تازہ تر ین

کلثوم نواز کی نماز جنازہ میں سیاسی رہنماﺅں کی شرکت اچھی روایت

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگوکرتے ہوئے کالم نگار صدیق اظہر نے کہا ہے کہ بیگم کلثوم نواز مجھ سے یونیورسٹی میں 4 سال جونئیر تھیں، اورئینٹل کالج سے انہوں نے اردو میں ایم اے کیا انکی شاعری اور اردو لٹریچر سے گہری دلچسپی تھی۔ وہ میاں نواز شریف کی تقاریر بھی درست کیا کرتی تھیں۔ جس روز وہ میاں نواز شریف کو لیکر جدہ گئیں اس دن انہوں نے کہا کہ میں جانا تو نہیں چاہتی مجھے زبردستی بھیجا جارہا ہے، خوش رہو اہل وطن ہم تو سفر کرتے ہیں ۔ آج وہ سفر کر گئیں۔ 1999 ءمیں چوہدری نثار ، شیخ رشید اور دیگر نے کلثوم نواز کیساتھ چلنے سے انکار کیا تھا مگر کلثوم نواز ، تہمینہ دولتانہ مشرف کیخلاف بہت جرات و بہادری سے متحرک رہیں۔ پاکستان کی تمام عورتوں کےلئے وہ ایک آئیڈیل خاتون تھیں۔ نواز شریف کیساتھ مثالی تعلق کیساتھ ، خاندان اور سیاست میں لوگوں کوکلثوم نواز نے یکجا رکھا۔کلثوم نواز کی وفات پاکستان کی سیاست کا بڑا نقصان ہے۔پاکستان کے گورنر اور سپیکر کی نماز جنازہ میں شرکت حکومت کی جانب سے مکمل نمائندگی تھی۔کلثوم نواز نے روایتی ، سماجی اقدار کو آج زندہ کردیا۔جنوبی پنجاب کا دشمن وہاں کا حکمران طبقہ اور وڈیرے ہیں۔ عثمان بزدار ہمیں اتنا معصوم نہ سمجھیں کہ انکے بیانات کو تسلیم کرلیا جائیگا۔سندھ کا جاگیردار طبقہ کراچی کو صوبہ بنانے پر پریشان ہے کہ کراچی صوبہ بننے پر اسکی سندھ پر جاگیرداری کا خاتمہ ہوجائے گا۔پاکستان میں جمہوریت لانی ہے تو زمین کی حد ملکیت مقرر کرنا ہوگی، جو بھارت سمیت پوری دنیامیں ختم کی جاچکی ہے۔جنوبی پنجاب بھی سندھ کے جاگیردارانہ نظام کا عکس ہے۔جاگیردارانہ نظام کے خلاف پاکستان بے شمار ڈرامے بنے ،اور بے نظیر بھٹونے وہ ڈرامے بین کیے۔سعودی عرب کے پاکستان کو 10 بلین ڈالر دینے کی خبر کے کوئی حقیقی ذرائع نہیں ہیں۔میزبان تجزیہ نگار توصیف احمد خان کا کہنا تھا کہ محترمہ کلثوم نواز کی نماز جنازہ میں کارکنان کی شرکت توقع سے زیادہ تھی ، دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کی شرکت سیاست کی اچھی روایت بن رہی ہے۔ نواز شریف کو کلثوم نواز بہت یاد آئیں گی۔بد ترین مخالفت کے باوجود عمران خان نے کلثوم نواز کے لیے خوبصورت الفاظ استعمال کیے۔ عمران خان کے نماز جنازہ میں جانے سے نامناسب واقعہ پیش آسکتا تھا۔جنوبی پنجاب کے نمائندگان نے ہمیشہ پاکستان پر حکومت کی مگر انکی محرومی کا رونا آج بھی جاری ہے۔ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے سے پہلے ہزارہ کو الگ صوبہ بنانا پڑے گا۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن جھوٹا بیان دے رہے ہیں کہ پاکستان کی امداد بند کی ، وہ تو پاکستان کی خدمات کا معاوضہ تھا۔ تجزیہ نگارشاہد اقبال نے کہا کہ 33 سالہ ازدواجی زندگی میں کلثوم نواز نے جمہوریت اور آمریت کا ہر دور دیکھا اور نواز شریف کو بچاتی رہیں۔ وہ تمام ترمواقع کے باوجود گھریلو خاتون رہیں مگر نواز شریف انکے بعد بڑی سپورٹ سے محروم ہوگئے۔نواز شریف نے بلوچستان میں دو وزراءاعلیٰ رکھے، عمران خان پنجاب کے لیے بھی یہ سوچ اپنا سکتے ہیں۔امریکا گاﺅں کے ہارے ہوئے چودھری کی طرح پاکستانی فوج اور حکومت کو ذہنی دباﺅ میں لانے کے لیے ڈومور کے جواز پیدا کرتا ہے، امریکہ پاکستان کی سپورٹ کے بغیر کچھ نہیںکر سکتا۔امریکا پاکستان کی امداد نہیں روک سکتا، ہم انکے ملازم بنے تھے انکو دوگنا معاوضہ دینا ہوگا۔تجزیہ نگار آغا باقر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پر تمام سیاسی جماعتوں کی تنقید کے برعکس کلثوم نواز کو خراج تحسین پیش کیاگیا، وہ ہمیشہ خوش قسمت خاتون رہیں۔ کلثوم نواز کے بیمار ہونے کے بعدشریف خاندان اور پارٹی مشکلات کا شکار ہوئی۔جنوبی پنجاب والے خود کو نہیں ،لاہور کو پنجاب سمجھتے ہیں۔عثمان بزدار اپنے علاقے میںمحرومیوں کے خلاف تو اقدامات کر نہیں سکے، کیونکہ خدشات ہیں کہ ملک بھر میں تحریکیں اٹھیں گی۔امریکہ کی جانب سے بیان کہ انکے لیے افغانستان میں پاکستان کی بغیر چلنا آسان نہیں تھا ، پاکستان کے حق میں ہے۔ اسکو کیش کیا جائے۔امریکہ پاکستان پر ہیمرنگ پراسیس آزمانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain