لاہور(کورٹ رپورٹر) ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن سے متعلق کیس کی سماعت پر ایف آئی آرز کا پولیس ریکارڈ طلب کرلیا، مسٹر جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں فل بنچ نے درخواست پر سماعت کی، بنچ کے ممبران میں جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس سردار نعیم شامل ہیں،دوران سماعت سابق آئی جی مشتاق سکھیرا کی تعیناتی اور سابق آئی جی خان بیگ کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفیکیشن بھی طلب کر لیا،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ سانحہ ماڈل ٹا¶ن میں
جاں بحق اور زخمی افراد کی تفصیلات فراہم کی جائیںاورکتنے زخمی ملزمان کو پولیس نے گرفتار کیا، آگاہ کیا جائے ،عدالت نے گلو بٹ کے کیس کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا،دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دئیے کہ تجاوزات ہٹانا ضلعی انتظامیہ کا کام ہے، پولیس کی اضافی نفری کو کس قانون کے تحت تعینات کیا گیا ہے،عوامی تحریک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر ماڈل ٹاو¿ن میں منہاج القرآن کے دفتر کے باہر پولیس سیکورٹی تعینات ہوئی تھے، حکومت نے اعلی سطح میٹنگ میں ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی پر ممکنہ تحریک کو کچلنے کا فیصلہ کیا تھا اورعدالت کے حکم پر منہاج القرآن کے باہر لگائی گئی سیکورٹی رکاوٹوں کو حکومت نے ہٹانے کا حکم دے دیا،عوامی تحریک کے وکیل نے مزید موقف اختیار کیا کہ اصل ملزمان کو ٹرائل کورٹ نے سمن ہی نہیں کیا اورمیاں نواز شریف، میاں شہباز شریف اور دیگر کے نام ملزمان کی لسٹ سے نکال دیے گئے ہیں،عوامی تحریک کے وکیل نے استدعاکی کہ میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، توقیر شاہ اور دیگر ملزمان کو طلب کرنے کا حکم دیا جائے اورٹرائل کورٹ کو کیس کے جلد ٹرائل کا حکم دیں جس پر عدالت نے تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔