تازہ تر ین

4 مضبوط سیاسی پینل مد مقابل ، جیت کیلئے جنگ جاری

شورکوٹ(تحصیل رپورٹر)1857 کی جنگ آزادی کے بعد ضلع جھنگ میں1860کو تحصیل کا درجہ حاصل کرنے والی یہ تحصیل آج بھی ضلع جھنگ کی پسماندہ ترین تحصیل ہے اس کی پسماندگی میں یہاں کے سیاستدانوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے قیام پاکستان سے قبل بھی چند سیاسی خاندان اس علاقہ کی سیاست پر قابض تھے اور آج بھی شورکوٹ کی سیاست انہیں کے گرد گھومتی ہے آج تحصیل شورکوٹ حلقہ این اے 116اور پی پی 129پر مشتمل ہے ان حلقو ں میں چار مضبوط سیاسی پینل ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں ایک پینل صاحبزادہ محمد امیر سلطان اور محمد آصف کاٹھیہ پر مشتمل ہے صاحبزادہ محمد امیر سلطان کا سیاسی پس منظر کچھ یو ں ہے ان کے والد محترم صاحبزادہ محمد نذیر سلطان نے اپنی سیاست کا آغاز 1970میں جمیعت علمائے پاکستان کے پلیٹ فارم سے شروع کیا اور چابی کے نشان پر کامیاب ہوئے بعد میں انہوں نے پیپلز پارٹی جائن کی اور 2013کے الیکشن میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہو کر مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی سیاست سے ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے اپنے بیٹے بیرسٹر صاحبزادہ محمد امیر سلطان کو سیاست میں لانے کا فیصلہ کیا بیرسٹر صاحبزادہ محمد امیر سلطان اب پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے 2018کے الیکشن میںامیدوار بطور ایم این اے حصہ لے رہے ہیں صاحبزادہ محمد نذیر سلطان نے گاﺅں گاﺅں بجلی اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا اور اپنی پچاس سالہ سیاسی زندگی میں عوام میں اپنا ایک مقام بنایا اور آج علاقہ کی عوام ان کی خدمات کی معترف ہے اس کے علاوہ ان کا تعلق شورکوٹ کے ایک صوفی بزرگ حضرت سلطان باہو کے خانوادہ سے ہے اس وجہ سے بھی لوگ انہیں عزت و تکریم سے دیکھتے ہیں اس پینل میں شامل صوبائی امیدوار میاں محمد آصف کاٹھیہ کا تعلق شورکوٹ کے نواحی علاقہ ککی نو سے ہے ان کی کاٹھیہ برادری کا بہت زیادہ ووٹ بنک ہے 2013کے انتخابات میں انہوں نے بطور ایم پی اے حصہ لیا اور ان کے مد مقابل ان کی ہی برادری کے میاں محمد قمر حیات کاٹھیہ مخالف امیدوار تھے اور شورکوٹ کی مشہور سیاسی شخصیت خالد غنی چوہدری بھی ان کے مخالف امیدوار تھے ان دونوں کاٹھیہ برادری کے امیدواروں کے الیکشن لڑنے کا فائدہ خالد غنی چوہدری نے اٹھایا اور وہ کامیاب ہوئے حالانکہ محمد آصف کاٹھیہ نے اس الیکشن میں 20ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے اور میاں قمر حیات کاٹھیہ نے 22ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کئے جبکہ خالد غنی 27ہزار ووٹ لے کر کاٹھیہ برادری کے ان دونوں امیدواروں کو شکست سے دوچار کیا اگر یہ دونوں امیدوار متحد اور متفق ہو کر الیکشن لڑتے تو ایم پی اے کاٹھیہ برادری کا ہی ہوتا ان کی نا اتفاقی سے تھرڈ پارٹی نے فائدہ حاصل کیا دوسرا پینل صاحبزادہ محمد آصف معاویہ سیال اور چوہدری خالد غنی ایڈووکیٹ پر مشتمل ہے صاحبزادہ محمد آصف معاویہ سیال امیدوار ایم این اے اور خالد غنی امیدوار بطور ایم پی اے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں صاحبزادہ محمد آصف معاویہ سیال نے 2013میں بطور ایم این اے حصہ لیا ان کے مد مقابل صاحبزادہ محمد نذیر سلطا ن اور محترمہ صائمہ اختر بھروانہ تھیں یہ دونوں امیدوارپہلے بھی ایم این اے رہ چکے تھے صاحبزادہ محمد آصف معاویہ سیال سیاست میں نووارد تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے ان دونوں امیدواروں کو بہت ٹف ٹائم دیا اور 38ہزار ووٹ حاصل کر کے ان سیاستدانوں کو حیران و پریشان کر دیا اس الیکشن میں صاحبزادہ محمد نذیر سلطان کامیاب ہوئے صاحبزادہ محمد آصف معاویہ سیال کا تعلق گگڑانہ برادری سے ہے اور ان کا برادری ووٹ بہت زیادہ ہے ان کو دینی حلقوں کی بھی بے حد حمایت حاصل ہے عوام انہیں بے حد پذیرائی بخش رہی ہے چوہدری خالد غنی ایڈووکیٹ بھی کسی تعارف کے محتاج نہیں ان کے والد چوہدی عبدالغنی بھی سیاسی شخصیت تھے اور وہ بلدیہ شورکوٹ کے چیئرمین بھی رہے علاقہ کی سیاست میں بھی ان کا بڑا اہم کردار تھاچوہدری خالد غنی نے بھی اپنے والد مرحوم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوام کی خدمت کو شعار بنایا اور سیاست کو عبادت کا درجہ دیا وہ چیئرمین بلدیہ بھی رہے اور دو مرتبہ سٹی ناظم بھی منتخب ہوئے عوام نے ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں ایم پی اے منتخب کروایا انہوں نے شورکوٹ میں کئی میگا پراجیکٹ مکمل کروائے ہیں جن کی عوام معترف ہے تیسرا پینل صائمہ اختر بھروانہ اور میاں مادھو لا ل حسین جنجیانہ پر مشتمل ہے صائمہ اختر بھروانہ دو دفعہ ایم این اے رہ چکی ہیں ان کے والد مہر اختر عباس بھروانہ پرانے پارلیمنٹیرین ہیں وہ صوبائی وزیرصنعت بھی رہ چکے ہیں ان کے دادا مہر شیر بھروانہ بھی قیام پاکستان سے قبل ممبر قانون ساز اسمبلی رہ چکے ہیں شورکوٹ شہر میں سوئی گیس کی فراہمی ان کے ہی دور اقتدار میں ہوئی میا ں مادھو لال حسین بطور ایم پی اے امیدوار ہیں ان کا تعلق بھی بہت بڑے سیاسی گھرانے سے ہے ان کے والد میاں عمر علی جنجیانہ مرحوم دو مرتبہ ایم پی اے رہ چکے ہیں ان کے دادا مہر فیض محمد جنجیانہ بھی انگریزی دور میں قانون ساز اسمبلی کے ممبر تھے میاں مادھو لال حسین بھی تحصیل ناظم رہ چکے ہیں انہوں نے بھی اپنے دور اقتدار میں بے شمار ترقیاتی کام کروائے ان کی فتح میں ان کی برادری بھی اہم رول ادا کر سکتی ہے چوتھا پینل امیر عباس خان سیال اور میاں قمر حیات کاٹھیہ پر مشتمل ہے امیر عباس سیال کا تعلق تحصیل احمد پور سیال سے ہے وہ سابقہ ایم این اے نجف عباس خان سیال کے بیٹے ہیں حالیہ حلقہ بندیوں میں ان کا حلقہ بھی حلقہ این اے 116میں شامل کر دیا گیا ہے ان کے والد نجف عباس خان سیال ایم این اے رہ چکے ہیں نجف عباس خان سیال نے جب سیاست میں قدم رکھا تو انہوں نے علاقہ احمد پور سیال کی تقدیر بدل کر رکھ دی انہوں نے احمد پور سیال کو تحصیل کا درجہ دلوایا اور علاقہ کی تعمیر و ترقی میں وہ کردار ادا کیا جو کوئی سیاستدان نہ کر سکا علاقہ کی عوام نے انہیں ایم این اے منتخب کروایا انہوں نے اپنے علاقہ کے لئے کروڑوں روپے کے فنڈز حاصل کئے جو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کئے تقدیر نے انوکھا کھیل کھیلا اور انہیں فالج نے مفلوج کر دیا اور وہ صاحب فراش ہو گئے آج ان کا بیٹا امیر عباس سیال میدان سیاست میں نکلا ہے علاقہ میں بھی ان کو بے حد پزیرائی حاصل ہو رہی ہے ان کے پینل میں میاں قمر حیات کاٹھیہ دو مرتبہ ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں اور سیاست کے اتار چڑھاﺅ سے بخوبی واقف ہیںکاٹھیہ برادری تحصیل شورکوٹ کی سب سے بڑی برادری ہے جس کا بہت بڑا ووٹ بنک ہے اگر پوری کاٹھیہ برادری ان کی امداد کرے تو ان کی پوزیشن خاصی بہتر ہو سکتی ہے یہ چاروں پینل اپنی اپنی کامیابی کے لئے بھرپور جدو جہد کر رہے ہیں اور اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں عوام میں بھی اب سیاسی شعور بیدار ہو چکا ہے اور وہ ان امیدواروں کے ماضی اور حال سے بھی واقف ہیں اور ان کی عوامی خدمات کو بھی جانتے ہیں اب دیکھتے ہیں کہ سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور کامیابی کس کا مقدر بنتی ہے اور عوام کس کا ساتھ دیتی ہے۔چوتھا پینل امیر عباس خان سیال اور میاں قمر حیات کاٹھیہ پر مشتمل ہے امیر عباس سیال کا تعلق تحصیل احمد پور سیال سے ہے وہ سابقہ ایم این اے نجف عباس خان سیال کے بیٹے ہیں حالیہ حلقہ بندیوں میں ان کا حلقہ بھی حلقہ این اے 116میں شامل کر دیا گیا ہے ان کے والد نجف عباس خان سیال ایم این اے رہ چکے ہیں نجف عباس خان سیال نے جب سیاست میں قدم رکھا تو انہوں نے علاقہ احمد پور سیال کی تقدیر بدل کر رکھ دی انہوں نے احمد پور سیال کو تحصیل کا درجہ دلوایا اور علاقہ کی تعمیر و ترقی میں وہ کردار ادا کیا جو کوئی سیاستدان نہ کر سکا علاقہ کی عوام نے انہیں ایم این اے منتخب کروایا انہوں نے اپنے علاقہ کے لئے کروڑوں روپے کے فنڈز حاصل کئے جو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کئے تقدیر نے انوکھا کھیل کھیلا اور انہیں فالج نے مفلوج کر دیا اور وہ صاحب فراش ہو گئے آج ان کا بیٹا امیر عباس سیال میدان سیاست میں نکلا ہے علاقہ میں بھی ان کو بے حد پزیرائی حاصل ہو رہی ہے ان کے پینل میں میاں قمر حیات کاٹھیہ دو مرتبہ ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں اور سیاست کے اتار چڑھاﺅ سے بخوبی واقف ہیںکاٹھیہ برادری تحصیل شورکوٹ کی سب سے بڑی برادری ہے جس کا بہت بڑا ووٹ بنک ہے اگر پوری کاٹھیہ برادری ان کی امداد کرے تو ان کی پوزیشن خاصی بہتر ہو سکتی ہے یہ چاروں پینل اپنی اپنی کامیابی کے لئے بھرپور جدو جہد کر رہے ہیں اور اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں عوام میں بھی اب سیاسی شعور بیدار ہو چکا ہے اور وہ ان امیدواروں کے ماضی اور حال سے بھی واقف ہیں اور ان کی عوامی خدمات کو بھی جانتے ہیں اب دیکھتے ہیں کہ سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور کامیابی کس کا مقدر بنتی ہے اور عوام کس کا ساتھ دیتی ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain