تازہ تر ین

بلیک لاءڈکشنری نکالو،میرا نام نواز شریف ہے یہ بھی چھین لو

اسلام آباد(اے این این ) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وزارت عظمی کے بعد پارٹی صدارت کا عہدہ بھی مجھ سے چھین لیا گیا ہے اور اب عمر بھر کےلئے سیاست سے دور رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے،اب میرا نام باقی رہ گیا ہے اس کےلئے بھی کوئی آئین کی شق تلاش کرو یا پھر کوئی ”بلیک لاءڈکشنری “ لے کر نام بھی چھین لو،پارلیمنٹ20کروڑ عوام کا نمائندہ ادارہ ہے ،اس کے بنائے قانون کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے ،آپ آئین سے انحراف کر کے ڈکٹیٹر کا حلف لیتے رہے پارلیمنٹ کے قانون سے انحراف کر کے مجھے نا اہل کیا گیا،سپریم کورٹ کا فیصلہ میرے لئے غیر متوقع نہیں تھا،میرے ساتھ پارلیمنٹ کا اختیار بھی چھین لیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے کل کا عدالتی فیصلہ میرے لئے غیر متوقع نہیں تھا۔ پہلے انھوں نے ایگزیکیٹو حکومت کو مفلوج کردیا اور اب اس فیصلے نے مقننہ(پارلیمنٹ) کا اختیار بھی چھین لیا ہے۔نواز شریف کا کہنا تھا، ’28 جولائی کو میری وزارت چھین لی گئی اور کل کے فیصلے سے مجھ سے مسلم لیگ(ن) کی صدارت چھین لی گئی، میرا نام محمد نواز شریف ہے، آئین میں کوئی شق ڈھونڈیں، جس کی مدد سے مجھ سے میرا نام محمد نواز شریف بھی چھین لیں یا پھر کوئی ”بلیک لاءڈکشنری “ لے آئی اور اس کی مدد سے چھین لیں ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کوئی قانون نہیں کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو نکال دو، 28 جولائی کے فیصلے میں بلیک لا ڈکشنری استعمال کی گئی تھی، کل جو فیصلہ ہوا ہے، اس کی بنیاد بھی وہی فیصلہ ہے کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے اور اقامہ کی بنیاد پر نااہل کردیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اب یہ مزیدغوروخوض کر رہے ہیں کہ نواز شریف کو زندگی بھر کے لیے نااہل قرار دے دیں۔نواز شریف نے کہا، کل یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا قانون ایک شخصیت کے لیے تھا، یہ قانون بھٹو نے بھی بنایا تھا، جسے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر نے ختم کیا اور بعد میں 2014 میں اسے سب پارٹیوں نے مل کر بنایا، یہ قانون کسی کی ذات کے لیے کیسے ہوسکتا ہے؟۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے یکے بعد دیگرے آنے والے فیصلے نواز شریف کے لیے ہیں، جو نواز شریف کی ذات کے گرد گھومتے ہیں، یہ غصے اور بغض میں دیئے جارہے ہیں۔بعد میں نواز شریف پنجاب ہاو¿س پہنچے جہاں ن لیگ کا مشاورتی اجلاس ہوا اور نواز شریف کی وزیر اعظم سے بھی ملاقات ہوئی ۔اس موقع پر نواز شریف کی پنجاب ہاو¿س میں موجودگی کی خبر سن کر مسلم لیگ(ن) کے ہزاروں کارکنان پنجاب ہاو¿س کے باہر پہنچ گئے جہاں انھوں نے سابق وزیر اعظم کے حق میں شدید نعرے بازی کی ۔کارکنان نواز شریف قدم بڑھاو¿ ہم تمارے ساتھ ہیں اور ”وزیر اعظم نواز شریف“ کے نعرے لاگا رہے تھے ۔نواز شریف کو پنجاب ہاو¿س کی چھت پر جا کر کارکنان سے خطاب کرنا پڑا ۔اس دوران وہ ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کے جواب دیتے رہے۔کارکنان سے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ20کروڑ عوام کا نمائندہ ادارہ ہے ،اس کے بنائے قانون کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے ،آپ آئین سے انحراف کر کے ڈکٹیٹر کا حلف لیتے رہے،پارلیمنٹ کے قانون سے انحراف کر کے مجھے نا اہل کیا گیا، پارلیمنٹ کا قانون تو فرد واحد کےلئے نہیں تھا البتہ عدالتی فیصلے صرف میری ذات کے گرد گھوم رہے ہیں۔انھوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا یہ قانون پہلی بار بھٹو کے زمانے میں بنایا گیا ، 2014 میں تمام جماعتوں نے مل کر یہ قانون بنایا۔ انہوں نے کہا ہر بات پر اسٹے آرڈر آ جاتا ہے ، انتظامیہ کو عملا مفلوج کر دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا پارلیمنٹ نے قانون پاس کیا لیکن آپ نے مجھے صدارت سے فارغ کر دیا ، آپ کیسے پارلیمنٹ کے قانون کو نظرانداز کر سکتے ہیں؟۔ نواز شریف نے کہا کہ آپ آئین کی بات کرتے ہیں، جب مارشل لا لگتا ہے تو کیا آئین کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ؟ آمریت میں آپ آئین سے انحراف کر کے ڈکٹیٹر کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہ اترنے والا نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتا۔عدالت عظمی کے اس فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف مسلم لیگ(ن) کی صدارت کے لیے نااہل ہوگئے، جنہیں 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس کے فیصلے میں آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔

 

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain