آلات اور افرادی قوت طلب کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق ممبر سی ڈی اے خوشحال خان سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی کے سٹاف آفیسر رہ چکے ہیں۔ خوشحال خان انفورسمنٹ انسپکٹر کی رپورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات اور وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود سرکاری اراضی واگزار کروانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain