تازہ تر ین

احترام رمضان پر عمل نہیں ہو رہا ،جگہ جگہ ہوٹل کھلے ہیں ، پولیس کا کاروائی سے انکار ، چینل ۵ کے پروگرام ” ہاٹ لنچ “کا سروے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”ہاٹ لنچ“ کی رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک ہو تو افطار میں صحت افزاءاشیاءکا استمال لازمی سمجھا جاتا ہے ایسے میں فروٹ چاٹ کے شیدائی بھی افطار کیلئے رس بھرے پھلوں سے بنی کریم فروٹ چاٹ خریدنے مختلف ٹھیلوں پر پہنچ جاتے ہیں۔ کیلا، سیب، پائن ایپل، چٹ پٹہ مصالحہ اور میوہ جات سے تیار فروٹ چاٹ بچوں و بڑوں کی یکساں پسند ہے جو نہ صرف ذائقہ دار ہے بلکہ جسم کو توانائی بھی بخشتی ہے۔ چینل فائیو سے گفتگو میں شہریوں نے کہا کہ افطار میں ہلکی غذا ہی بہتر رہتی ہے اس لیے فروٹ چاٹ کو ترجیح دیتے ہیں ویسے بھی سارا دن روزہ کی حالت میں گزرتا ہے تو افطار میں پھر کچھ چٹ پٹے کھانے کو دل کرتا ہے۔ نمائندہ اوکاڑہ عدنان شاہد نے بتایا کہ سرعام روزہ خوری ہو رہی ہے۔ ہوٹل کھلے ہوئے ہیں جبکہ انتظامیہ کہیں دکھائی نہیں دیتی۔ شہر کے اندر وگردونواح میں ہوٹل سارا دن کھلے رہتے ہیں۔ مقامی پولیس کو بھی کھاتے پیتے متعدد بار دیکھا گیا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ شہریوں نے کہا کہ ہوٹلوں کو کھلی چھوٹ دے کر کسی قسم کا ماہ رمضان کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے یہی مسلمانوں کے زوال کی نشانیاں ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ماہ رمضان میں کھلے ہوٹلوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ نمائندہ راولپنڈی اصغر بھٹی نے بتایا کہ رمضان کے مہینے میں بھی اکثر مقامات پر سارا دن ہوٹل کھلے رہتے ہیں یہاں روزہ خوروں نے ڈیرے لگائے ہوئے ہیں کچھ عرصہ قبل جب بھی ماہ رمضان آتا تھا تو ہوٹل یا کھانے پینے کی اشیاءکے ٹھیلے وغیرہ کھونسے پر سخت کارروائی ہوتی تھی لیکن اب سرعام ہوٹل کھلے ہیں جو دن کے وقت میں اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے پہلا ایک عشرہ گزر جانے کے باوجود تاحال کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ نمائندہ ساہیوال عمران نذیر نے بتایا کہ شہر وگردونواح میں ماہ رمضان میں کھانے پینے کی اشیاءکے سٹالز ہوٹل یا کیفے وغیرہ ہر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے لیکن مجموعی طور پر ابھی بھی 40 فیصد ہوٹل وکیفے کھلے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ باہر نکلتی تو ہے لیکن کوئی پوچھ گچھ نہیں کرتی جس کی وجہ سے ہوٹل مالکان اپنا کاروبار سارا دن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے بس اڈوں، ہسپتالوں پر چند ہوٹلوں کو اجازت دی جاتی ہے لیکن ان کی آڑ میں بڑے بڑے ہوٹل دن بھر کھلے رہتے ہیں۔ نمائندہ فیصل آباد نعیم بیگ نے بتایا کہ ماہ رمضان میں سرعام ہوٹلنگ کی جا رہی ہے۔ انتظامیہ بے بس ہو چکی ہے۔ کھانے پینے کے ہوٹل تو دور کی بات جگہ جگہ مشروبات کے ٹھیلے بھی لگے ہوئے ہیں۔ شہریوں نے کہا کہ رمضان کے پیارے مہینے میں سرعام کھانے پینے کے ہوٹل وغیرہ کھلے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ افسوس کہ انتظامیہ ایک مہینے کیلئے بھی کام نہیں کر سکتی۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور پاک مہینے کی قدر کرتے ہوئے دن کے اوقات میں کھانے پینے کے ہوٹل، سٹالز وغیرہ کو سختی سے بند کرائے۔ اسلام میں رمضان المبارک میں ان چیزوں کی سختی سے ممانعت ہے۔ نمائندہ قصور سجاد انصاری نے بتایا کہ یہاں کی صورتحال بھی دیگر شہروں سے مختلف نہیں۔ جگہ جگہ ہوٹل، کیفے اور کھانے پینے کے سٹالز اوپن ہیں جہاں روزہ خور سرعام کھاتے پیتے نظر آتے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے کوئی ایک گرفتاری بھی عمل میں نہیں لائی گئی۔ شہریوں نے کہا کہ اس دفعہ رمضان آرڈیننس کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی بالکل ٹھس ہے۔ علی الصبح ہی تمام ہوٹل کھلے ہوتے ہیں جو رمضان آرڈیننس کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ اگر کسی کو روکنے کی کوشش کریں تو یہاں تک سننے میں ملتا ہے کہ ہمیں اجازت ملی ہوئی ہے۔ نمائندہ کراچی صبا خان نے بتایا کہ سارا دن کھانے پینے کی اشیاءکی خریدوفروخت کا سلسلہ سرعام جاری رہتا ہے۔ پابندی کے باوجود ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔ پولیس کو ماہوار بھتہ مل جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ خاموش رہتی ہے۔ شہریوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ماہ رمضان کے تقدس کو مدنظر رکھتے ہوئے کھانے پینے کی سرعام خریدوفروخت کو بند کرے کیونکہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔

 


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain