تازہ تر ین

عمران کی کابینہ بہت عمدہ ، میرٹ اور صلاحیت پر وزیر ، پروفیشنل مشیر لگائے، زبردست آئیڈیا‘ غیر ضروری اداروں کی چھانٹی اور نئے ادارے بنانا‘ چیف ایڈیٹر خبریں کی چینل ۵ پر گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی معروف تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بہت عمدگی و خوبصورتی کے ساتھ کابینہ ٹیم تشکیل دی ہے۔ ساری زندگی کابینہ کی تشکیل ہوتے دیکھتا آیا ہوں یہ پہلی کابینہ ہے جسے پڑھ کر عش عش کر اٹھا ہوں۔ خاص لوگوں کے بجائے عام آدمیوں کو قلمدان سونپے گئے ہیں ورنہ آج تک تو ہمیشہ جو بھی حکمران آتا تھا وہ اپنوں میں وزارتیں بانٹتا تھا۔ وزارت قانون تو شروع سے کسی ایسے شخص کو دی جاتی تھی جو حکومت کے ناجائز کام بھی کروا سکے۔ ڈاکٹر فروغ نسیم‘ ان کو ہمیشہ سے دیکھتے آئے ہیں ایم کیو ایم سے الگ ہوگئے تھے لیکن میڈیا پر ان کے تبصروں کو دیکھا جائے تو انتہائی معتدل مزاج ‘ و قانون پرست انسان ہیں۔ اصول و قانون کی بات کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فروغ نسیم وزیر قانون‘ طارق بشیر چیمہ سینئر سیاستدان پرویزالٰہی دور میں وزیر رہے ہیں۔ بہاولپور سے تعلق ہے۔ شیریں مزاری ‘ انسانی حقوق کا شعبہ ملا ہے۔ غلام خان پہلے بھی وزیر رہ چکے ہیں۔ اب پٹرولیم کے وزیر بنے ہیں۔ زبیدہ جلال مشرف دور میں ان کو عروج ملا‘ بلوچستان میں انہوں نے این جی او بنائی تھی۔ یہاں تعلیم کو بہت زیادہ مقبول کیا تھا۔ فوج کے ساتھ ان کا ہمیشہ بڑا طویل رابطہ رہا ہے۔ ان کو دفاعی پیداوار کی وزارت دی گئی ہے کیونکہ اس وزارت کا زیادہ رابطہ فوج سے رہتا ہے اس لئے ان کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے۔ حالانکہ زبیدہ جلال اور فروغ نسیم دونوں کا تعلق تحریک انصاف سے نہیں ہے ان کو ان کی اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر چنا گیا ہے۔ فواد چودھری‘ اطلاعات کی وزارت ملی ہے۔ عامر محمود کیانی وزارت صحت‘ مخدوم شاہ محمود قریشی وزارت خارجہ‘ پرویز خٹک وزارت دفاع۔ ان کے بارے میں خیال تھا کہ وزیر داخلہ بنایا جائے گا اس سے محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کے نزدیک یہ وزارت کتنی اہم ہے۔ جو آج کل کے حالات میں پاکستان میں سیاسی امور کو اپنے طریقے سے سنبھال سکے کیونکہ وزارت دفاع کا براہ راست رابطہ افواج پاکستان سے ہوتا ہے۔ عمران خان کا وزارت دفاع پرویز خٹک کو سونپنے کا مقصد یہ ہے کہ فوج اور سول تعلقات میں خوبصورت توازن برقراررہے۔ کسی قسم کی کوئی غلط فہمی نہ ہونے پائے۔ اسد عمر کو وزارت خزانہ ملی ہے۔ جس طرح دوسرے ممالک میں ایک متبادل کیبنٹ ہوتی ہے اس میں لوگوں کو ٹرینڈ کیاجاتا ہے بالکل اسی طرح خود اسد عمر کافی دیر سے خزانہ کے امور پر پریکٹس کرکے تیار ہورہے تھے۔ شیخ رشید کو ریلوے کی وزارت دی گئی ہے۔ سنا تھا ان کی خواہش وزیر داخلہ بننے کی ہے چونکہ وہ سابق وزیر ریلوے ہیں۔ سعد رفیق کا بیان پڑھا تھا کہ میں نے بڑی اصلاحات کی ہیں۔ شیخ رشید کو یہ وزارت نہ دینا ستیاناس ہوجائے گا۔ اس کے جواب میں شیخ رشید کو دوبارہ ریلوے کی ہی وزارت دی گئی وہ جانتے ہیں کام کہاں سے چھوڑا تھا اورسعد رفیق نے کیا ‘ کیا ہے۔ فہمیدہ مرزا وہ خاتون ہیں جنہوں نے مشرف دور کے بعد بننے والی حکومت میں صوبوں و سیاسی حلقوں کے درمیان‘ اسمبلیوں کو اپنے طریقے سے چلانے کیلئے بہت زیادہ محنت کی‘ ان کا نام سپیکر قومی اسمبلی کے طور پر مشہور ہوا۔ خاندانی خاتون ہیں۔ صوبائی رابطہ کی وزارت ان کو دی گئی ہے۔ خالد مقبول صدیقی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی دی گئی ہے۔ ان کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان کو ایم کیو ایم کا سربراہ بھی مانا تھا۔ شفقت محمود پرانے بیورو کریٹ پھر سیاست میں آئے۔ اچھے کالم نویس تھے۔ رائٹر تھے‘ کئی وزارتیں کرچکے ہیں اب ان کو تعلیم کی وزارت دی گئی ہے۔وہ انگریزی کے بہترین کالم نویس تھے‘ ان کے کالموں کے تراجم روزنامہ خبریں میں ایک عرصہ تک چھپتے رہے ہیں۔ عمران خان کا ایک بیان یہ بھی تھا کہ تعلیم کے ذریعے ہی ہم نیا پاکستان بنا سکتے ہیں۔ ارباب محمد شہزاد کو سٹیبلشمنٹ کا وزیر بنایا گیا ہے۔ عبدالرزاق داﺅد کو کامرس و ٹیکسٹائل دونوں کا مشیر بنایا گیا ہے۔ یہ ضیا دور میں بھی وزیر رہے ہیں۔ اس وقت بھی کامرس ان کے پاس تھا یہ خود صنعت کار ہیں اور ”ڈیسکون“ نامی انجینئرنگ کنسلٹنسی فرم و انجینئرنگ امورکی فرم کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے ادھر سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ کامرس و ٹیکسٹائل کے امور پر ان کو مہارت حاصل ہونے کے باعث مشیر بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین جو سابق سربراہ سٹیٹ بینک اور جن کی کارکردگی بھی بہت مشہور رہی بہت عزت و احترام سے ان کا نام لیا جاتا ہے ان کو اداراجاتی اصلاحات کا وزیر بنایا گیا ہے۔ یہ اتنا زبردست آئیڈیا ہے کہ پاکستان میں ایک ہی کام پر کئی کئی ادارے بنے ہوئے ہیں ان کو ایک جگہ جمع کرنے اور آپس میں رابطے کے کام کو بہتر بنایا جائے تاکہ اداروں‘ لوگوں اور اخراجات کو بھی بچایا جاسکے اس لئے ان کو ایک نئی وزارت ”اداراجاتی اصلاحات“ بنا کر اس کا مشیر بنایا گیا ہے۔امین اسلم معروف نام ہے۔ ان کو موسمی تغیرات کے حوالے سے منتخب کیا گیا ہے۔ اگر دیکھیں تو دنیا میں موسمی تغیرات کے باعث بڑے بڑے طوفان آرہے ہیں‘ گرمی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے‘ سردی بہت سکڑ گئی ہے‘ بار بار زلزلے کے جھٹکے آرہے ہیں جو بہت زبردست کام ہے۔ بابر اعوان بڑا نام ہے ان کو پارلیمانی امور کی مشاورت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سارے ناموں میں 50 فیصد سے زیادہ اپنے کاموں میں مہارت رکھنے والے لوگ ہیں۔ سیاسی مشیروں کو بھی سیاست نہیں بلکہ مہارت کی وجہ سے چنا گیا ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین‘ عبدالرزاق داﺅد‘ بابر اعوان‘ زبیدہ جلال‘ فہمیدہ مرزا‘ شیریں مزاری‘ فروغ نسیم جیسے ماہر قانون جن کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں ہے یعنی وزیراعظم نے واقعی آئین پاکستان کی روح کے تقاضے کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے۔ یہ کابینہ ٹیکنوکریٹ کیبنٹ اورسیاسی کیبنٹ کا ایک امتزاج لگتی ہے۔ یعنی آدھے بندے پروفیشنل و ٹیکنیکل اور آدھے ضروری فیکٹر کے سیاستدان۔ امید کرتا ہوں کہ یہ ایک اچھی کابینہ ثابت ہوگی اوراپنی کارکردگی سے عوام کو فائدے پہنچائے گی۔ بگڑے ہوئے نظام کی اصلاح کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عارف علوی کا بھی اعلان ہوگیا ہے۔ میں نے 2 دن پہلے اپنے پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں یہ کہا تھا کہ ایک بڑا عہدہ صوبہ سندھ کو دینے کیلئے ضروری ہے کہ صدر وہاں سے لیا جائے۔ 3 دن پہلے نام لیکر کہا تھا کہ صدر پاکستان کیلئے عارف علوی کا نام زیرغور ہے۔ وہ بہت معقول‘ مخالف سے بھی بات کرلیتے ہیں‘ شہرت بھی اچھی ہے۔ صدر کے اعلان کے بعد اب وفاق میں بیلنس ہوجائے گا۔ سندھ سے صدر‘ پنجاب سے وزیراعظم‘ چیئرمین سینٹ بلوچستان اس طرح ایک حکومتی ڈھانچے میں بیلنس پیدا ہوجائے گا۔ اگر عمران خان کبھی ضرورت محسوس کریں تو ابھی ضمنی انتخابات ہونے ہیں ابھی بہت ساری سیٹیں خالی ہونی ہیں جن پر مشیروں کو الیکشن لڑوایا جاسکتا ہے جیسے بابر اعوان‘ عبدالرزاق داﺅد‘ عشرت حسین ان کو دوبارہ کسی خالی سیٹ پر الیکٹ بھی کرایا جاسکتا ہے فواد چودھری سے جمعہ کی رات ملاقات ہوئی تھی جن کو وزارت اطلاعات کا قلمدان سونپا ہے۔ یہ ایک اچھی کیبنٹ‘ ٹیکنوکریٹ‘ پروفیشنلز اور سیاستدانوں کا ایک خوبصورت مجموعہ ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain