تازہ تر ین

افسوس 14 روزہ ریمانڈ میں پولیس نے ملزم سے کچھ برآمد نہ کیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شادی کسی بھی انسان کا ذاتی مسئلہ، عمران خان پر تنقید کرنی ہے تو اس کی سیاست یا پالیسیز پر ہونی چاہئے ہر شخص کی ذاتی زندگی ہوتی ہے۔ عام زندگی میں کسی سے اس کی شادی بارے سوال نہیں کیا جاتا۔ سیاستدان چونکہ پبلک پراپرٹی کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اس لئے عوام و مخالفین باتیں کرتے ہیں۔ عمران خان کی دونوں سابق بیگمات سے مل چکا ہوں۔ جمائما کے ولیمے میں بھی شریک ہوا تھا وہ اچھی خاتون ہیں۔ زمان پارک اور اسلام آباد میں بھی ان سے کئی بار ملاقات ہوئی۔ جمائما کے بارے میں کبھی نہیں سنا کہ انہوں نے عمران خان کے بارے میں کبھی نہیں سنا کہ انہوں نے عمران حان کے بارے میں کوئی گھٹیا بات کی ہو۔ انہوں نے ہمیشہ سابق شوہر کی سیاست میں بھی ان کی حمایت کی اور ان کے بچوں کی بھی اچھی تربیت کی۔ دوسری جانب ریحام خان کے بارے سنا ہے کہ انہوں نے ایک کتاب لکھ دی ہے جس میں عمران خان پر بہت سارے الزامات لگائے گئے ہیں۔ ریحام خان کے ساتھ علیحدگی کے وقت بھی مشہور ہوا تھا کہ انہوں نے کوئی پیسے وغیرہ طلب کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ دراصل جب لودھراں شکسشت کے اسباب پر بحث ہوئی تو جہانگیر ترین نے کہا کہ پارٹی پر بڑا الزام یہ لگا کہ آپ کے لیڈر نے شادی کر لی اور غلط بیانی کی کہ نہیں کی۔ اس لئے شادی کو ظاہر کرنے کا فیصلہ ہوا۔ یہ ایک خبر ہے معلوم نہیں کہ درست ہے یا غلط۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف و مریم کی تحریک عدل جو شروع ہو چکی ہے اس کا مطلب ہے کہ اب ملک میں ایسا قانون چلے گا جس میں منتخب نمائندہ قتل کرے، قوری کرے، ڈاکہ ڈالے یا جو مرصی جرم کرے اس کو نہیں پکڑا جا سکتا۔ کیونکہ اس کے بہت سارے چاہنے والے ہوں گے اور وہ کہے گا کہ عوام نے فیصلہ دے دیا۔ نواز، مریم اور ان کی ٹیم کہتی ہے کہ عدالتوں کو نہیں مانتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملتان میں مرجان اور اس کے والد کے ساتھ ملاقات ہوئی، بہادر بچی کو شاباش دی۔ ان سے کہا کہ اگر وہ یہاں کوئی دقت محسوس کرتے ہیں تو آپ کے لئے لاہور میں رہنے کا انتظام کروا دیتا ہوں۔ مرجان نے کہا کہ اگر میں بھاگ گئی تو سمجھا جائے گا کہ میں مجبور ہو گئی۔ بے چاری 11 مہینے بلیک میل ہوتی رہی پھر جب ملزم نے اس کی فلمیں اس کے دوستوںکو بھیجنا شروع کر دیں تو وہ ہمت کر کے کھل کر سامنے آ گئی۔ خوفناک بات بتائی کہ ملزم کے موبائل میں 12 مختلف لڑکیوں کی 70 ویڈیوز موجود تھیں۔ ملزم کا باپ یونین ناظم، چچا انجمن تاجران ملتان کا صدر اور ایک چچا سابق وزیر بھی ہے۔ جب بچی کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا تو جس انسپکٹر نے ملزم کو گرفتار کیا اس نے موبائل سے مرجان کی تصویر غائب کر دی۔ میں گورنر و رانا ثناءکے پاس گیا، وزیر قانون نے مائیک کھول کر میری سی سی پی او لاہور سے بات کروائی وہ اتنا بے شرم انسان ہے کہتا کہ یہ لڑکی کا آپس میں کوئی مسئلہ تھا پہلے عاشقی چل رہی تھی پھر لڑائی ہو گئی۔ ایسے پولیس افسر سے کوئی پوچھے اگر دوستی بھی تھی تو کیا کوئی ایسی فلمیں بناتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی فلمیں بناتا ہے، میں نے ایک فلم کی کاپی چیف جسٹس، وزیراعلیٰ پنجاب و گورنر کو بھی بھیجی ہے کہ دیکھیں یہ جانور کوئی معمولی نہیں ہے۔ یہ اسی گینگ کا رکن ہے جو فلمیں بنا کر باہر ویب سائٹ کو سپلائی کرتا ہے جس طرح سرگودھا والے ملزم کرتے تھے۔ انہوں نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ کیا ملتان کے لوگ اتنے بے حس و مردہ ہو چکے ہیں کہ ایسے ملزم کے باپ کو ناظم منتخب کر رکھا ہے۔ پوری سوسائٹی کو اس پورے خاندان کا بائیکاٹ کر کے لعنت بھیجنی چاہئے۔ مرجان کا علاوہ 11 لڑکیوں کی فلمیں بنائی گئی ہیں کیا وہ ساری ملتان میں موجود نہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناءاللہ نے اس معاملے میں بھرپور کوشش کرنے کے عزز کا اظہار کیا تھا۔ سابق وزیراطلاعات محمد علی درانی نے کہا ہے کہ نواز بیانیہ، عدل کی نہیں انارکی کی دعوت ہے۔ کسی بھی ملزم کو مجرم بنانے کا حق صرف عدلیہ کو ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا نظام موجود نہیں کہ خلقت خدا کو حق دے دیا جائے کہ جس کو مرضی ملزم یا معصوم قرار دے دے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام قوانین کی روح سے کسی حکمران کو عدالت کے خلاف باتیں کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ عدلیہ کو حق نہیں کہ وہ کسی کو چور و ڈاکو کیسے، ان کو کوئی سمجھائے کہ چور و ڈاکو کہنے اور بنانے کا اختیار صرف عدلیہ کے پاس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک حکومتی پارٹی و حکومت کا آئین و عدلیہ کے خلاف میدان میں نکل آنا تقسیم پاکستان سے بڑا سانحہ ہے۔ نوازشریف ملکی عدالت و آئین کو عوام کی طاقت سے سبوتاژ کرنے میدان میں نکل آیا ہے یہ معمولی سانحہ نہیں حیران ہوں کہ اپوزیشن و دانشور کہاں ہیں؟ نمائندہ خبریں ملتان آصف خان نے کہا ہے مرجان کیس دبانے کیلئے ملزموں کو گرفتار کیا گیا، موقع پر جو موبائل برآمد ہوا اس میں 75 ویڈیوز تھیں۔ پولیس افسر رانا ظہیر بابر نے مرجان اور اس کے والد کے سامنے ویڈیوز کو ڈیلیٹ کر دیا اور کہا کہ آپ نے اپنی بچی کی ویڈیو دیکھنی ہے تو دکھا سکتے ہیں جس پر والد مرجان نے انکار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کا والد اختر عالم قریشی یونین کونسل کا چیئرمین اور رانا محمود الحسن گروپ کا ساتھی ہے۔ رانا ظہیر بابر اور رانا محمود الحسن ایک ہی گروپ، آپس میں رشتے داری بھی ہے۔ اسی وجہ سے مل ملا کر ساری ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں۔ تجزیہ کار شمع جونیجو نے کہا ہے کہ جو لیڈر صادق و امین کا سرٹیفکیٹ لے چکے ہیں انہیں خیال کرنا چاہئے کہ جھوٹ وہ بولیں جس کو چھپا سکیں۔ میرے پاس بھی اطلاعات تھیں کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی شادی ہو چکی ہے لیکن کوئی ثبوت نہیں تھا۔ اس طرح پاکستان کی سیاست میں ایک شغل بن جائے گا کہ کون صادق اور کون امین ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain