تازہ تر ین

پنجاب پاور منصوبوں میں 25ارب کی کرپشن، شہباز شریف آج نیب میں طلب

اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیراعلیٰ پنجاب توانائی منصوبوں میں مبینہ 25 ارب روپے کی مبینہ کرپشن پر (آج) نیب حکام کو جوابات داخل کرائیں گے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور نے شہباز شریف کو توانائی کے منصوبوں میں مبینہ 25 ارب روپے کی کرپشن پر طلب کر رکھاہے۔ شہباز شریف کے علاوہ دیگر ملزموں میں اعلیٰ افسر نجم شاہ‘ احد چیمہ‘ بدر منیر‘ محمد امجد‘ سید رضا علی زیدی وغیرہ شامل ہیں۔ نیب حکام کی طرف سے ان منصوبوں میں کی جانے والی تحقیقات میں کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت مل گئے ہیں۔ شہباز شریف نے پنجاب میں توانائی منصوبوں کی تکمیل کیلئے 9 کمپنیاں بنائی تھیں اور ان کمپنیوں پر کرپٹ افسران کو تعینات کیا گیا تھا جنہوں نے کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کر دیئے۔ شہباز شریف نے توانائی کمپنیوں میں پنجاب انرجی ھولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ ‘ قائد اعظم تھرمل پاور کمپنی‘ پنجاب تھرمل پاور کمپنی‘ قائد اعظم ہائیڈرل پاور کمپنی‘ پنجاب کول پاور کمپنی‘ پنجاب رنیو ایبل انرجی کمپنی‘ قائد اعظم ونڈ پاور کمپنی شامل ہیں ان کمپنیوں میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن پر شہباز شریف حکام کو جواب دیں گے۔ شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے جرمن کمپنی کو کنسلٹنٹ کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر دے کر آٹھ کروڑ 27 لاکھ ادا کئے ۔ جرمن کمپنی 8/2 کا کنٹری صدر بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا ممبر بھی تھا جو قانون کے مطابق کنسلٹنسی کا ٹھیکہ نہیں لے سکتا تھا۔ شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے کروڑوں روپے کی قیمتی گاڑیاں وزارت انرجی کے حکام کو دی تھیں جبکہ افسران کو غیر قانونی طریقہ سے بونس کے نام پر 33 ملین ادا کئے۔ شہباز شریف پر الزام ہے کہ سیاسی ورکروں کو بھرتی کرکے 6 کروڑ 35 لاکھ ادا کئے جبکہ آئی ایل ایف کمپنی کو چار کروڑ مفت مین ادا کردیئے۔ شہباز شریف بھاری سود پر بینک آف پنجاب سے 12 ارب روپے کا قرضہ لیا اور دو ارب زائد سود ادا کردیا۔ شہباز شریف کے جرم کمپنی TBEA کو 53 کروڑ روپے غیر قانونی طریقہ سے ادا کئے جن کے ثبوت سامنے آگئے ہیں جکہ اسی کمپنی کو انجینئرنگ ڈیزائن کا ٹھیکہ قواعد کے برعکس دے کر دو ارب روپے مزید ادا کردیئے۔ فنانس منیجر پر ڈیڑھ کروڑ کی نوازش کی جبکہ پرانا فرنیچر خرید کر ڈیڑھ کروڑ کا نقصان کیا۔ قائد اعظم سولر پاور کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ایک کروڑ ساٹھ لاکھ مفت میں ادا کردیئے جبکہ قائد اعم سولر پاور منصوبہ کا ٹیرف مقرر غلط کرنے سے 40 کروڑ کا نقصان کیا سابقسی ای او کو گریجویٹی فنڈز کے نام پر 73 لاکھ غیر قانونی ادا کردیئے جبکہ فیصل آباد کارڈڈیلر سے کروڑوں روپے کی گاڑیاں خرید لیں ۔ جرمن کمپنی TBEA کو انجینئرنگ EPC کا ٹھیکہ دے کر 21 ارب روپے کی مالی بدعنوانی کے مرتکب قرار دیئے گئے ہیں جبکہ سولر پینل کی تنصیب کے نام پر 7 ارب 89 کروڑ روپے کی مالی بدعنوانی کی گئی ہے جبکہ جرمن کمپنی ٹی بی ای اے سے نقصانات کے 30 کروڑ بھی ریکور نہیں کئے گئے۔ نجی کمپنی سے بجلی بل کی مد میں 1 ارب 6 کروڑ کی مالی بدعنوانی کی گئی تھی جبکہ انجینئرنگ کام مین تکنیکی غلطی کرنے پر جرمن کمپنی سے 1 ارب 30 کروڑ وصول ہی نہیں کئے گئے تھے۔ منصوبہ کو بروقت نہ مکمل کرنے سے کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ سولر پاورمنصوبہ کی کنسلٹنسی کا دوبارہ ٹھیکہ انجینئرنگ سروس کمپنی کو 8 کروڑ 27 لاکھ کا دیا گیا جس سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان ہوا۔ نجی کمپنی کو انشورنس کے نام پر 13 کروڑ کا فائدہ دینے کا الزام ہے۔ جرمن کمپنی کو سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ارب 34 کروڑ کا فائدہ دینے کا الزام ہے جبکہ غیر ملکی انجینئرنگ فرم کی خدمات حاصل کرنے کے نام پر سات ارب 38 کروڑ لوٹنے کا الزام ہے جبکہ کمپنی سے نقصانات کی مد میں 17 کروڑ کی عدم وصولی کا بھی الزام ہے۔ ٹی پی ای اے کمپنی کی طرف سے مانیٹرنگ سسٹم کی عدم تنصیب سے دو کروڑ کا نقصان معاف کرنے کا الزام ہے جبکہ وکلاءکو غیر قانونی طریقہ سے 3 کروڑ 70 لاکھ اضافی دینے کا الام ہے منصوبہ کے افتتاح پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کا الزام ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain