تازہ تر ین

انتخابات اگست میں، کسی سے اتحاد نہیں کرینگے

جھنگ (ویب ڈسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انتشار سے بچنے کےلئے وقت پر انتخابات کا انعقاد ضروری ہے، فیصلے کا اختیارعوام کے پاس ہے،سی پیک جنرل مشرف اور زرداری دونوں کرا سکتے تھے، سی پیک نواز شریف کے دور میں اس لئے آیا کیونکہ انہیں عوام کی حمایت حاصل تھی، یہ کام ٹیکنو کریٹ یا این آر او کرنے والے نہیں کر سکتے،ہمارے اتنے منصوبے ہیں کہ ہر ہفتے دو افتتاح کریں تب بھی الیکشن تک مشکل سے ختم ہوں گے،گیس سے چلنے والے یہ چار پلانٹ اگر نہ بنتے تو ملک میں لوڈشیڈنگ کو ختم نہ کر سکتے،شہباز شریف کے پاس ایک ایسی ٹیم ہے جو مہینوں میں صوبے مکمل کرتے ہیں جو دنیا کا ریکارڈ ہے،اگر ایک شخص شہباز شریف نہ ہوتا تو یہ منصوبے کبھی مکمل نہ ہوتے، پاکستان میں 20مہینے میں 3منصوبے مکمل کئے گئے، پیپلز پارٹی رینٹل منصوبہ لائی جس سے ایک میگاواٹ بجلی بھی حاصل نہیں ہوئی، تنقید کرنے والوں کو آمر کا منصوبہ دکھاﺅں گا جس میں دگنی قیمت لگائی گئی لیکن منصوبہ مکمل نہ ہو سکا، یہ فرق ہے جمہوریت اور آمریت میں،ہر صوبائی حکومت سے تعاون کیا، اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کے اختیارات ان کو دیئے،ہماری گالم گلوچ والی سیاست نہیں ہے،کبھی مخالفین بارے الزام نہیں لگائے نہ دل آزاری کی،زیرو جمع زیرو رہتا ہے، سیاسی الائنس بن رہے ہیں جنہوں نے زیرہ ہی رہنا ہے، جون میں فیصلہ عوام نے کرنا ہے، ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے پاس جائیں گے،جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں بجلی دینا حکومت کی ذمہ داری نہیں۔وہ ہفتہ کو پاور پلانٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سردار اویس لغاری، چینی سفیر، جرمن سفیر اور عابد شیر علی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مجھے آج خوشی ہے کہ ہم گیس سے چلنے والے چوتھے پاور پلانٹ کا افتتاح کر رہے ہیں، اگر یہ چار نہ بنتے تو ملک میں لوڈشیڈنگ کو ختم نہ کر سکتے،یہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت پہلی حکومت ہے جو منصوبے شروع اور مکمل بھی کرتی ہے، 14ماہ بعد جب بھی یہ منصوبہ مکمل ہو گا، اس وقت امید ہے کہ (ن) لیگ کی حکومت ہو گی، بہت سی باتیں کی گئیں جن میں کوئی صداقت نہیں تھی، پاکستان میں 20مہینے میں 3منصوبے مکمل کئے گئے، یہ واضح فرق ہے، پیپلز پارٹی رینٹل منصوبہ لائی جس سے ایک میگاواٹ بجلی بھی حاصل نہیں ہوئی، اگر ان منصوبوں کی افادیت کے بارے میں بات کریں تو ہم اس پلانٹ کی بجلی کی بات کریں تو ہر سال ملک میں 30ارب روپے کی بجت ہوگی، نواز شریف کی قیادت میں میٹنگز میں کوئی حل نظر نہیں آتا تھا ،ہمیں 10ہزار میگاواٹ کی ضرورت تھی، یہ چار سال میں کرنا تھا، ہم نے چیلنج مکمل کیا اور 2030تک پاکستان کی بجلی کی ضروریات پر کام شروع ہو چکا ہے، اگر ایک شخص شہباز شریف نہ ہوتا تو یہ منصوبے کبھی مکمل نہ ہوتے، پنجاب حکومت نے منصوبے پر سرمایہ کاری خود کی، ہم نے منصوبوں میں شفافیت رکھی، تنقید کرنے والوں کو آمر کا منصوبہ دکھاﺅں گا جس میں دگنی قیمت لگائی گئی لیکن منصوبہ مکمل نہ ہو سکا، یہ فرق ہے جمہوریت اور آمریت میں،جمہوریت میں جواب دہی ہوتی ہے، ہم جواب دیتے ہیں ہر بات کا، ہمیں یقین ہے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو چکا ہے، اگر بجلی چوری ہوتی ہے تو ملک کی ذمہ داری نہیں کہ چوروں کو بجلی فراہم کرے، ہم نے ہر صوبائی حکومت سے تعاون کیا، اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کے اختیارات ان کو دیئے گئے ، ہر بڑی جماعت کے پاس صوبے کی حکومت موجود ہے، ہم نے سب کو اختیارات دیئے، ہماری گالم گلوچ والی سیاست نہیں ہے، ہم نے سیاسی نواز شریف سے سیکھی ہے، ہم نے کبھی مخالفین کے بارے میں الزام نہیں لگائے اور نہ دل آزاری کی، ایسی باتیں آج اسٹیج کا حصہ بنائی جا چکی ہیں، زیرو جمع زیرو رہتا ہے، سیاسی الائنس بن رہے ہیں جنہوں نے زیرہ ہی رہنا ہے، جون میں فیصلہ عوام نے کرنا ہے، ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے پاس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں، (ن) لیگ کے علاوہ ہر جماعت قبل از وقت انتخابات چاہتی ہے،آئینی ترمیم میں ووٹ ڈالنے کوئی جماعت قومی اسمبلی میں نہیں آئی، آمروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، ہمارے اتنے منصوبے ہیں کہ ہر ہفتے دو افتتاح کریں تب بھی الیکشن تک مشکل سے ختم ہوں گے،آج پاکستان کے ہر صوبے میں اربوں ڈالرکے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں، ہم اپنی کارکردگی پر کھڑے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ جمہوریت کےلئے سب مل کر کھڑے ہوں، سیاسی جماعتیں ہی اگر جمہوریت پر شب خون مارنا چاہیں تو ان کا کیا ہو سکتا ہے، انتخابی اصلاحات بل کو سینیٹ سے پاس ہونا چاہیے تا کہ انتخابات وقت پر ہوں، آمروں نے کبھی ملک کے مسائل کو حل نہیں کیا، ملک میں ٹیکنو کریٹ حکومت کی بات کرنے والے بتائیں کہ 1990سے 2008تک ملک میں جو ٹیکنو کریٹ تھے انہوںنے ملک کےلئے کیا کرلیا،انہوں نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کئے ملک میں، سی پیک جنرل مشرف بھی کرا سکتا تھا اور زرداری بھی کرا سکتا تھا، سی پیک نواز شریف کے دور میں آیا کیونکہ نواز شریف کو عوام کی حمایت حاصل تھی، یہ کام ٹیکنو کریٹ یا این آر او کرنے والے نہیں کر سکتے، آج بجلی کا منصوبہ بہت سے منصوبوں کی ایک کڑی ہے، خوشی ہے کہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے منصوبے لگا رہی ہے، دوسرے صوبوں کو بھی ہم نے کہا کہ منصوبوں پر اپنے کردار بھی ادا کریں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں اور وفاق کو مل کر عوام کے مسائل کو حل کرناہے، ہمیں مل کر بجلی چوری کو ختم کرنا ہے، دوسرے منصوبوں کےلئے ہمیں نوجوانوں کی ضرورت ہے، شہباز شریف کے پاس ایک ایسی ٹیم ہے جو مہینوں میں صوبے مکمل کرتے ہیں جو دنیا کا ریکارڈ ہے، میں پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں، جس مشن کو ہم لے کر چلے اس کو ہم نے پورا کر دیا، الیکشن میں فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ حکومت کی کی ہو۔

 


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain