تازہ تر ین

اوور بلنگ پر 3سال قید ،اویس لغاری

لاہور (رپورٹنگ ٹیم) وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت بجلی کی چار تقسیم کار کمپنیوں میں سالانہ 135ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے جبکہ ہر تقسیم کار کمپنی میں تقریباً اٹھارہ سے بیس ارب روپے کی اوور بلنگ کی جا رہی ہے۔ وہ کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے پروگرام میٹ دی ایڈیٹرز میں اظہار خیال کررہے تھے۔ اس سے پہلے کونسل کے صدر اور خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد نے ان کا تعارف کرایا۔ اس موقع پر سردار اویس لغاری نے مختلف سوالات کے جواب بھی دیئے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بجلی کے بلوں پر پاکستان ٹیلی ویژن کیلئے جبری وصولی کا معاملہ وہ کابینہ اور وزارت اطلاعات کے ساتھ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا صارف کی طرف سے بجلی چوری پر دس سال تک قید کا قانون موجود ہے لیکن اب اوور بلنگ پر سزا کا قانون بھی بنایا جا رہا ہے۔ یہ قانون قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے اور سینٹ سے منظوری کے بعد اسے نافذ کر دیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت اوور بلنگ پر متعلقہ ایس ڈی او کو تین سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔ اس سلسلے میں ذمہ داری نیپرا کو دی گئی ہے وہی اس کی انکوائری کرے گی اور متعلقہ افسر کو سزادے گی ایڈیٹروں کی جانب سے بجلی کے بل آخری تاریخ سے ایک دو دن قبل وصول ہونے کی شکایت پر انہوں نے حکم جاری کر دیا کہ آئندہ یہ بل کم از کم دس دن پہلے ملیں گے اس کے علاوہ صارف کے ٹیلی فون پر واٹس ایپ کے ذریعے بل کی تفصیل فراہم کر دی جائے گی۔ میٹر ریڈر جب میٹر چیک کرے گا توہ اس کی تصویر لے گا جس سے فوری طور پر ایس ایس ایم کے ذریعے صاف کو بھی آگاہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی بندش کے حوالے سے بھی ساری اطلاع ٹیلی فون پر دی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ بطور ایم این اے ان کا مشاہدہ ہے کہ پاکستانی عوام پولیس سے بھی زیادہ بجلی کے شعبہ سے تنگ ہے۔ زنگ آلود ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے مقابلے میں دوسری کمپنیاں آگے آرہی ہیں جو صارفین کو بہتر سہولیات دیں گی اب صارف کی مرضی ہوگی کہ وہ اب کونسی ڈسٹری بیوشن کمپنی سے بجلی خرید کر ے گا۔ پی ٹی سی ایل کی مثال دیتے ہو ئے کہا 2002میں میں ہی آئی ٹی کا وزیر تھا کہ عوام پی ٹی سی ایل کے فرسودہ نظام سے تنگ آچکی تھی جس کے بعد حکومت پاکستان نے کئی نیٹ ورکنگ کمپنیاں متعارف کرائیں جنہوں نے عوام کو ایسی سہولیات دیں۔ اسی طرح اب بھی آنے والا دور مقابلے کا دور ہوگا جس سے صارف کو ہی فائدہ ہوگا اب کسی کمپنی کی مناپلی نہیں چلے گی۔ انہوں نے مزید کہا آج پاکستان میں 4الیکٹرک کمپنیاں جن میں پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ،کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی ،سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی ،اور حیدرآباد سپلائی کمپنی شامل ہیں جو پاکستان میں سالانہ 135ارب کا نقصان کر رہی ہیں جس میں سب سے اہم مسئلہ بل کی ریکوری نہ ہونا ہے جو بجلی چوری کے زمرے میں آتی ہے ۔انہون نے مزید کہا کہ آج تک 8لاکھ نئے میٹر کی درخواستیں ادارے کے پاس موجود ہیں جن کی رقم بھی آچکی ہے لیکن فیلڈ افسران کی نااہلی کی وجہ سے صارفین کو نہیں مل رہے جس کی وجہ سے بجلی چوری میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ادارے کے پاس 9لاکھ میٹر خریدنے کی کپیسٹی ہے یہ سارے میٹر جنوری کے آخر تک لگا دیئے جائیں گے۔ اس کے بعد کسی سفارش کے بغیر ادائیگی کے بعد پندرہ دن میں میٹر نصب ہو جائے گا۔ اس موقعہ پر سی پی این ای کے صدر اور چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد نے وفاقی وزیر سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آپ ایسا نظام لا رہے جس سے صارفین کو فائدہ ہوگا واقعی انقلابی ہوگا لیکن ملک کے کچھ صوبے ایسے ہیں جہاں بجلی چوری کی جاتی ہے اور بل ادا نہیں کیا جاتا جن کا بوجھ دوسرے صوبے برداشت کرتے ہیں اس تاثر کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے ؟کراچی میں کنڈے سسٹم کا نظام ہے کو ختم کر نے کی بجائے اس کو نافذ کیا ہوا ہے جس سے ان کے حقوق کا استحصال ہو رہا ہے جو وقت پر بل ادا کرتے ہیں اور خاص کر ٹی وی کی فیس جو بل میں شامل کر کے اربوں روپے کمائے جارہے ہیں اس کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں مساجد کے بلوں میں بھی ٹی وی فیس شامل ہوتی ہے ان دوکانداروں کے بل میں یہ فیس شامل ہوتی ہے جو ٹی وی بھی نہیں رکھتے جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ کراچی الیکٹرک کمپنی پرائیویٹ کمپنی ہے وہ ہم سے بجلی کرید لیتے ہیں آگے ان کی مرضی ہے وہ کیا کر تے ہیں بل کی ریکوری ان کا اپنا مسئلہ ہے جہاں تک ٹی وی فیس کا مسئلہ ہے اس پر ضرور غور کریں گے اور آپکی تجویز پر عمل کریں گے ۔اس موقعہ پر سینئر کالم نگار اسد اللہ غالب نے وفاقی وزیر کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ صارفین کو ایک مسئلہ یہ بھی درپیش ہے کہ بل کی ڈسٹری بیوشن کمپنیاں صارفین کو بل کی ادائیگی تاریخ سے ایک دن پہلے تقسیم کرتی ہیں جسکی وجہ سے صارفین کو کئی مسائل سے گزرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کم از کم دس روز پہلے تقسیم کروایا جائے جس پر وفاقی وزیر نے نوٹس لیتے ہوے فوری حکامات جاری کر دیئے اور کہا کہ اب صارفین کو دس دن پہلے ہی بل تقسیم ہونگے۔ ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ خبریں توصیف احمد خان کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل غلط طریقہ کار ہے کہ ایک بندے کی چوری کی سزا تمام فیڈر کو ملے اس عمل کے خلاف ہوں اور طریقہ کار کو ختم کریں گے۔ ایک سوال کے جواب پر وفاقی وزیر نے کہا کہ سولر نظام میں مزید بہتر ی لائی جارہی ہے نئے آنے والے نظام سے سولر نظام مزید سستا ہوگا۔ اس وقت سولر انرجی کے آلات پر کوئی ڈیوٹی نہیں جبکہ سٹیٹ بینک کی ہدایت کے مطابق رعایتی نرخوں پر قرضہ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے مقابلے میں سندھ اور بلوچستان میں بجلی چوری کا تناسب زیادہ ہے جہاں تک کراچی کا معاملہ ہے وہاں کراچی سپلائی کمپنی اسکی ذمہ دار ہے ہم اس سے بجلی کی سپلائی کے مطابق وصول کر رہے ہیں۔ یہ بل وصول کرنا یا کنڈوں کا مسئلہ اس کمپنی کا ہے۔ اس تقریب میں سی پی این ای کے نائب صدر رحمت علی رازی، سینئر صحافی نوید چودھری، ایثار رانا اور ذوالفقار راحت نے بھی شرکت کی۔

 


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain