تازہ تر ین

بل مسترد، نواز شریف پارٹی سربراہ رہیں گے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کا نااہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے مستر دکر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے بل کو مسترد ہونے کا اعلان کیا تو نوید قمر اپنی کرسی پر کھڑے ہوئے اور انہوں نے ووٹنگ کے عمل کو چیلنج کیا جس کے بعد سپیکر نے ووٹنگ کی گنتی کا عمل شروع کروایا جس کے بعد صورتحال مکمل طور پر واضح ہو گئی۔ نمبر گیم میں ن لیگ نے بازی ماری اور بل کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل کے حق میں 98 ممبر نے اپنی رائے کا اظہار کیا جبکہ اس بل کی مخالفت میں 163ممبرز نے ووٹ دیا۔ سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے 167 ارکان موجود ہیں جب کہ حکومتی اتحادیوں جے یو آئی (ف)کے 13، فنکشنل لیگ کے 5 اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 3 ارکان بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن میں شامل پیپلز پارٹی کے 45، تحریک انصاف کے 33، ایم کیو ایم کے 24، جماعت اسلامی کے 4 جب کہ مسلم لیگ (ق) اور اے این پی کے 2 ارکان شریک ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 203 میں ترمیم کا بل پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے پیش کیا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ پولیٹکل پارٹیز ایکٹ نیا نہیں ہے بلکہ یہ ایکٹ1962میں نافذ کیا گیا ، بھٹودورمیں ایوب خان دورکی پولیٹیکل پارٹیزایکٹ شق 1975میں نکال دی گئی اور سابق صدر پرویز مشرف نے نا اہلی والی شق آئین میں شامل کی، کیونکہ وہ سابق صدر بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو سیاست سے باہر رکھنا چاہتے تھے، پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس ہاﺅس میں پیش ہوا لیکن کسی نے اس پر اعتراص نہیں کیا، تمام سیاسی جماعتوں کے ممبران نے اس بل کی حمایت کی تھی، بل ایوان میں منظورہواسینیٹ سے منظورہواتوکسی نے اعتراض نہ کیا اور جب یہ دیکھا گیا کہ اس کا فائدہ نواز شریف کو ہوگا تو انہوں نے اس کے خلاف ترمیم جمع کرادی۔ قومی اسمبلی میں پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بل پیش کیا گیا، اس بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے نواز شریف اور بینظیر بھٹو کوپارٹی کی سربراہی سے باہر رکھنے کے لئے پولیٹکل پارٹی ایکٹ میں نا اہلی کی شق شامل کی جبکہ پارلیمنٹ کی سب کمیٹی نے 17نومبر 2014کو اس شق کو نکالنے کی منظوری دی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قانون میں شرط تھی کہ نا اہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا لیکن اس شرط کو الیکشن ایکٹ کے ذریعے ختم کردیا گیا۔ شق 203 میں جو ترمیم کی گئی وہ آئین کی رو کے خلاف ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ مجھے خدشہ تھا کہ دستاویز میں کچھ گڑ بڑ ہوئی ہوگی، اس لیے میں نے آخری والی دستاویز پر دست خط نہیں کیے۔شازیہ مری مخالفین پر برس پڑیں اور کہا کہ ہمیں جمہوریت کا درس نہ دیا جائے، اندھیروں میں ملاقاتیں کرنیوالے جمہوریت کا درس دے رہے ہیں۔ جلسوں میں کہا جا رہا ہے کہ ہم نظریاتی ہیں جبکہ ذوالفقار بھٹو کا نام لے کر آپ جمہوری نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس پارلیمنٹ میں کتنی بار آئے؟ جب شق نکالی اس وقت پانامہ کا کچھ پتا نہیں تھا لیکن پانامہ کے بعد یہ صورت حال شدت پکڑ گئی۔قومی اسمبلی میں نا اہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے کے خلاف پیپلز پارٹی کے بل کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ظفر اللہ جمالی نے اپنی پارٹی سے اختلاف کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی حمایت میں ووٹ دیا۔ الیکشن ترمیمی بل2017ءقومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے پیش کیا، ان کے بل پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ووٹنگ کرائی جس میں بل کی حمایت میں98ممبران نے رائے دی جبکہ 163ممبران نے بل کی مخالفت کی ، یوں بل کو ممبران اسمبلی نے کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ بل کی ووٹنگ کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنمائ ظفر اللہ خان جمالی نے حکومت کا ساتھ دینے کی بجائے پیپلز پارٹی کے بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔ ظفر اللہ جمالی گذشتہ انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور بعد ازاں مسلم لیگ(ن) میں شمولیت اختیار کی۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain