تازہ تر ین

شریف خاندان نے لند ن جائیدادیں 93 ءاور 95 میں خریدیں

اسلام آباد (آن لائن‘ آئی این پی ) شریف خاندان کے خلاف لندن پراپرٹی میں ناقابل تردید شواہد پر مشتمل ریفرنس تیار کر کے نیب کورٹ بجھوادیا گیا ہے جس میں شریف خاندان کو پانچ سال کے لئے جیل بھیجا جا سکتا ہے ۔احتساب عدالت میںایچ ایم لینڈ رجسٹری یو کے کی دستاویزات نے جھوٹ کا پول کھول دیا ہے جس میں ثابت ہو گیا ہے کہ شریف خاندان نے ایون فیلڈ پراپرٹی 93 اور 95 کی دہائی میں خریدی ۔ نیلسن اور نیسکول کے شیئر ہولڈر ( مالک) میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بچے مریم صفدر ، حسن اور حسین نواز ہیں۔ نیب حکام کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مذکورہ بالا دستاویزات کو عدالتی ریکارڈکا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی ہے دستاویزات کے مطابق 3 جولائی 2017 نیلسن کوڈ نمبر بی سی 114856 کی مالکہ مریم صفدر ہے اور دستاویزات میں مریم صفدر کا سعودی عرب کا ایڈریس لکھا گیا ہے ۔ ڈائریکٹر موسک(MOSSACK )ایرل جارج (Errol GEORGE) نے 14 جون 2012 کے خط کے جواب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں کے نیلسن اور نیسکول کے اصل وارثوں نے تصدیق تین جولائی 2017 میں کی گئی ۔ نیب کی دستاویزات میں ثابت ہو گیا تھا جس کی وجہ سے مضبوط شواہد کے ساتھ ریفرنس تیار کیا گیا۔اس حوالے سے نیب ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کرپشن کیسز سے بھاگنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا وطیرہ بن چکا ہے۔ قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے احتساب سب سے اوپر والی فائل سے شروع کیا گیا ہے پانامہ کیس میں سامنے آنے والے تمام شخصیات کو احتساب کے کٹہرے میں لا کر لوٹی گئی قومی دولت واپس لائی جائے گی۔ لندن ایول فیلڈ پراپرٹی میں اصل حقائق سے پردہ اٹھانے کے لئے شریف فیملی کی طرف سے لندن پراپرٹی کو 2006 میں خریدنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جو کہ حقائق کے منافی ہے۔ دستاویزات نے ثابت کر دیا کہ لندن پراپرٹی 93 اور 95 میں خریدی گئی ۔ نیلسن اور نیسکول بھ نواز شریف کے بچوں کے زیر سایہ پروان چڑھ رہی تھی جس وقت نواز شریف کے بچوں کے آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا اور تمام تر پراپرٹی ملک اور قوم کی لوٹی اور غیر قانونی طریقے سے منتقل کی گئی دولت سے حاصل کی گئی تھی ۔ لندن ایچ ایم لینڈ رجسٹری کے مطابق 31 جولائی 1995 کو نیسکول اور نیلسن کے ذریعے ایون فیلڈ پراپرٹی خریدی گئی ۔ واضح رہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹی کے حوالے سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے سے ان کیمرہ قرار کر چکے ہیں کہ ایون فیلڈ پراپرٹی ان کی ہے جس کو ان کی بہن مریم صفدر دیکھ رہی ہیں اور سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے 1997 ءمیں ایون فیلڈ میں جانے کے بیانات بھی سامنے آئے ۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ایون فیلڈ پراپرٹی میں نیب آرڈیننس کے تحت شریف خاندان کو پانچ سال کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے اس لئے جیل جانے کا خوف لئے نیب کو ختم کرنے کے حوالے سے حکمران جماعت کی جانب سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے ۔احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ۔مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، استغاثہ کے گواہ اور جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر خواجہ حارث کے بعد امجد پرویز ملک نے بھی پانچ سماعتوں کے بعد جرح مکمل کرلی،، نیب نے آف شور کمپنیوں سے متعلق برطانیہ کو لکھے گئے خطوط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست دائر کردی،، عدالت نے واجد ضیا کو العزیزیہ سٹیل ملزریفرنس میں 23 اپریل کو بھی طلب کرلیا.کیس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ منگل کو شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ،، نواز شریف، مریم نواز اور کپیٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے،امجد پرویز ملک نے پانچ سماعتوں کے بعد واجد ضیا پر جرح مکمل کرلی، واجد ضیا نے برطانیہ کو لکھے گئے تین خطوط عدالت میں پیش کر دیے۔ پہلا خط 20 مئ، دوسرا31 مءجبکہ تیسرا خط 23 جون 2017 کو لکھا گیا، واجد ضیا بے بتایا کہ جے آئی ٹی نے 31 مءکی بی وی آئی اٹارنی جنرل آفس کو بھجوائی اور غیر ملکی دستاویزات، نیلسن اینڈ نیسکول کی تصدیق شدہ کاپیاں، رجسٹر اور نامزد ڈائریکٹر،شیر ہولڈر، سیٹلر کا نام، ایڈریس، ٹرسٹی، بینیفشری آف ٹرسٹ اور کمپنیز سے متعلق تمام تفصیلات مانگی،،31 مئی کے خط کا جواب آج تک موصول نہیں ہوئے، امجد پرویز نے کہا کہ بی وی آئی نے آپکے خط مسترد کئے، جس پر گواہ بے بتایا کہ بات درست نہیں کہ 31 مئی کے خط کو مسترد کیا،جے آئی نے 23 جون کے خط کو غلطی سے 31 مئی کے خط کو مسترد شدہ لکھا،،31 مئی کے ایم ایل اے پر بی وی آئی حکام نے 16 جون 2017 کو ای میل پر جواب دیا، جواب کو جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا،نیب ڈپٹی پراسکیوٹر سردار مظفر کی جانب سے آف شور کمپنیوں سے متعلق یوکے کی دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست بھی دائر کردی گئی،، آیندہ سماعت پر اس درخواست پر فریقین دلائل دیں گے، مجموعی طور پر ایون فیلڈ ریفرنس میں 19 میں سے 18 گواہان کے جرح سمیت بیانات مکمل ہو گئے، آیندہ سماعت پر نیب کے تفتیشی افسر اور استغاثہ کے آخری گواہ نادر عباس کا بیان قلمبند کیا جائے گاعدالت نے واجد ضیا کو العزیزیہ ریفرنس میں 23 اپریل کو طلب کرتے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain