تازہ تر ین

صنعتی یو نٹس میں انسپکشن کی اجازت نہ ملی ،انسپکٹر ز ہراساں

اسلام آباد( ویب ڈیسک )صنعتی اداروں نے عدالتی حکم کے باوجود پاکستان ماحولیاتی حفاظتی ایجنسی (پاک ای پی اے) کے ملازمین کو یونٹس میں جانے سے روک دیا۔ وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کے حکام نے بتایا کہ صنعتوں کے مالکان نے اپنے یونٹس کے مرکزی دروازوں کو مشینری لگا کر بلاک کردیا تھا اور پاک ای پی اے کے انسپکٹرز کو اندر آنے سے روک دیا تھا۔پاکستان ماحولیاتی حفاظتی ایجنسی کے اہلکار فیکٹریوں میں ماحولیاتی قواعد و ضوابط اور حکومتی قوانین کی پاسداری کا جائزہ لینے کے لیے صنعتی یونٹس پر پہنچے تھے۔وزارتِ ماحولیات کے حکام نے الزام عائد کیا کہ ان صنعتی یونٹس کے مالکان کی جانب سے پاک ای پی اے کے انسپیکٹرز کو ہراساں کیا گیا اور ان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب حکام ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہیں تو وہ ماحولیاتی ٹریبیونل سے حکم امتناع لے لیتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کافی عرصے سے جاری ہے، تاہم ان صعنتی یونٹس کے مالکان کو عدالت احکامات کی عزت کرنی چاہیے۔وزارتِ ماحولیات کے حکام کا کہنا تھا کہ پاک ای پی اے پہلے ہی کمزور ادارہ ہے، جس کا صرف ایک انسپکٹر ہی فیلڈ میں کام کرکے یہ کمپنیوں اور فیکٹریوں وغیرہ کا دورہ کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یہ یونٹس حکومتی قوانین کی پاسداری کریں۔14 ستمبر کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل پاک ای پی اے نے بتایا کہ اب تک صنعتی آلودگی کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے اہلکاروں کو انسپکشن کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی۔بعدِ ازاں عدالتِ عظمیٰ نے اسلام آباد میں موجود فیکٹریوں پر حکومتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانے کو مزید بڑھا دیا۔خیال رہے کہ 14 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈائریکٹر جنرل ایچ آر سیل سپریم کورٹ اور ڈی جی ماحولیات اسلام آباد کو صنعتی یونٹس کا معائنہ کرکے 5 دن میں رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain