تازہ تر ین

نواز شریف، مریم، کیپٹن صفدرکیخلاف مزید 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ

اسلام آباد (آئی این پی) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف ‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز میں استغاثہ کے مزید تین گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے‘ نواز شریف اور مریم نواز حاضری سے استثنیٰ کے باجود عدالت میں پیش ہوئے‘ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نیب کے گواہ پر جرح کے دوران غصے میں آگئے اور گواہ کو کہا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ گواہ کو کنفیوژ کیا جارہا ہے‘ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے درمیان گرما گرمی پر فاضل جج محمد بشیر نے دونوں کو کہا کہ اگر آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں‘ دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے پر عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف ‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو جانے کی اجازت دیدی‘ سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے عدالت حاضری سے استثنیٰ کی تاریخوں میں تبدیلی کی درخواست دائر کردی گئی جبکہ مریم نواز نے5دسمبر سے 5جنوری تک عدالت حاضری سے استثنیٰ کی نئی درخواستوں پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کردیا ‘ عدالت نے کیس کی سماعت28نومبر تک ملتوی کردی۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 13ویں اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 14ویں سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف ساتویں مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے نویں مرتبہ حاضری یقینی بنائی۔ نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ دیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود دونوں باپ بیٹی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں میں تبدیلی کی درخواست جمع کرائی گئی۔مریم نواز نے ایک ماہ کی حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست میں استدعا کی کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے۔سماعت کے دوران نیب کے گواہ محمد رشید نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ نیب لاہور نے انہیں پانچ ستمبر کوخط بھیجا کہ دستاویزات لےکرنیب لاہور کے دفتر حاضر ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں تفتیشی افسر عمران ڈوگر کے سامنے حاضر ہوا اور اسے تمام دستاویزات فراہم کیں اور اس نے مجھ سے وصول کیں جو ریفرنس کا حصہ بنائی گئی ہیں۔ گواہ نے کہا کہ میں نے لفافہ بند دستاویزات ان کو دیں ان دستاویزات سے میرا ذاتی کوئی تعلق نہیں ہے گواہ محمد رشید نے بتایا کہ نیب نے 5 ستمبر سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا اور 6 ستمبر 2017 کے علاوہ کبھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا ۔جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کی۔ انہوں نے گواہ سے کہا کہ کیا پہلے کبھی نیب نے آپ کی کمپنی کو کوئی خط لکھا جس پر گواہ نے کہا کہ پانچ ستمبر سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا گیا۔ جس پر جج محمد بشیر نے گواہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیدھا جواب دیں جھوٹ بولیں گے تو دس سوال اور ہوں گے۔ گواہ نے کہا کہ 6ستمبر 2017کے علاوہ کبھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ اس دوران خواجہ حارث کے لہجے میں کچھ سختی آئی اور وہ گواہ سے الجھنا شروع ہوئے جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ گواہ کو کنفیوژ کیا جارہا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پراسیکیوٹر بے جا مداخلت کرتے ہیں اس پر مجھے اعتراض ہے یہ کیسی باتیں کررہے ہیں جب تک گواہ نہ بولے تو یہ لقمہ کیوں دیتے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم لقمہ دینے کے لئے ہی کھڑے ہیں۔ خواجہ صاحب کچھ بھی پوچھیں اور ہم خاموش رہیں یہ نہیں ہوسکتا۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain