تازہ تر ین

سی پیک کی ناکامی کیلئے بھارت کا بھیانک منصوبہ،ایرانی بندرگاہ چاہ بہار،عمانی دکم پورٹ کی حوالگی ،معاہدوں پر دستخط ،بھارت عمان ایران گٹھ جوڑ کی خبر،ایڈیٹر خبریں و سی ای او چینل ۵ امتنان شاہدنے 3روز قبل بریک کی

ایرانی صدرنے بھارت کا دورہ کیا اوربھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی،گوادر بندرگاہ سے پریشان بھارت ایران کی مہربانی،،،چاہ بہار کی بندرگاہ کا ایک حصہ18ماہ کیلئے بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان چاہ بہار بندرگاہ سمیت 9معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے ،ایرانی صدر نے امریکہ پر شدید تنقید کی اور کہاکہ ’ہماری قسمت ایک طویل عرصے سے امریکہ کے ہاتھ میں ہے،،،، بھارت اور ایران کے تعلقات کسی کاروبار یا تجارت سے بالاتر ہیں۔، چاہ بہار اور دکم کی بندرگاہوں کو بھارت کے حوالے کرنے کی خبر چینل فائیو تین روز قبل بریک کر چکا ہے ،،ایڈیٹر خبریں اور سی ای او چینل فائیو امتنان شاہد نے بھارت ایران اور عمان کے پاکستان کیخلاف گٹھ جوڑ کا بھانڈا پھوڑا تھا ۔

 

3روز قبل

پاکستانی بندرگاہ گوادر اور سی پیک کے راستے میں رکاوٹیں حائل کرنے کے لئے بھارت کا ایک اور منصوبہ سامنے آیا ہے جس کے تحت سی پیک (CPEC) روٹ‘ گوادر کے ذریعے ہونے والی تمام تجارت‘ اس سے نکلنے والے تمام تجارتی جہازوں‘ پاکستانی اور چینی بحریہ پر چیک رکھنے اور گوادر پورٹ کی اہمیت ختم کرنے کے لئے بحیرہ عرب میں دو نئے سمندری پورٹ بنائے جائیں جن پر بھارت کا کنٹرول اور اثرورسوخ ہوگا۔ پیر کے روز بھارتی وزیراعظم مودی اور اومان کے سلطان قابوص کے مابین ایک ایم او یو (MOU) پر دستخط کئے گئے جس کے تحت اومان کی سمندری بندرگاہ د±کم (Duqm) پر بھارتی بحریہ کے جہازوں کو فری آف کاسٹ (FOC) تیل بدلوانے اور لنگر انداز (Dock) ہونے کی اجازت ہوگی جس سے بحیرہ عرب کے اس علاقے میں بھارت کا اثر و رسوخ بڑھ جائیگا۔ اس کے علاوہ بھارت اس ایم او یو کے دستخط ہونے کے بعد اس کو ایک معاہدے میں بدلنے کی کوشش تیز کر دیگا جس کے تحت بھارت اومان کی اس بندرگاہ د±کم (Duqm) کو نہ صرف ترقی دیگا بلکہ مستقبل میں اومان سے اس کا کنٹرول لینے کےلئے بات چیت بھی کریگا اور اس معاہدے کی روشنی میں پہلے مرحلے پر بھارتی بحریہ اس پورٹ کو استعمال کریگی اور دوسرے مرحلے میں اس پورٹ کا کنٹرول حاصل کریگی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بحیرہ عرب میں پاکستانی بندرگاہ گوادر سے تقریباً 107 میل دور ایران میں چا بہار (Chabahar) بندرگاہ کو بھارت ڈویلپ (Develop) کر رہا ہے اور اس سلسلے میں 24 مئی 2016ءکو ایرانی صدر حسن روحانی اور بھارتی وزیراعظم مودی کے مابین ہونے والی ملاقات میں اس معاہدے پر بھی دستخط ہوچکے ہیں جبکہ گوادر سے د±کم (Duqm) کا فاصلہ 436 میل ہے۔ اس خوفناک بھارتی منصوبے کا انکشاف ہوا ہے کہ ان دونوں بندرگاہوں کو بھارت نہ صرف گوادر پورٹ کو ناکام کرنے کےلئے استعمال کریگا بلکہ گوادر پورٹ پر آنے والے تجارتی جہازوں‘ ان کی آمدروفت کے علاوہ پاکستانی بحریہ اور چین کے جنگی جہازوں پر اس کی کڑی نظر ہوگی۔ بھارت کے بحری ماہرین نے اس سلسلے میں اپنی حکومت کو خبردار کیا تھا جب چند ماہ قبل پاکستانی چینی مشترکہ بحری مشقیں گوادر کے ساحلوں کے قریب ہوئی تھیں۔ اسی سلسلے میںرواں ہفتے 12 فروری بروز پیر اومانی بندرگاہ د±کم(Duqm) کا معاہدہ اور اس سے قبل ایران میں چا بہار پورٹ کو حاصل کرنا بھارت کی پاکستان دشمنی‘ گوادر پورٹ کو ناکام کرنے اور بحیرہ عرب کے اس حصے میں بھارتی بحریہ کے اثرورسوخ کو بڑھانے کی ایک سازش کا واضح ثبوت ہے۔ بھارتی اخبارات کے مطابق ان دونوں پورٹس خصوصاً ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر بھارت کے بحری بیڑے کی موجودگی اس امکان کو واضح کرتی ہے کہ ان دونوں بندرگاہوں کو استعمال کرکے اصل مقصد نہ صرف چین کی مدد سے بننے والی گوادر پورٹ کو ناکام بنانا ہے بلکہ تجارتی بحری جہازوں کے علاوہ پاکستانی اور چینی بحری بیڑوں پر نظر رکھنا ہے۔ اس حوالے سے جب پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک سینئر افسر سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ پاکستان عنقریب ایک نئی پالیسی مرتب کر رہا ہے اور وزیراعظم پاکستان کو بریفنگ کے ذریعے بتایا جائے تاکہ بھارت کے اس منصوبے کا تدارک کیا جاسکے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain