تازہ تر ین

لندن کے بادل ابھی چھٹے نہیں،عباس اور حسن نے روٹ کو بے بس کر دیا

لندن (ویب ڈیسک) لندن کے اس موسم میں، لارڈز کی ایسی گرین وکٹ پہ ہر کپتان ٹاس جیتنا چاہے گا۔ لیکن شاید ہی کوئی کپتان ٹاس جیت کر وہ فیصلہ کرے گا جو روٹ نے کیا۔سرفراز احمد نے بالکل بجا کہا تھا کہ پچھلی چند ٹیسٹ سیریز کی بری پرفارمنس کے بھوت ابھی تک انگلش ڈریسنگ روم میں موجود ہیں۔ وگرنہ کوئی بھی ہوم کیپٹن ٹاس جیت کر ایسی سیمنگ وکٹ اپوزیشن کے سیمرز کے حوالے نہیں کرتا۔ اور سیمنگ اٹیک بھی وہ جس میں اتنی زیادہ ورائٹی موجود ہو۔روٹ کا خیال یہ تھا کہ ایک دو گھنٹے بعد دھوپ نکل آئے گی اور وکٹ سخت ہونے لگے گی۔ لیکن دو گھنٹے گزرنے پہ بھی وہ نہ ہوا جو روٹ کا خیال تھاوسرے دن کے اختتام پر پاکستان کی برتری 166 رن مکی آرتھر کی ٹیم کاو¿نٹر اٹیک کر سکتی ہے؟
صدیوں پرانی ٹاس کی رسم کو ختم کرنے کی تجویز محمد عباس اس سے پہلے فرسٹ کلاس کرکٹ میں تو ایسے سپیل پھینک چکے ہوں گے لیکن پرسوں لارڈز کی پرفارمنس انٹرنیشنل کرکٹ میں ان کا سب سے اچھا سپیل تھا۔ جیسے ڈسپلن کا مظاہرہ انھوں نے کیا، وہ عملا بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ اور پاکستانی پیسرز میں تو خال خال ہی دکھائی دیتا ہے۔حسن علی اور عباس نے جس طرح انگلش بیٹنگ کے حصے بخرے کیے، اس کے بعد روٹ کے اوسان ایسے خطا ہوئے کہ لیفٹ ہینڈرز کے سامنے آف سپنر کو لانا ہی بھول گئے۔ تینتالیس اوورز بعد کہیں جا کر یاد آیا کہ ایک آف سپنر بھی اٹیک میں ہے۔لیکن پاکستان نے صرف بولنگ سے ہی انگلینڈ کو حیران نہیں کیا، بیٹنگ میں بھی متحیر کیے رکھا۔جس وقت اظہر علی اور امام الحق بیٹنگ کے لیے آئے، وکٹ اور کنڈیشنز بولنگ کے لیے سازگار تھیں۔ لندن کے ابر آلود موسم میں ایسی وکٹ پہ فلڈ لائٹس میں بیٹنگ کرنا سخت دشوار تھا لیکن اظہر علی اور حارث سہیل نے جس طرح روٹ کے اٹیک کو تھکایا، اس سے پاکستان کی گرفت بہت مستحکم ہو گئی۔

\


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain